اسلام آباد (این این آئی)ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے ڈی چوک میں مقتول اسامہ کے لواحقین کے تمام مطالبات منظور کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کیلئے کیس اسلام آباد ہائیکورٹ بھیج دیا گیا ہے، جلد ہی نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا جائیگا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے ڈی چوک میں اسامہ کے لواحقین نے
احتجاجی مظاہرہ کیا اور ملوث اہلکاروں کو برطرف کرنے ، تفتیشی افسران کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا جس پر ڈی سی اسلام آباد حمزہ شفقات نے مظاہرین کے تمام مطالبات منظور کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کیلئے کیس اسلام آباد ہائی کورٹ بھیج دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے حوالے سے جلد ہی نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ مطالبات کے مطابق تمام ملوث اہلکاروں کو برطرف کر دیا گیا ہے،تفتیشی افسران کی تبدیلی کا مطالبہ بھی پورا کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے یہ ہمارا اپنا بچہ تھا۔جسٹس فار اسامہ ستی شہید جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام اسامہ ستی کیس میں تحقیقات میں سست روی کے خلاف اسلام آباد اور اس کے گردو نو اح سے ہزاروں افرد نے نیشنل پر یس کلب سے ڈی چوک کی جانب احتجاجی مارچ کیا اور احتجاجی دھر نا دیا ، مظاہرین نے پولیس کے خلاف اور اسامہ ستی کے حق میں زبر دست نعرے بازی کی ، اس مو قع پر خواتین کی بڑی تعداد بھی موجود تھی ،احتجاجی مارچ کے شر کاسے خطاب کر تے ہو ئے مر حوم اسامہ ستی کے والد ندیم ستی اورجسٹس فار اسامہ ستی شہید جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنمامحمد سفیان عباسی نے کہاہمارا مطالبہ ہے کہ کیس کی آزادانہ تحقیقات کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان
سوموٹو ایکشن لیں اورہائیکورٹ یا سپریم کورٹ کی سطح پر جو ڈیشل کمیشن تشکیل دیا جا ئے جس کی نگرانی میںکیس کی آزادنہ تحقیقات کی جائے ، انھوں نے موجودہ تحقیقاتی کمیٹی کو مسترد کر تے ہو ئے کہا ہے کے اس کمیٹی سے ہمیں انصاف کی کوئی توقع نہیںکیونکہ اس سے قبل بھی کئی دفعہ ملک میں پو لیس کے ہاتھوں بے گناہ
اورنہتے شہری مارے جا چکے ہیں اگر ان واقعات کی درست تحقیقات کر کے مجرموں کو سزادے دی جا تی تو پھر اسلام آباد کا واقعہ رونما نہ ہو تا ،انھوں نے کہا اسامہ ستی شہید کے اہل خانہ اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا مطالبہ ہے کہ کیس کی تفتیش میں پولیس کا کو ئی کردار نہ ہو کیو نکہ اس کیس میں پو لیس خود ایک فریق ہے اور وہ مجرموں
کو بچانے کی کو شش کر رہے ہیں اور افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ پولیس روایتی بے حسی سے اصل شواہد کو ضا ئع کیا جا رہاہے اور اہل خانہ بھی پولیس کی تفتیش سے مطمئن نہیں ،انھوںنے کہا اس لیے ہمارا مطالبہ کہ سپریم کورٹ یا کم از کم ہائی کورٹ کے حاضر سروس جج کی زیر نگرانی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے تا کہ انصاف
کے تقاضوں کو پورا کیا جائے، اس سے قبل وزیر داخلہ شیخ رشید نے وعدہ کیا تھا کے وہ ہائی کورٹ اسلام آباد کے حاضر سروس جج کی زیر نگرانی تحقیقاتی کمیٹی بنائیں گے اور انصاف کے تقاضوں کو ہر صورت پورا کیا جائے گا ، مگرکیس کو اتنے دن گزر جانے کے بعد بھی وزیر داخلہ نے اپنا وعدہ پورا نہ کیا، بلکہ ان کے غیر
سنجیدہ رویے نے اہل خانہ اور شہریوں کو مزید دکھی کیا ہے جس کی ہم مذ مت کر تے ہیں ، مقررین نے کہا اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک میں پولیس کو پیشہ وارانہ تربیت کے ساتھ ان کی اخلاقی تربیت بھی کی جا ئے اور قانون سازی کے ذریعے پولیس کے محکمے میں اصلاحات کا عمل شر وع کیا جا ئے ۔