اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی)پی ڈی ایم کی حکومت کیخلاف سرگرمیوں میں تیزی آگئی ، گلگت بلتستان الیکشن میں حکومتی جماعت تحریک انصاف نےکامیابی حاصل کی ہے، اسی حوالے سے مولانا فضل الرحمان سے صحافی کا پوچھا گیاسوال وائرل ہو رہا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان مولانا کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کو گلگت بلتستان الیکشن جیتنے پر فوجی مبارکباد دیں ۔
سوشل میڈیا پر مولانا فضل الرحمان کا ایک ویڈیو کلپ تیزی کیساتھ وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک صحافی نے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے سوال پوچھا کہ مولانا صاحب گلگت بلتستان کے الیکشن جیتنے کی تحریک انصاف کو کب مبارکباد کب دے رہے ہیں جس کے جواب میں مولانا کا کہنا تھا کہاالیکشن جیتنے کی مبارکباد پی ٹی آئی کو مبارک باد فوجی دیں ۔ واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ پی ڈی ایم نے گلگت بلتستان کے نتائج مسترد کر دیئے ہیں ،حکومت مخالف تحریک کی رفتار کو مزید تیز کیا جائیگا ، جلسے شیڈول کے مطابق جار ی رہیں گے ،سلیکٹڈ حکومت کو گھر بھجوانے تک چین سے نہیںبیٹھیں گے اور عوام کو ان کاجمہوری اور انتخابی حق واپس دلا کر دم لینگے۔منگل کو پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس مسلم لیگ (ن)کے سیکرٹریٹ میں مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت ہوا جس میں بلاول بھٹو زر داری نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی تاہم سابق وزیراعظم محمد نواز شریف طبیعت خراب ہونے کے باعث اجلا س میں شریک نہیں ہوسکے ان کی جگہ پاکستان مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز شریف شریک ہوئے ۔ اجلا س میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقا ن عباسی ، امیر حیدر خان ہوتی ، شیری رحمن ،آفتاب احمد خان شیر پائو ، میاں افتخار حسین ، مولانا عبد الغفور حیدری ، احسن اقبال ، اویس احمد نورانی ، محمود خان اچکزئی و دیگر قائدین بھی موجود تھے ۔اجلا س میں بارہ نکات پر مشتمل میثاق پاکستان کی منظور یدی گئی ۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو
بریفنگ دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ اجلاس میں شامل جماعتوں نے اپنی تحریک کے بنیادی اصول اور مقاصد وضع کر لئے ہیں ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ میثاق پاکستان کے نکات سے آگاہ کیا اور بتایاکہ وفاقی ، اسلامی ، جمہوری، پارلیمانی آئین پاکستان کی بالادستی اور عمل داری یقینی بنانا ،تمام سلامی شقوں کا تحفظ ،پارلیمنٹ کی خود مختاری، سیاست سے اسٹیبلشمنٹ اور
انٹیلی جنس اداروں کے کردار کا خاتمہ،آزاد عدلیہ کا قیام،آزادانہ، غیرجانبدارانہ اور منصفانہ انتخابات کے لئے اصلاحات اور انعقاد،عوام کے بنیادی انسانی اور جمہوری حقوق کا تحفظ،صوبوں کے حقوق اور اٹھارویں ترمیم کا تحفظ،مقامی حکومتوں کا موثر نظام اور اس کا قیام،اظہار رائے اور میڈیا کی آزادی کا تحفظ،انتہاء پسندی اور دہشت گردی کا مکمل خاتمہ(نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد)،مہنگائی ،
بے روزگاری اور غربت کے خاتمے کیلئے ہنگامی معاشی پلان قیام شامل ہیں۔ انہوںنے کہاکہ گلگت بلتستان میں ہونے والے انتخابات کے نتائج کو مسترد کر دیا ہے اور قرار دیا ہے کہ یہ 2018ء کے انتخابات کی دھاندلی کا ری پلے تھا ۔ انہوںنے کہاکہ عوام سےآزادانہ انتخابات کا حق چھین لیا گیا ہے اور ریاستی مشینری اور اداروں کا بے دریغ استعمال کیا گیا ، سپریم کورٹ نے جو آزادانہ اور غیر جانبدارانہ
انتخابات کیلئے ہدایات دی تھیں انہیں پوری طرح سبوتاژ کیا گیا او ر گلگت بلتستان الیکشن نے 26جولائی 2018ء کے الیکشن کے حوالے سے پی ڈی ایم کے بیانیہ کی تصدیق کر دی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم طے کیا ہے کہ سلیکٹڈ حکومت کو گھر بھجوانے تکچین سے نہیںبیٹھیں گے اور عوام کو ان کا جمہوری اور انتخابی حق واپس دلا کر دم لینگے ۔ انہوںنے کہاکہ نیب ، ایف آئی اے اور دیگر حکومتی ادارے جھوٹے
مقدمات قائم کر کے سیاسی لوگوں سے انتقال لیا جارہاہے ہم اس احتساب کے نظام کو مسترد کرتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ تحریک کی رفتار کو مزید تیز کیا جائیگا اور کرونا کی آڑ میں جو جلسوں پر پابندی لگانے کی بات ہورہی ہےہم حکومت کے فیصلوں کو مسترد کرتے ہیں اور پی ڈی ایم کے جلسے شیڈول کے مطابق ہو کر رہیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ فارن فنڈنگ کیس میں تاخیر کا پی ڈی ایم کے
سربراہی اجلاس نے نوٹس لیا ہے آخر کیوں اور کس وجہ سے اس کیس میں تاخیری حربے استعمال کئے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ شوگر مافیا کو چار سو ارب روپے کی سہولت دی گئی اور جس افسر نے جرم پکڑا اس افسر کو نوکری سےنکال دیا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ ایف بی آر کے مستعفی ہونے والے چیئر مین شبر زیدی نے جو اعترافات کئے ہیں در حقیقت وہ عمران حکومت کے خلاف ایک ایف آئی آر ہے
اور اس حکومت کی دیانت اور امانت کا آئینہ دکھا دیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ شبر زیدی نے یہاں تک کہا ہے کہ میں نے جن لوگوں کے بارے میں ان کی بدعنوانیوں کی فہرست پیش کی تاکہ ان کے خلاف کارروائی کی جاسکے مجھے عمران خان نے کہاان کو چھوڑ دیں یہ ہمیں فنڈ کرتے ہیں ۔ حکومت کی جانب سے سینٹ انتخابات کیلئے قانون سازی کے فیصلے کے حوالے سے سوا ل پر انہوںنے کہاکہ یہ دھاندلی کے عادی ہیں ، اس طریقے سے اراکین پر دبائو ڈالنا چاہتے ہیں یہ نہیں چلے گا ، اس کیلئے ہم انتظام کررہے ہیں کہ اس کا کس طرح راستہ روکا جائیگا لیکن طریقہ ہم آپ کو نہیں بتائیں گے ۔ انہںنے کہاکہ حکومت کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات کیلئے تیار نہیں یہ عوام کے نمائندہ ہی نہیں ہیں