اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )اسامہ ستی کیس سے متعلق پولیس ریکارد میں اہم انکشاف ہو ا ہے۔ تفصیلات کے سینئرتجزیہ کارحامد میر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اسامہ ستی کیس سے متعلق کہا ہے کہ ’’اُسامہ ستی قتل کیس سے متعلقہ پولیس ریکارڈ میں انکشاف ہوا ہے کہ وقوعہ کی رات دو بجے اسامہ کی کار کو جی ٹین سگنل پر روکا گیا تھا سوال یہ کہ اگر اسامہ نے
اپنی کار روک دی تھی تو پھر پولیس نے اس پر فائر کیوں کھولا؟۔ سینئرصحافی حامد میر نے #JusticeForUsamaNadeemSattہیش ٹیگ کا بھی استعمال کیا ۔دوسری جانب گزشتہ رو ز پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق 21 سالہ اسامہ کے والد ندیم نے نجی ٹی وی پروگرام میں کہا ہے کہ اگر اسامہ کو روکنا تھا تو گاڑی کے ٹائر پر فائرنگ کی جاتی، 6 گولیاں گاڑی کی ونڈ اسکرین پر لگیں جس سے یوں معلوم ہوتا ہے کہ گاڑی روک کر بہت اطمینان سے فائرنگ کی گئی۔تفصیلات کے مطابق مبینہ طور پر پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والےاسامہ ستی کے والد ندیم ستی نےکہا کہ اسامہ کی ہلاکت کے بعد زلفی بخاری، شہریار آفریدی، شیخ رشید، اسد عمر، آئی جی اور ڈی آئی جی ان کے گھر پہنچے۔ندیم ستی نے کہا کہ تمام حکومتی افراد نے انہیں شفاف تحقیقات کا یقین دلایا ہے اور وہ وقتی طور پر مطمئن ہیں، تاہم ان کے نقصان کا ازالہ کسی طور پر بھی ممکن نہیں ہے۔اسامہ کے والد کا کہنا تھا کہ پولیس کا یہ دعویٰ کہ اسامہ روکنے پر رکا نہیں لغو معلوم ہوتا ہے، اگر انہیں روکنا تھا تو وہ ٹائر پر گولی مارتے۔ گاڑی کی ونڈ اسکرین پر 6 گولیوں کے نشانات ہیں جس سے یوں لگتا ہے کہ گاڑی روک کر بہت اطمینان سے فائرنگ کی گئی اور اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ اسامہ زندہ نہ رہے۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اسامہ کے خلاف ایف آئی آرز میں ایک پر بھی اس کا صحیح نام درج نہیں جو کہ اسامہ بن ندیم ہے، ایف آئی آرز پر صرف اسامہ درج ہے۔ندیم ستی نے مزید کہا کہ اگر ایسی کوئی ایف آئی آر اسامہ کے خلاف تھی بھی، تب بھی وہ کسی کو قتل کرنے کا جواز نہیں ہے۔انہوں نے اسامہ کے قتل ناحق پر آواز اٹھانے کے لیے میڈیا اور سول سوسائٹی کا بھی بے حد شکریہ ادا کیا۔