اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر اینکر پرسن حامد میر نے کہا ہے کہ ہم نے یہ سنا کہ پی ٹی آئی نےکہا ہے کہ فارن کنٹریز سے فنڈز فارن ایجنٹ سے ذریعے کیے اور اب انہیں فارغ کر دیا گیا ہے جس کی تحقیقات بھی جارہی ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ جس فارن ایکٹ کے تحت فنڈز حاصل کیے جاتے ہیں اسے امریکا میں فارا کہا جاتا ہے ۔ فارا ایکٹ کے تحت میرے پاس رجسٹریشن ہے جس کے مطابق
پاکستان تحریک انصاف نے امریکا میں فنڈز حاصل کرنے کے لیے رجسٹریشن کے بعد کچھ اکائونٹس کھولے ، اس حوالے سے وہاں پر صحافی فاروق مرزا نے تحقیقات کی جس کی تمام ڈاکومنٹس موجود ہیں ، انہوں نے اپنی تحقیقات میں دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان نے درجنوں ایجنٹس کو مختلف عہدوں پر نوٹیفکیشن کے تحت تعینات کیا اور اکثر یو ایس جسٹس ڈیپارٹمنٹ (فارا)قوانین کیخلاف ورزی کرتے ہوئے تحریک انصاف پراجیکٹس کیلئے فارن فنڈنگ میں ملوث رہے ، امریکا میں اگر کوئی سیاسی جماعت اگر کوئی تعیناتی کرتی ہے تو دس دنوں کے اندریو ایس ڈیپارٹمنٹ آف جسٹس(فارا)سے رجسٹر کروانا ہوتا ہے بصورت دیگر اسے حراست اور جرمانے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔ لیکن ایسا ہوا کہ تحریک انصاف کے نام پر جو رجسٹریشن ہوئی جو اکائونٹ بنائے گئے ان میں نمل یونیورسٹی اور شوکت خانم کیلئے کثیر رقوم جمع کی گئیں ہیں اس پر (فارا)کی جانب سے انکوائر ی بھی کی جارہی ہے اور اس سلسلے میں انہوں نے کچھ نام لکھ لیے ہیں ، بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے ایک وکیل کر لیا ہے جو یہ کیس وہاں پر لڑے رہا ہے ۔حامد میر کا مزید کہنا تھاکہ اس کے علاوہ ایک آف شور کمپنی اقدار ہے اس کے بارے میں بھی تحقیقات کی جارہی ہیں ۔ اس حوالے سے شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان تحریک انصاف نے کہیں سے بھی کوئی بھی فنڈز جمع کیے ہیں تو کبھی قوانین سے باہر جا کر کوئی کام نہیں کیا بلکہ ہر جگہ قوانین کے مطابق چل کر فنڈز اکٹھے کیے گئے ہیں ۔ اگر کوئی انکوائری کر رہا ہے اس سے تو کسی پر جرم ثابت نہیں ہو سکتا