جیل حکام نے لاہور سیالکوٹ موٹر وے کیس کے مرکزی ملزم عابد علی ملہی کی بڑی خواہش پوری کردی

24  ‬‮نومبر‬‮  2020

اسلام آباد،لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک، آن لائن )لاہور سیالکوٹ موٹروے کیس کے مرکزی ملزم عابد علی ملہی کی کیمپ جیل میں فیملی سے پہلی ملاقات کروا دی گئی، جیل عملے کی موجودگی میں ملاقات 20 منٹ جاری رہی۔نجی ٹی وی کے مطابق عابد ملہی کی فیملی سے ملاقات کی درخواست پر عملدرآمدکروادیا گیا ہے۔ عابد ملہی سے بیوی بیٹی اور والدہ کی کیمپ جیل میں

ملاقات کروائی گئی ہے۔ملزم نےشناخت پریڈ کے  دوران بیٹی اور بیوی اور ساتھی ملزم سے ملاقات کی اعلیٰ حکام سے درخواست کی تھی جس پر جیل کے اعلیٰ حکام کی جانب سے عابد ملہی سے بیٹی ، بیوی اور والدہ کوملاقات کی اجازت دی گئی جبکہ ساتھی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ عابد ملہی سی کلاس جیل میں عملے کی موجودگی میں ملاقات کروائی گئی۔ عابد ملہی کیمپ جیل لاہور کی چکی میں تنہا بند ہے۔ملزم کا کہنا ہے کہ وہ ایک ماہ تک ڈرا سہما رہا۔لگتا تھا کہ ہر فرد پولیس والا ہے اور سے پہچانتے ہی مار دے گا۔ملزم نے مزید کہا کہ گرفتاری کے بعد پہلی بار اچھی طرح سویا ہوں اور ایک ماہ بعد پیٹ بھر کر کھانا کھایا ہے اور سکھ کی نیند سویا ہوں۔عابد نے مزید کہا کہ اس سے قبل مسلسل بے چین اور خوف زدہ رہا۔گرفتاری سے قبل والدین سے ملنا چاہتا تھا ۔یہ خواہش پوری ہو گئی۔گرفتاری کے بعد خود کو محفوظ سمجھنے لگا ہوں۔جب کہ عدالت جو بھی سزا دے گی قبول کروں گا۔ ملزم کو شناخت پریڈ ہونے تک فیملی سے ملاقات کی اجازت نہیں ہو گی۔واضح رہے کہ لاہور موٹر وے پر خاتون کی آبرو ریزی کے مرتکب مرکزی ملزم عابد ملہی کو واقعے کے 33 دن بعد دو روز قبل فیصل آباد کے علاقے مانگامنڈی سے گرفتار کیاگیا تھا۔عابد کی گرفتاری سے متعلق مختلف قسم کے دعوے سامنے آ رہے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کو ہم نے اپنی انتھک محنت سے گرفتار کیا ہے جب کہ ملزم کے والدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے خود بیٹے کو پولیس کے حوالے کیا۔عابد ملہی کے والد کا بتانا ہے کہبیٹے نے جب رابطہ کیا تو اسے گھر آنے کیلئے کہا۔ جب بیٹا گھر آیا تو وہاں موجود پولیس اہلکار بے خبر موبائل پر ویڈیو دیکھنے میں مصروف تھے۔گھر آنے پر بیٹے کو تبدیل کرنے کیلئے کپڑے اور

چادر دی اور اسے ایک طرف لے گیا۔ مجھے خدشہ تھا کہ اگر پکڑنے کی کوشش کیتو وہ بھاگ جائے گا۔ اس پر عابد نے کہا کہ ابا جی میں اس لیے گرفتاری نہیں دیتا تھا کیوںکہ یہ مجھے مار دیتے۔ صرف آپ کی یقین دہانی کروانے پر گرفتاری دینے کیلئے گھر آیا۔ اس موقع پر علاقے کا بااثر شخص خالد بٹ گھر آ گیا اور پھر کچھ دیر بعد اپنی گاڑی میں بٹھا کر عابد کو پولیس کے پاس گیا۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…