راولپنڈی ( آن لائن)پاک فوج کے ترجمان افتخار بابر نے کہا ہے کہ ہمارے کسی کے ساتھ کوئی بیک ڈور رابطے نہیں ،ہم پر لگائے گئے الزامات میں کوئی وزن نہیں ، پاک فوج حکومت کا ایک ذیلی ادارہ ہے ہمیں سیاست میں گھسیٹنے کی کوشش نہ کی جائے ،پاک فوج پر الزامات اچھی بات نہیں لیکن تشویش ضرور ہے، پی ڈی ایم کی راولپنڈی آنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی اور اگر وہ پنڈی آئے تو چائے پانی پلائیں گے اور اچھی دیکھ بھال کریں گے، پاک فوج کا مورال بلند ہے اور وہ اپنا کام کر رہی ہے،
انتخابات میں الیکشن کمیشن پاک فوج کو بلاتی ہے اور پا ک فوج آئین و قانون کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دیتی ہے،کسی کو الیکشن پر شک ہے تو تمام ادارے آزاد ہیں ان سے رجوع کریں، آرمی چیف رواں ہفتے کوئٹہ جائیں گے،کسی کی مجال نہیں کہ پاک افغان سرحد پر لگی باڑ کو اکھاڑے ،اس باڑ کو لگانے میں ہمارے شہید وں کا لہو شامل ہے ،پاکستان ایران کے ساتھ رابطے میں ہے ۔پیر کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل بابر افتخار نے کہا کہ گزشتہ 10سال ہر لحاظ سے مشکل ترین سال تھے، ایک دہائی سکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے، اور رواں سال معیشت اور سکیورٹی کے ساتھ کووڈ 19 جیسے مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑا اور اس نے ملکی معیشت کوبھی مشکل میں ڈالا ہے اس کے ساتھ ہمیں بھارتی اشتعال انگیزیوں کا سامنا ہے، تمام چینلجز کے باوجود قوم نے متحد ہوکر ان مشکلات کا سامنا کیا۔میجرجنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ بھارت نہیں چاہتا پاکستان پرامن اور ترقی کی راہ پر گامزن ہو، گزشتہ دہائی سے ایل او سی پر بھارتی اشتعال انگیزیاں جاری تھیں، ہم نے بھارت کے مذموم عزائم کی نشاندہی کی اور مقابلہ کیا، دہشت گردی کے خلاف کامیاب آپریشن کیے گئے، خطرات اندرونی ہوں یا بیرونی ہمیشہ حقائق کے ذریعے نشاندہی کی اور مقابلہ کیا، دہشت گردی کیخلاف آپریشن سے سیکیورٹی اور امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی، اس وقت پاکستان میں کوئی بھی منظم دہشت گرد تنظیم موجود نہیں ہے۔ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ آپریشن رد الفساد کے تحت 3 لاکھ 71 خفیہ اطلاعات پرآپریشن کیے، ملک بھر میں 50 فیصد سے زائد سیکیورٹی خطرات کو روکا گیا،
آپریشنز کے دوران 72 ہزار سے زائد اسلحہ اور 400 ٹن سے زائد بارود برآمد کیا گیا، 18 ہزار سے زائد دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا، خودکش حملوں میں 97 فیصد واضح کمی آئی، جس کے بعد دہشت گردی کے بڑے واقعات میں 45 فیصد کمی آئی، 2013 میں دہشت گردی کا عدد 213 تھا جو اس سال 98 ہے، کراچی میں اغوا برائے تاوان کے واقعات میں 98 اور دہشت گردی میں 95 فیصد کمی آئی، 2014 میں کراچی کرائم انڈیکس میں چھٹے نمبر پر تھا اور اب 103 نمبر پر ہے۔میجرجنرل بابر افتخار نے کہا کہ
