اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی حامد میر نے اپنے کالم ”جمالی صاحب کی کہانی“ میں دعویٰ کیا ہے کہ پرویز مشرف پانچ سو کے نوٹ پر اپنی تصویر لگوانا چاہتے تھے، انہوں نے اپنے کالم میں لکھا کہ جب مشرف کو یقین ہو گیا کہ پیپلز پارٹی اُس کے دام میں نہیں پھنسی تو موصوف نے نیب کے ذریعے مخدوم فیصل صالح حیات، راؤ سکندر اقبال، نوریز شکور اور رضا
حیات ہراج سمیت پیپلز پارٹی کے دس ایم این اے توڑ کر ایک پیٹریاٹ گروپ بنا دیا۔ وفاداری تبدیل کرنے کو پیٹریاٹ ازم کا نام دیا گیا۔ پھر صورتحال نے ایک اور پلٹا کھایا۔محترمہ بینظیر بھٹو نے مولانا فضل الرحمٰن کی حمایت سے معذرت کر لی اور شاہ محمود قریشی کو اپنا اُمیدوار بنا لیا۔ 21نومبر 2002کو وزیراعظم کا انتخاب ہوا جس میں میر ظفر اللہ جمالی کو 172، مولانا فضل الرحمٰن کو 86اور شاہ محمود قریشی کو 70ووٹ ملے۔جمالی صاحب کو مشرف نے نہیں دراصل محترمہ بینظیر بھٹو نے وزیراعظم بنوایا اگر پیپلز پارٹی مولانا فضل الرحمٰن کی حمایت کرتی تو جمالی صاحب کا وزیراعظم بننا مشکل تھا۔ یہ ویسی ہی صورتحال تھی جس میں 2018ء میں عمران خان وزیراعظم بنے۔اپنے کالم میں معروف صحافی نے لکھا کہ ایک دن میں نے بیگم سرفراز اقبال سے جمالی صاحب کو سفارش کرائی کہ عمران خان پر غیراعلانیہ پابندی ختم کرائی جائے تو جمالی صاحب نے مجھے کہا کہ میرے تو اپنے معاملات ٹھیک نہیں، میں تمہارے معاملات کیسے ٹھیک کراؤں؟ پتا چلا کہ مشرف صاحب پانچ سو کے کرنسی نوٹ پر قائداعظم کی تصویر ہٹا کر اپنی تصویر لگوانا چاہتے تھے لیکن وزیراعظم نے اِس خواہش کی منظوری دینے سے انکار کر دیا۔ 2004ء میں مشرف نے امریکہ کے دباؤ پر ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو قربانی کا بکرا بنایا اور اُنہیں امریکہ کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا۔ جمالی صاحب نے اُس فیصلے کی
منظوری دینے سے بھی انکار کر دیا لہٰذا اُسی سال جون میں اُن کی چھٹی ہو گئی۔ چوہدری شجاعت حسین نے اپنی کتاب ”سچ تو یہ ہے“ میں لکھا ہے کہ مشرف چاہتے تھے کہ جمالی صاحب خود شوکت عزیز کا نام بطور وزیراعظم تجویز کریں لیکن جمالی صاحب نے انکار کر دیا اور چوہدری شجاعت کا نام تجویز کر دیا۔