اسلام آباد(آن لائن) توانائی کے شعبہ میں واجب الادا قرضوں کی حد860 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے اور پی ٹی آئی حکومت نے توانائی شعبہ میں قرضے اتارنے کی بجائے قرضوں میں مزید اضافہ کرکے شعبہ توانائی کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔ سرکاری دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ انرجی سیکٹر میں قرضوں کی بھرمار ہو گئی ہے۔ جون 2018ء تک واجب الادا قرضوں کی
سطح 616235 ملین یعنی 616ارب روپے تھے اور سکوک بانڈ سے حاصل کیا گیا قرضہ 235ارب ہے۔ حکومت نے اس قرضوں میں سے 59ارب روپے واپس یا ہے جبکہ باقی واجب الاد اقرضے 860 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں اور اس سال 202ارب روپے مزید قرضوں کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔ شعبہ توانائی میں قرضوں کی شرح میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ حکومت نے ان قرضوں کو اتارنے کے لئے کوئی پالیسی نہیں بنائی ہے۔ اس حوالے سے ترجمان توانائی کی وزارت جواب دینے سے قاصر ہے۔ملک کی بھر کی بجلی سپلائی کرنے والی کمپنیوں نے حکومت کو 17ارب روپے کی ادائیگیاں ادا کر دی ہیں جس کے نتیجے میں سرکلر ڈیٹ میں اضافہ ہو چکا ہے۔ ان کمپنیوں نے اربوں روپے کی بجلی (سی پی پی اے جی) سے خریدی تھی لیکن اس کی ادائیگی کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کمپنیوں میں اربوں روپے کی کرپشن موجود ہے اور بجلی کا خسارہ ظاہر کرکے حکومت سے مالی امداد کے حصول کے لئے سرگرم ہیں۔ دستاویزات کے مطابق ان کمپنیوں میں لائن لاسز خسارہ مقررہ حد سے گزر گئی ہے کیونکہ بجلی چوری ان کمپنیوں میں انتہا کی کر دی گئی ہے۔ دستاویزات کے مطابق فیسکو اور آئیسکو کے علاوہ باقی ڈیسکوز میں خسارہ حد سے بڑھ گیا ہے اور بجلی خرید کی قیمت بھی ان کمپنیوں کو ادا کرنے سے قاصر ہیں۔