حکومت کا جلسہ میں شرکاء کی درست تعداد ظاہر نہ کرنے کیلئے میڈیا پر دبائو، حامد میر کا حیران کن دعویٰ

13  دسمبر‬‮  2020

اسلام آباد (مانیٹرنگ + این این آئی) میڈیا پر حکومت نے جلسے کے شرکاء کی تعداد درست نہ بتانے کیلئے دبائو ڈالنا شروع کردیا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر معروف صحافی حامد میر نے لکھا کہ جلسہ پی ڈی ایم کا ہے اور تقریریں شروع ہو چکی ہیں لیکن اظہار خیال کر رہے ہیں وزیراعظم کے ایک معاون خصوصی جو دنیا نیوز کے ایک رپورٹر کی مذمت کر رہے ہیں جس نے کہا

جلسے میں ستر ہزار کے قریب لوگ آ چکے ہیں آپ اختلاف کریں لیکن میڈیا پر دبائو ڈال کر پوری دنیا میں پاکستان کو بدنام نہ کریں۔ دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات و سینیٹر شبلی فراز نے پی ڈی ایم کے لاہور جلسہ کو موسم کی طرح ٹھنڈا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور کے عوام نے مریم نواز کو مسترد کر دیا ہے ، اپوزیشن پارلیمنٹ میں آئے اور قانون سازی میں حصہ لے ، چائے کی پیالی میں طوفان سے سیاسی عدم استحکام نہیں ہوتا ،جلسہ سے واپسی پر لوگ خو د کو قرنطینہ کرلیں ۔ اتوار کو نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعا ت و نشریات سینیٹر نے کہاکہ پی ڈی ایم کا جلسہ موسم کی طرح ٹھنڈا ہے ، اپوزیشن والے کہتے تھے لاہور جلسہ ریفرنڈم ہوگا ،لاہور کے لوگوں نے اپنا حق دہی ان کے خلاف استعمال کر کے ریفرنڈم دیدیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مریم نواز شریف کو لاہور نے ریجیکٹ کر دیا ان کی سیاست اب کہاں پر کھڑی ہے یہ ان سے سوال پوچھا جائے ۔وزیر اطلاعات نے کہاکہ ٹی وی پر ماحول گرم ہے مگر جہاں جلسہ ہے وہاں ماحول گرم ہے ، جلسوں سے ہم پہلے بھی دبائو میں نہیں آئے ہیں ۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ 2011میں اکیلی جماعت تحریک انصاف نے جلسہ کیا تھا اور یہ گیارہ پارٹیاں مل کر جلسہ کررہی ہیں آپ 2011کا بھی جلسہ دکھا دیں پتہ چل جائیگا یہ کتنے پانی میں ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن والے سیاسی حقیقت کے مطابق بات کریں ، یہ تو اپنے

ذاتی مفاد کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں اور یہ مہلک وبا ء میں عوام کو جھونک رہے ہیں ، ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ جلسے کے شرکاء کو اپنے حفظ و امان میں رکھے اور اپنے علاقوں میں جا کر قرنطینہ کر لیں تاکہ وبا ان کے علاقے میں نہ پھیلے ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ اخلاقی قوت ان کے پاس نہیں ہے اور افرادی قوت کا ایک ڈھکوسلہ تھا وہ بھی عیاں ہوگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ

وزیر اعظم نے پہلے دن سے واضح کیا ہے کہ ہم ان کے ساتھ بات چیت کیلئے تیار ہیں مگر ان کو این آر او نہیں دینگے ۔انہوں نے کہاکہ ہماری حکمت عملی ہے کہ ملک کی ترقی کیلئے کام کرتے رہیں گے ، اصلاحات پر کام کررہے ہیں ، مہنگائی نیچے آنا شروع ہوگئی ہے ، حکومت عوام کے مسائل حل کرنے کیلئے

مصروف رہے گی ۔ انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں یہ اپنے گناہوںکا کفارہ ادا کریں ، پارلیمنٹ کو فعال بنالیں ، پارلیمنٹ میں آئیں بل پیش کریں ، یہ ان کی ذا تی جنگ ہے اسے قوم کی جنگ نہیں بنا سکتے یہ نوازشریف ، آصف علی زر داری اور مولانا فضل الرحمن کی ذاتی جنگ ہے اس کیلئے عوام استعمال نہیں ہونگے ۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…