اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر تجزیہ کار امتیاز عالم نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس بریفنگ ایسے وقت میں ہوئی جب وزیراعظم عمران خان کی آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کیساتھ ملاقاتیں ہوئی اس کے بعد آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس ہوئی۔ ۔ انہوں نے کہا ہے میرا ذاتی تجزیہ یہ کہتا ہے کہ فوج نے اپنے ہاتھ کھڑے کر دیے ہیں اور واضح کر دیا ہے کہ
ہمارا سیاست کیساتھ کو ئی لین دین نہیں ، آپ جانیں اور سیاستدان جانیں ۔ سینئر تجزیہ کار امتیاز عالم نے ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے جو مہم چلائی گئی وہ کسی حد تک کامیاب ہو ئے ہیں، کچھ لوگوں کے مطابق فوج میں غصہ پایا جاتا ہے کہ جب ملک میں براہ راست مارشل لاء نہیں ہے بلکہ ایک عوام کی منتخب کردہ حکومت ہے تو ایسے میں فوج کو بیچ میں کیوں گھیسیٹا جارہا رہے ۔ وزیراعظم عمران خان کی ایک صفحے والی بات میں فرق پڑ چکا ہے ۔ اگر وزیراعظم عمران خان اپنے مخالفین کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہے ہیں تو اس میں تو فوج کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس آئی نے تمام تر الزامات کو مسترد کر دیا ہے ۔ دوسری جانب نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر)امجد شعیب نے کہا کہ میرے خیال سے عمران خان نے غلطی کی ،بار بار کہتے رہے کہ فوج اور ہم ایک پیج پر ہیں یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے ،فوج ذیلی ادارہ ہے وہ ہر حکومت کے ساتھ ایک پیج پر ہوتا ہے، ہوسکتا ہے اس سے مولانا کو یہ تاثر ملا ہو کہ یہ واقعی ان کے ساتھ کوئی پارٹی ہیں ،پارٹی ہونے کا تک نہیں بنتا، اس کی وجہ یہ ہے کہ آرمی کو آئین کے اندر آپ حکم دیں گے وہ اس پر عمل کرتی جائے گی اب وہ آپ کی اپنی پلاننگ ہے آپ ان سے کیا کام لینا چاہ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم فوج سے توقع کررہی ہے کہ حکومت کو نکال دے، اپوزیشن جب کہتی ہے بات سلیکٹرز سے ہوگی تو اس کا مطلب وہ فوج سے حکومت کو فارغ کرنے کا کہہ رہی ہے ، پی ڈی ایم نے فوج کو اسی لیے ہدف بنایا کہ ان کے ذریعہ عمران خان کو گھر بھیجا جائے۔پروگرام میں شریک جے یو آئی( ف) کے رہنما حافظ حمد للہ نے کہا کہ عمران خان کی باتوں کوہم سنجیدہ نہیں لیتے ہیں، عمران خان کی معیشت انڈے سے شروع ہو کر لنگر خانے پر ختم ہوجاتی ہے، پی ڈی ایم کی قیادت نے کبھی فوج کو حکومت گرانے کیلئے نہیں کہا ہے، حافظ حمد اللہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن میں چھ سال سے فارن فنڈنگ کیس تعطل کا شکار ہے ہم کیسے کوئی کیس لے کر اس کے پاس جائیں۔ ق لیگ، ایم کیو ایم، جنوبی پنجاب محاذ صوبہ تحریک، جی ڈی اے اور آزاد اراکین کس کے کہنے پر حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں، بیچ سے ہٹ جائے پھر ہم دیکھتے ہیں اتحادی حکومت کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں یا نہیں ہوتے، نامعلوم نمبروں سے فون کالز آنا اب بند ہونی چاہئیں۔