اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی حامد میر کاباجوڑ میں خواتین کے ٹیلی فون کرنے پر پابندی لگانے کے فیصلے پر شدید ردعمل،تفصیلات کے مطابق اپنے ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ یہ جرگہ اور اس کا فیصلہ پاکستان کے آئین اور قانون کے علاوہ اسلامی روایات کے بھی منافی ہے ،اس جرگے کو اسلام کی تاریخ
پڑھانی چاہئے، خواتین جنگیں لڑ سکتی ہیں تو ٹیلی فون کال کیوں نہیں کر سکتیں؟ ان جرگے والوں کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے اور قانون کی عمل داری قائم کی جائے، یاد رہے کہ باجوڑ میں خواتین پر ٹیلی فون کال کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی بصورت دیگر ان پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق باجوڑ میں گرینڈ جرگے کی جانب سے مقامی خواتین پر پابندی عائد کیگئی کہ وہ ایف ایم ریڈیو کو ٹیلی فون نہیں کریں گی اور ساتھ ہی خبردار کیا گیا کہ اگر کسی خاتون نے ٹیلی فون کیا تو اس کو دس ہزار روپے جرمانہ کیا جائے گا۔یہ گرینڈ جرگہ سیوئی ڈم جوہڑ میں منعقد ہوا۔ اس گرینڈ جرگے میں اقوام بڑوز، اوریازی اور برم کازی کے مشران نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔تحصیل وڑ ماموند کے قبائلی عمائدین نے خواتین کے شہری سہولت مرکز جانے پر بھی پابندی عائد کردی۔ گرینڈ جرگے میں واضح طور پر کہا گیا کہ صدائے امن پروگرام علاقہ لرخلوزو میں پیسے دینے کے طریقہ کار کے خلاف ہے۔ گرینڈ جرگے میں کیے جانے والے فیصلوں سے متعلق کہا گیا کہ یہ تمام فیصلے امن و امان کی بحالی کے لیے کیے گئے ہیں۔