کراچی(این این آئی)تحریک انصاف کے رہنمائوں اورارکان سندھ اسمبلی نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ کا نظام تباہ کرنے میں کرپٹ بیوروکریسی کا کردار ہے یہاں پر ایماندار افسران بھی ہیں جو اس ملک کی خدمت کرتے ہیں جو کرپشن اور بدعنوانی کے خلاف جہاد کررہے ہیں لیکن انہیں سندھ حکومت برداشت نہیں کرتی ہمیشہ انہیں پیچھے
رکھا جاتا ہے جس جس نے کام کرنا چاہا اسے سندھ سے نکالا گیا، اپنے من پسند اور تابعدارلوگوں کو پوسٹنگ دی گئی،سیاستدان کرپٹ ہیں باتیں چلتی ہیں ہم مانتے ہیں لیکن اس کے پیچھے بیوروکریسی ہوتی ہے اس پر ہاتھ ڈالنے کے لیے کوئی حکومت سامنے نہیں آئی آج سے دو روز قبل شفقت محمود نے انکشاف کیا کہ نئے سول سرونٹ افیشینسی اینڈ ڈسپلن رولز 2020لاگو کردیا گیا ہے جس سے پلی بارگین کرنے والے افسران بچ نہیں سکتے جو افسران بدعنوانی کے مرتکب ہوئے ہیں جو افسر پلی بارگین کرکے آئے گا اسے نوکری سے نکال کر اس کے خلاف کاروائی کی جائے گی سندھ میں اربوں روپے کرپشن کرنے والے افسران سندھ حکومت نے دوبارہ نوکریوں پر بحال کرکے کرپشن کی کھلی چھوٹ دی ہوئی ہے۔ان خیالات کا اظہار سندھ اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے کے مرکزی نائب صدر حلیم عادل شیخ، پی ٹی آئی کراچی کے صدر خرم شیرزمان، سیکریٹری اطلاعات و رکن سندھ اسمبلی جمال صدیقی، رکن سندھ اسمبلی ملک شہزاد اعوان نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ان رہنماں کا سندھ حکومت اور صوبائی بیوروکریسی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہنا تھا کہ پی ٹی آئی موجودہ کرپٹ نظام کو ٹھیک کرنے کے لیے موثر اقدامات اٹھا رہی ہے پی ٹی آئی کی حکومت کرپشن کا خاتمہ
کرنے کے لیے پہلی بار سندھ میں کرپشن زدہ افسران گھر جاتے ہوئے نظر آئیں گے کرپشن کرنے والے افسران کو ترقی اور پوسٹنگ نہیں ملنی چاہیے ان کو انکوائری کو منہ دینا پڑے گا پہلے انکوائریاں ہوتی تھی تو سالوں سال ان پر کوئی کاروائی نہیں ہوتی تھی لیکن اب صرف 105دن میں انکوائری مکمل ہوگی نئے قانون کے تحت کوئی بھی
افسر 10سال سے زائد ایک صوبے میں اپنی خدمت سرانجام نہیں دے سکتایہاں تو افسران نے اپنے گھر بنالیے ہیں جانے کے لیے تیار ہی نہیں ہیں روٹیشن پالیسی اس ماہ لاگو کردی جائے گی سندھ کی عوام کو مبارکباد دیتا ہوں پورے ملک میں کرپٹ افسران کا خاتمہ ہونے جارہا ہے جن افسران کے اثاثے آمد سے زائد ہونگے انہیں کرپٹ
تصور کیا جائے گا اور اس قانون سے بچ نہیں پائیں گے اس قانون کے بعد سندھ حکومت پر پریشر پڑے گا کہ وہ اپنے کرپٹ افسران کے خلاف کاروائی کرے گی انہوں نے مزید کہا کہ سیکریٹری فنانس حسن نقوی نے اربوں روپے واپس کیے اسے نوکری سے فارغ ہونا ہوگامراد علی شاہ کے نیچے بیٹھی بیوروکریسی کرپٹ ہے مراد علی
شاہ کی ٹیکنیکل کرپشن کا ماہر فیاض جتوئی ہے وزیراعلی ہاس میں فیاض جتوئی کی پانچویں پوسٹنگ ہے دوسرا فرخ بشیر ڈائریکٹ آئی جی ہے جس پر ہر قسم کا کیس ہے سندھ کا خزانہ مراد علی شاہ اورانکے ٹولے نے لوٹا وزیراعلی کے اپنے خاندان کے لوگ17سے 22گریڈ پر موجودہیں ان کی تفصیلات سامنے لائیں گے وزیراعلی کے
ایجنٹ سی ایم ہاس میں موجود ہیں اے ڈی خواجہ جیسے افسر کو سندھ حکومت کو نکالا،اس کی جگہ جمالی جیسے حوالدار آئی جی لگائے گئے۔ جس نے پینشن میں کرپشن کی اسے اکانٹ افسر لگا دیا گیا۔سندھ میں ہونے والی تمام کرپشن کے ذمہ دار مراد علی شاہ ہیں پی ٹی آئی رہنما خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی کراچی سے
کشمیر تک کرپشن کی داستانیں مشہورہیں سندھ کے ہر ادارے میں کرپشن عروج پر ہے، بلاول اور ان کے سینئر وزرا کے منہ پر چپ لگی ہوئی ہیوزیراعلی اس کرپشن میں سب سے اعلی ہیں، ہر قسم کا فنڈ مراد علی شاہ کھا چکے ہیں۔ بلاول زرداری ڈھٹائی سے جلسوں میں تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہیں بلاول پوچھے اپنے وزرا سے
وہ ارب پتی کیسے بنے وزیر اعظم ان لٹیروں کے خلاد جہاد کررہے ہیں۔ 12 سیاسی جماعتیں عوام کو گمراہ کرنے کی سا زش کرنا چاہتے ہیں جعلی پینشن کے ذریعے کی گئی کرپشن پر تفصیلات جاننے کے لیے سندھ سیکریٹریٹ گیا، لیکن سیکرٹری فنانس موجود نہیں تھے، پی ایس سے پوچھا اس نے کہا ڈپٹی سیکریٹری کے پاس جائیں، ڈپٹی
سیکریٹری نے کہا آپ اسپیشل سیکریٹری کے پاس جائیں، انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں پتہ آپ دادو یا حیدرآباد جائیں۔ خرم شیر زمان کا مزید کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کا نام و نشان اب نہیں رہے گا کرپشن کرنے والوں کا احتساب کرنا ضروری ہے۔ سندھ کے عوام پیپلز پارٹی سے تنگ آچکے ہیں۔ سندھ سے بھی پی پی کا نام و نشان مٹ جائے
گا،وزیراعظم نے اس ملک کی معیشت کو سہارا دیا، آج صنعتیں بحال ہونا شروع ہوچکی ہیں۔ لیکن سندھ حکومت کی نا اہلی کے سبب آج خیرپور اور اسلام کوٹ کے صنعتی زون بند ہوچکے ہیں۔ کرپشن کے لیے نئے فارمولے لارہے ہیں، پرانے صنعتی زون تباہ کردیے اب نئے لگانے کا ڈرامہ کررہے ہیں ہم سندھ حکومت سے سندھ کے صنعتی زون کی تباہی کا حساب لیں گے۔