ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

وزیراعظم عمران خان کا زبردست اقدام 1960ءکے بعد کونسا بڑا کام کرنے کا فیصلہ

datetime 18  ‬‮نومبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

فیصل آباد (آن لائن) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب میں تاریخ کا بہترین بلدیاتی نظام لارہے ہیں تاجر جائز نفع کمائیں، لیکن چینی مافیا کی طرح ناجائز منافع خوری نہ کریں،ہماری ایکسپورٹ بڑھنا شروع ہوگئی ہیں، حکومت کا کام صنعتکاروں کو سہولتیں فراہم کرنا ہے،الیکشن سے پہلے یہاں آیا تو صنعتیں بند ہو رہی تھیں اور مشکل حالات تھے، لیکن آج اتنا کام ہے کہ یہاں ٹیکسٹائل کی

لیبر نہیں مل رہی، انڈسٹری بڑھے گی تو قرضوں کا پہاڑ اتار سکیں گے، ایک دن مانچسٹر کہے گا فیصل آباد ہم سے آگے نکل گیا، صوبائی ترقیاتی فنڈز سے شہر ٹھیک نہیں ہوسکتے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے فیصل آباد میں ایکسپورٹرز اور صنعتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیر اعظم نے کہا فیصل آباد میں ہائیکورٹ کے قیام کے مطالبے سے متفق ہوں، ہائیکورٹ ہر ڈویژن کی سطح پر ہونی چاہیئے فیصل آباد جیسا شہر کبھی بھی صرف صوبائی ترقیاتی فنڈ سے ٹھیک نہیں ہوسکتا، صرف لاہور پر پیسہ خرچ کریں گے تو پنجاب کے باقی شہر پیچھے رہ جائیں گے، نئے نظام میں ہر شہر کا اپنا الیکشن ہوگا یعنی میئر کا براہ راست الیکشن ہوگا، بلواسطہ الیکشن نہیں ہوگا کہ پہلے یوسی ناظم کا الیکشن ہو جو میئر منتخب کرے کیونکہ اس نظام میں پیسہ چلتا ہے، وہ نظام ناکام ہوچکا ہے، میئر اپنی کابینہ منتخب کرے گا جس میں ماہرین ہوں گے، مثلا آبی ماہرین اور ماہرین تعلیم، ایک دن آئے گا کہ مانچسٹر کہے گا کہ فیصل آباد ہم سے آگے نکل گیا، انسان کو سوچ بڑی رکھنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کرنسی کی قدر گرنے سے مہنگائی آتی ہے، مہنگائی کی وجہ سے ہماری حکومت کو بھی برا بھلا کہا گیا، سابق حکومت نے روپے کی مصنوعی قدر کو بر قرار رکھا، پچھلی حکومت نے روپے کو اوپر رکھنے کے لیے 5 سال میں 15 سے 20 ارب ڈالر استعمال کیے جس کے نتیجے میں زدمبادلہ کے زخائر ضائع ہوئے، درآمدات سستی اور برآمدات مہنگی ہوگئیں،حکومت میں آئے تو 20 ارب ڈالر خسارے کا سامنا تھا، 40

ارب ڈالر کے تجارتی خسارے کی وجہ سے معیشت دباؤ میں تھی ہمارے باہر کے دوستوں نے مدد کی جس کی وجہ سے دیوالیہ ہونے سے بچ گئے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ماضی کی بات کی جائے تو ملائیشیا، جنوبی کوریا نے پاکستان سے سیکھ کر ترقی کی، پاکستان کی دنیا میں عزت تھی اور ہمارے ادارے ہماری یونیورسٹیز کو دنیا میں مانا جاتا تھا مشرق وسطیٰ سے لوگ کراچی اپنی چھٹیاں منانے آتے تھے،

60 کی دہائی میں پاکستان کا مقام تھا، امریکی صدر استقبال کیلئے آتا تھا ہمارے نیچے آنے کی بہت دکھ بھری کہانی ہے، پاکستان میں اس وقت لیفٹ اور رائٹ کی سیاست سامنے آچکی تھی 1970 میں ذوالفقار علی بھٹو نے اسلامک سوشلائزیشن کے نام پر قومیانے کی مہم کا آغاز کیا، کہا جاتا تھا کہ پاکستان میں 22 خاندانوں میں پیسہ جمع ہوگیا ہے، ہمیں ایسے قانون بنا کر پیسے غریبوں تک پہنچانے چاہیے تھے

تاہم اسے کے بجائے ہم قومیانے پر گئے اور اپنی صنعتوں کو آگے بڑھنے سے روک دیا ہمیں چاہیے تھا کہ ایسا قانون بناتے کہ غریبوں کے پاس پیسہ جاتا، ملک میں غربت اس وقت بڑھتی ہے جب ایک خاص طبقہ ملکی دولت خرچ کرتا ہے، منافع کمانا جرم نہیں ہے لیکن جائز طریقے سے پیسہ بنایا جائے اور ٹیکس دیا جائے، ناجائز منافع خوری نہ کی جائے، جیسے چینی مافیا نے گٹھ جوڑ کرکے چینی مہنگی کی،

حکومت اس کے خلاف ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ حکومت کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کیلئے کام کر رہی ہے، چاہتے ہیں زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کریں تاکہ غربت کم ہو، ٹیکنالوجی کو استعمال کر کے انڈسٹری کو ترقی دے رہے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب ٹیکسٹائل سکلز کیلئے اقدامات کریں۔

انہوں نے کہا گزشتہ 6 ماہ میں دنیا ایک مشکل ترین وقت سے گزری، اپنی معاشی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، کورونا کے دوران غریب طبقے کو بچایا، ڈبلیو ایچ او نے پاکستان کی مثال دی ہے۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم نے مزید کہا کہ کورونا کی دوسری لہر آ رہی ہے، کیسز بڑھ رہے ہیں، اس وجہ سے آج کی تقریب میں مہمانوں کی تعداد 300 سے زیادہ نہیں رکھی،

سب لوگ ماسک ضرور پہنیں، کورونا کی صورتحال بگڑی تو معیشت پر بھی اثرات ہوں گے، الیکشن سے پہلے یہاں آیا تو صنعتیں بند ہو رہی تھیں اور مشکل حالات تھے، لیکن آج اتنا کام ہے کہ یہاں ٹیکسٹائل کی لیبر نہیں مل رہی، انڈسٹری بڑھے گی تو قرضوں کا پہاڑ اتار سکیں گے، اب ہمیں ٹیکسٹائل صلاحیتوں کے لیے انسٹی ٹیوٹ بنائیں گے، فیصل آباد کی سڑکوں پر سرمایہ کاری کریں،

کراچی کیلیے بھی بڑا پیکیج تیار کیا ہے، اس لیے نہیں کہ ان دونوں شہروں نے مجھے ووٹ دیا ہے بلکہ اس لیے کہ کراچی اور فیصل آباد اوپر جائیں گے تو ملک اوپر جائے گا، یہ الگ بات ہے کہ آپ دونوں شہروں میں اتنا شعور تھا کہ آپ نے صحیح پارٹی کو ووٹ دیا۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ 1960کے بعد پہلی حکومت آئی ہے، جو پاکستان کو انڈسٹریالائز کرنا چاہتی ہے، صنعتوں کی ان پٹ آئے گی تو ہم آپ کی رکاوٹیں دور کرتے جائیں گے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…