لاہور (آن لائن)چیئرمین ٹائون شپ انڈسٹریز ایسوسی ایشن لاہورا عظم چوہدری نے اکتوبر کے اختتام پر پاکستان پر مجموعی قرضوں کا بوجھ35504ارب تک پہنچنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی بڑھتے ہوئے قرضے ملکی معیشت کیلئے نقصان دہ ہیںحکومتی قرضے ایک سال میں3ہزار 307ارب روپے بڑھنا تشویشناک ہے کیونکہ ان قرضوں سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
حکومت نے اوسطاً یومیہ نو ارب روپے سے زائد قرض لیا ہے ۔،اقتصادی امور ڈویڑن کی تفصیلات کے مطابق 2019-20میں 10ارب44کروڑ ڈالر قرض معاہدوں پر دستخط کیے گئے ۔اسٹیٹ بینک کے مطابقہ 12ماہ کے دوران وفاقی حکومت نے ملکی ذرائع سے 23کھرب97ارب20کروڑ روپے نئے قرضے لییے ۔انہوںنے کہا کہ بیرونی قرضوں کے عوض آئی ایم ایف و دیگر اداروں کی شرائط پر بجلی ،گیس کی قیمتوں میں اضافہ سمیت روپے کی قدر میں کمی جیسے مطالبات اورڈونر زکی ہدایات پر ٹیکسوں میں اضافہ کرکے عوام پربوجھ ڈالا جارہا ہے ملک میں ہوشربا مہنگائی کی وجہ یہی بیرونی قرضے ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوںنے سینئر وائس چیئرمین وسیم چاولہ، وائس چیئرمین انجینئر خرم کے ساتھ ٹائون شپ انڈسٹریز کے صنعتکاروں کے مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اعظم چوہدری نے کہا کہ فسکل ریسپانسیبلٹی اینڈ ڈیبٹ لمیٹیشن ایکٹ2005 کے مطابق پاکستان کا جی ڈی پی کے لحاظ سے قرضہ 60فیصد ہونا چاہیے لیکن پاکستان اس کی حد سے بہت آگے جاچکا ہے یہی وجہ ہے کہ آئی ایم ایف نے ایک بار پھر پاکستان سے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کے ساتھ مسلسل اضافہ کے لیے اوگرا اور نیپرا کو خودمختاری دینے کا مطالبہ کردیا ہے جو صنعتی شعبہ اور عوام کے لیے بوجھ ہے حکومت اپنے غیر ترقیاتی اخراجات پر کنٹرول کرے اور وزیر مشیروں کی فوج ظفر موج کو کم کرے تاکہ ملک پر قرضوں کے بوجھ میں کمی ہوسکے۔