اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اپوزیشن پر جائز تنقید ضرور کریں۔ پی ڈی ایم کی جماعتوں میں کو آرڈی نیشن کا فقدان ہے یہاں تک مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے بیانات ایک دوسرے سے نہیں ملتے۔ مسلم لیگ (ن) کے دو ارکانِ قومی اسمبلی کے
استعفے اسپیکر کو موصول ہونے کے مسئلے پر شاہد خاقان عباسی کہتے ہیں کہ یہ استعفے جعلی ہیں جبکہ مریم نواز کہتی ہیں کہ یہ استعفے غلطی سے اسپیکر کے پاس چلے گئے۔ان کا کہنا تھا کہ اتوار کو گڑھی خدا بخش میں شہید محترمہ بےنظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر منعقدہ جلسے میں بلاول کی دعوت پر مریم نواز کی شرکت ایک اہم واقعہ ہے لیکن اِس جلسے میں دعوت کے باوجود مولانا فضل الرحمٰن کا نہ جانا وزیراعظم کے لئے باعثِ اطمینان ہونا چاہئے۔میڈیا کے کچھ لوگ بھی مولانا فضل الرحمٰن اور بلاول کے اختلافات کی کہانیاں تلاش کر رہے ہیں اور اُن میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو صحافت سے تھک چکے اور اُسے سیڑھی بنا کر سینیٹ کا ٹکٹ حاصل کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔عمران خان اپنے اِن راج دلاروں میں سے کسی ایک کو سینیٹر ضرور بنا دیں تاکہ عوام کو پتا چل جائے کہ پرانے پاکستان کی طرح نئے پاکستان میں بھی خوشامدیوں کی چاندی ہے۔ قصہ مختصر یہ کہ اپوزیشن کے لئے سب سے بڑا خطرہ اپوزیشن اور حکومت کے لئے بڑا خطرہ خود حکومت ہے۔