جمعہ‬‮ ، 11 جولائی‬‮ 2025 

عدالتی حکم عدولی،وفاقی نظامت تعلیمات نے عدالتی حکم کی غلط تشریح کرکے 200 خاندانوں کا مستقبل دائو پر لگا دیا

datetime 17  جنوری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) وفاقی نظامت تعلیمات کے منہ زور افسران نے 200 مرد و خواتین اساتذہ کو غیر قانونی طور پر ان کے آبائی شہروں میں واپس بھیجنے کا حکم نامہ جاری کر کے عدالتی آرڈر کی دھجیاں اڑا دیں۔ڈائریکٹر جنرل اکرام علی اور ڈائریکٹر لیگل اعظم گھکھڑ نے عدالت کے حکم کی غلط تشریح کر کے 200 خاندانوں کا مستقبل داؤ

پر لگا دیا ۔غیر قانونی احکامات کے باعث 5 خواتین اساتذہ ذہنی دباؤ کا شکار ہو کر جان کی بازی ہار گئیں ۔ وفاقی نظامت تعلیمات کی ہٹ دھری برقرار اور متاثرہ خاندانوں نے نیشنل پریس کلب کے مسلسل احتجاج کا سلسلہ شروع کر دیا ۔تفصیلات کے مطابق وفاقی نظامت تعلیمات کے ڈی جی اکرام علی ، ڈائریکٹر لیگل اعظم گھکھڑ اور ڈائریکٹر پلاننگ ثاقب شہاب نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس گل حسن اورنگزیب کے ایک عدالتی فیصلے کی غلط تشریح کرتے ہوئے چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان سمیت آزاد کشمیر سے ڈیپوٹیشن پر آئے ہوئے خواتین و مرد اساتذہ کو ان کے آبائی علاقوں میں واپس بجھوانے کے آرڈر جاری کر دیئے ہیں ۔ کچھ اساتذہ اسلام آباد میں مستقل انضمام کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ گئے تھے جہاں پر فاضل عدالت نے مستقل انضمام کی یہ درخواست مسترد کر دی اور اس کی آڑ لیتے ہوئے وفاقی نظامت تعلیمات نے 200 اساتذہ کو واپس ان کے آبائی علاقوں میں بھیجنے کے احکامات جاری کر دیئے ۔حالانکہ یہ تمام اساتذہ ویڈ لاک پالیسی کے تحت اسلام آباد میں نوکری کر رہے تھے اور ان میں 5 سال سے لے کر 28 سال تک اسلام آباد میں سروس کرنے والے اساتذہ بھی شامل تھے ۔ دوسری طرف اسلام آباد کے یہی جج جناب جسٹس گل اورنگزیب ویڈ لاک پالیسی سے متعلق رٹ پٹیشن نمبر 194/2020

میں ایک تفصیلی فیصلہ دے چکے ہیں جو کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی ویب سائیٹ پر موجود ہے ۔ اس فیصلے میں جسٹس گل اورنگزیب نے کہا کہ ویڈ لاک پالیسی کے تحت کئی بھی ڈیپوٹیشن پر آئے ہوئے مرد یا عورت کو واپس نہیں بھیجا جائے گا اور یہ کہ ویڈلاک پالیسی مخصوص مدت کے لئے نہیں بلکہ میاں بیوی کے ایک ہی شہر میں

موجود ہونے تک کے لئے ہے ۔ متاثرہ اساتذہ کے لئے جدوجہد کرنے والے ٹیچر جاوید سواتی نے رابطہ کرنے پر کہا کہ ایک طرف تو قانون موجود ہے جو ہمیں اسلام آباد میں رہنے کا حق دیتا ہے جبکہ دوسری طرف جسٹس گل اورنگزیب کا اپنا ہی فیصلہ بھی موجود ہے کہ ویڈ لاک پالیسی کے تحت میاں بیوی ایک شہر میں رہنے کا حق

رکھتے ہیں لیکن وفاقی نظامت تعلیمات نے 200 خاندانوں کو پریشان کرنے کے لئے عدالتی فیصلے کی غلط تشریح کی اور پھر امتیازی سلوک یہ ہے کہ اسی عرصے کے دوران 16 خواتین ایسی ہیں جن کو وفاقی نظامت تعلیمات نے سفارشوں اور ذاتی لالچ کے باعث مستقل کر دیا اور اگلے گریڈ بھی دے دیئے ۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہمارے پاس

اسلام آباد ہائی کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل سمیت سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کا حق موجود ہے اور ہم یہ تمام باتیں وہاں عدالت کے سامنے رکھیں گے اور آخر بات اس حد تک جائے گی کہ یا تو سارے پیارے بھی ہماری صف میں ہوں گے اور یا پھر ہم بھی مستقل اساتذہ ہو جائیں گے ۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ وفاقی نظامت تعلیمات کے غیر قانونی احکامات کے باعث 5 خواتین دماغی شریان پھٹنے سے جاں بحق ہو چکی ہیں اور جو زندہ ہیں انہیں بھی اس

پریشانی نے کئی بیماریوں میں مبتلا کر دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے حقوق کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں اور قانون ہمارے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے ۔ ظلم تو یہ ہے کہ اب ہم واپس بھی نہیں جا سکتے کیونکہ وہاں صوبے ہماری سیٹوں پر بھرتیاں کر چکے ہیں ۔ جاوید سواتی نے کہاکہ ہم دنیا کی عدالتوں کے ساتھ ساتھ اﷲ کی عدالت سے بھی رجوع کر چکے ہیں اور ظلم کرنے والوں کو جلد احساس ہو جائے گا اور ہو سکتا ہے اس وقت بہت دیر ہو چکی ہو ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…