2 ہزار 683 کلو میٹر پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا 83 فیصد کام کیا جاچکا ہے، باڑ کو لگانے پر فوج نے بڑی قربانیاں دی ہیں، چیلنجز سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ معاشی سرگرمیوں کوبحال کیا جاچکا ہے، پاک ایران بارڈر مینجمنٹ کی وجہ سے ملک کے ریونیو میں 33 فیصداضافہ ہوا، بلوچستان اورخیبرپختونخوامیں ترقیاتی کام ہورہے ہیں، خیبرپختونخوا میں31 ارب روپے سے پروجیکٹس پر کام ہورہا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ مشرقی سرحد سے بھارت کی اشتعال انگیزیوں میں اضافہ ہوا، اور 2019 میں
بھارت کی جانب سب سے زیادہ 3097 بار سیز فائرمعاہدے کی خلاف ورزیاں کی گئیں، پاک فوج نیبھارتی اشتعال انگیزیوں کا بھرپورجواب دیا، بدقسمتی سے بھارتی فورسز شہری آبادی کو نشانہ بناتی ہے، فروری 2019 میں پاکستان کیخلاف ناکام جارحیت کی کوشش کی گئی۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ڈس انفولیب کی 15 سالہ کارروائی کاجائزہ لیا جائے تو اس سے پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا، ای یو ڈس انفولیب کو جعلی شری واستو گروپ چلا رہا تھا، بھارت کی نیوز ایجنسی اے این آئی کے ذریعے
ان خبروں کو وائرل کیا جاتا تھا، اقلیتوں اور خواتین سے متعلق جھوٹا پروپیگنڈا پھیلایا گیا، ڈس انفولیب کے ذریعے پاکستان مخالف ایجنڈے کو فروغ دیا گیا، اور اس پروپیگنڈے کے ذریعے کشمیر پربھارت کی غاصبانہ کارروائیوں کو چھپایا گیا، بھارت کے تمام جعلی اکاؤنٹس کو 3 این جو اوز چلا رہے تھے، جعلی این جی اوز کے ذریعے اقوام متحدہ میں جعلی پروگرام منعقد کروائے گئے، بھارت کی دہشت گردی کے ٹھوس ثبوت ڈوزیئر کی صورت میں دنیا کے سامنے لائے گئے، بھارت کے خلاف ای یو ڈس انفارمیشن لیب کے
ذریعے بھی شواہد سامنے آچکے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں ترجمان پاک فوج نے کہا کہ لانگ مارچ کی روالپنڈی آنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی، اگر مولانا فضل الرحمان راولپنڈی آتے ہیں تو انہیں چائے پانی پلائیں گے ان کی اچھے طریقے سے دیکھ بھال کریں گے اور کیا کر سکتے ہیں،ہماری مزاحمت فوج سے ہوتی ہے، فوج کے خلاف الزامات میں حقیقت پر ردعمل دیا جاتا ہے،لگائے جانے والے الزامات میں کوئی حقیقت نہیں جس کا جواب دیں،پاک فوج کا بہترین طریقے سے مورال بلند ہے،ہمیشہ سیاسی معاملات
پرتبصرہ سے گریز کرتا ہوں ۔پاک فوج پر جس قسم کے الزامات لگائے جارہے ہیں ان میں کوئی وزن نہیں ہے اور نہ ہی اس معاملے پر پڑناچاہتے ہیں اور نہ ہی پڑیں گے ہمارا جوکام ہے وہیں کریں گے ۔ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن فوج کو الیکشن میں بلاتی ہے آئین و قانون کے مطابق پاک فوج اپنا فرائض ادا کرتی ہے ،کسی کو الیکشن پر کوئی شکوک وشہبات ہیں تو تمام ادارے آزاد اور موجود ہیں ان سے رجوع کریں ،فوج پر الزامات اچھی بات نہیں۔اپوزیشن کی جانب سے فوج کو حکومت گرانے کیلئے وزیر اعظم کے بیان کے سوال پر ترجمان پاک فوج نے کہا ہے کہ ہمارے کسی کے ساتھ کوئی بیک ڈور رابطے نہیں ہیں ،سیاسی معاملے پر ہمیشہ تبصرے سے گریز کرتا ہوں۔