رحیم یار خان،اسلام آباد (این این آئی،مانیٹرنگ ڈیسک)رحیم یار خان کے علاقے کوٹ کرم خان میں پانی کے لیے بورنگ کے دوران گیس نکل آئی، اہل علاقہ کی جانب سے پانی کی بورنگ کے دوران گیس دریافت ہونے کے دعوے کے بعد ضلعی انتظامیہ اور گیس حکام دوڑے چلے آئے۔
ضلعی انتظامیہ اور گیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ زیر زمین گیس پائپ لائن کی لیکج نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ گیس کیسے نکلی؟ یہ گیس کا ذخیرہ ہے یا نہیں ٹیم چیک کرے گی۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کے خصوصی مشیر برائے پٹرولیم ندیم بابر نے گیس کے باقی ذخائر کے بارے میں کہا ہے کہ اگر ملک میں کوئی نئے بڑے ذخائر دریافت نہیں ہوئے تو آئندہ بارہ سے چودہ سال کی گیس رہ گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ رواں برس سردیوں میں ملک میں گیس کی قیمت بالکل نہیں بڑھائی جائے گی۔اس مالی سال کے آخر یعنی جون 2021 تک صارفین کو موجودہ قیمت پر ہی گیس فراہم کی جائے گی۔حکومت گذشتہ حکومت کے مقابلے میں عالمی منڈی سے کہیں سستی گیس خرید رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس سال قدرتی گیس کے صارفین کے بلوں میں گیس کی قیمت نہیں بڑھے گی۔ندیم بابر نے مزید کہا کہ پاکستان میں مقامی طور پر گیس کی پیداوار بہت تیزی سے گر رہی ہے،پچھلی حکومت نے ایک اچھا کام کیا ایل این جی نظام میں شامل کر دی اور
برا کام کیا کہ مقامی پیدوار پر توجہ ہونی چاہئے تھی وہ نہیں رہی۔گذشتہ حکومت کے پانچ برسوں میں کوئی نیا بلاک ایوارڈ نہیں کیا گیا اور ڈرلنگ کی جس تیزی سے ری پلسمنٹ ہونی چاہئے تھی اس طرح سے نہیں کی گئی۔مقامی پیداوار میں کمی آتی رہی اور ادھر طلب میں اضافہ
ہوتا رہا۔اس فرق کو وقتی طور پر ختم کرنے کے لیے ایل این جی کی درآمدات شروع کر لی گئی ہیں۔تاہم طلب بڑھتی جا رہی ہے اور ایل این جی کی ایک حد ہے۔ملک میں گذشتہ دس سال سے کوئی بڑی دریافت نہیں ہوئی۔گذشتہ پانچ برسوں میں ملک میں 90 ذخائر دریافت ہوئے۔
پی ٹی آئی کے دور حکومت میں 26 دریافتیں ہوئیں مگر ان سب کا حجم بہت کم ہے۔ان کا کل حجم ڈھائی سو ملین کیوبک فٹ ہے جب کہ اسی دوران دیگر ذخائر کی رسد میں کمی 400 ملین کیوبک فٹ سے زیادہ ہے۔ندیم بابر نے مزید کہا کہ ہمارے پاس تقریبا 30 سے 35 فیصد ایسا علاقہ ہے جہاں پر تیل اور گیس کی تلاش کی جانی چاہئے۔لیکن اب تک ہم نے صرف 8 یا 9 فیصد علاقے کو لیز کیا ہوا ہے۔جس پر اصل میں گرائونڈ پر کام ہو رہا ہے وہ صرف 5 یا 6 فیصد ہے۔