لاہور(این این آئی) تاجر رہنما،آئرن و سٹیل مارکیٹس لاہور کے صدرراجہ عدیل سابق ایگزیکٹو ممبر لاہور چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے کہا ہے کہ حکومت اور بجلی پیدا کرنے والے نجی کمپنیوں (آئی پی پیز) کے درمیان طے پانے والے نئے ممکنہ معاہدہ میں بھی بدستور آئی پی پیز کو فائدہ پہنچایا جارہا ہے ٹیرف کی ادئیگیوں کو ڈالر
کے ساتھ منسلک کرنے سے مہنگی بجلی کا سارا بوجھ صارفین کا اٹھانا پڑے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آئرن و سٹیل مارکیٹس کے صنعتکاروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں کو ادایئگیاں ڈالر سے منسلک نہ کی جائیں کیونکہ ڈالر مہنگا ہونے سے بجلی مہنگی ہوتی رہے گا اور اس کا سارا بوجھ مہنگی بجلی کرکے عوام پر ڈالا جائے گا جس کا زیادہ بوجھ صنعتی شعبہ پرڈالا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مہنگے بجلی معاہدوں کے باعث نجی کمپنیاں پہلے ہی 1000ارب کی اضافی ادائیگیاں وصول کرچکی ہیں اور مزید دو اقساط میں 399ارب دیئے جائیں گے اس لیے حکومت تمام پرائیویٹ آئی پی پیز سے ڈالرز میں معاہدہ کی بجائے ملکی کرنسی میں سسی بجلی کے معاہدے کرے اور عوام کو ان معاہدوں کا فی الفور ریلیف دینے کے لیے بجلی کے حالیہ اضافے واپس لے اور صنعتی مقاصد کیلئے بجلی کی قیمتوں میں کمی کرکے صنعتی شعبہ کو ریلیف دے۔ دوسری جانب سال 2020 میں 119 ارب 72 کروڑ یونٹ بجلی پیدا ہوئی جس کی پیداواری لاگت 561 ارب روپے رہی تاہم ٹیکس اور سرچارجز ملا کر صارفین سے 927 ارب روپے وصول کیے گئے۔نجی ٹی وی نے سرکاری دستاویز ا ت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ بجلی صارفین سے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کی مد میں ایک
روپیہ 58 پیسے جبکہ فنانشل کاسٹ اور نیلم جہلم سرچارج کی مد میں 53 پیسے فی یونٹ عائد ہے۔صارفین پر 17 فیصد جی ایس ٹی اور ڈیڑھ فیصد الیکٹریسٹی ڈیوٹی بھی عائد ہے۔ ٹی وی لائسنس فیس کی مد میں 35 روپے فی صارف وصولی بھی کی جا رہی ہے۔اعداد و شمار کے مطابق ایک سال میں بجلی صارفین سے سرچارجز کی مد میں 252 ارب 60 کروڑ، سیلز ٹیکس کی مد میں 103 ارب 78 کروڑ اور ٹی وی لائسنس فیس کی مد میں 9 ارب 80 کروڑ روپے وصول کیے گئے۔