اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز نے تجویز دی ہے کہ سب جماعتیں لوٹوں کو خیر آباد کہنے کی پالیسی بنائیں ،ہماری جو پالیسی چل رہی ہے پشاور جلسے میں بھی وہی چلے گی ،جی بی میں اکثریت نہ ملنے پر حکومت کو شرم سے منہ چھپا لینا چاہیے،گلگت بلتستان کے اراکین کے حلف اٹھانے یا نہ اٹھانے کا فیصلہ نوازشریف کریں گے۔ منگل کو پی ڈی ایم کے
سربراہی اجلا س کے بعد میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز نے کہاکہ سب جماعتیں پالیسی بنائیں کہ لوٹوں کو خیر آباد کہہ دیں گے۔ صحافی نے سوال کیاکہ کراچی واقعہ کی صوبائی رپورٹ کا کیا بنا؟ کیا آپ کو اعتماد میں لیا گیا۔مریم نواز نے جواب دیاکہ اس رپورٹ میں کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں، میں بلاول اور مراد علی شاہ بھی جانتے ہیں۔ صحافی نے سوال کیاکہ پشاور جلسہ میں لفظ اسٹیبلشمنٹ استعمال کریں گے یا نام لیں گے ،پالیسی کیا ہوگی؟۔ مریم نواز نے کہاکہ جو پالیسی چل رہی ہے وہی چلے گی۔ صحافی نے سوال کیاکہ آپ سخت گفتگو کررہی ہیں، باقی سب جماعتیں ساتھ ہیں۔ مریم نواز نے کہاکہ کسی کا لہجہ نرم کسی کا سخت ہوتا ہے مگر موقف ایک ہی ہوتا ہے۔ مریم نواز نے کہاکہ گلگت بلتستان کے الیکشن میں واٹس ایپ نتیجہ اڑتالیس گھنٹے پہلے معلوم ہوگیا تھا،نتائج کا اندازہ تھا مگر حکومت کو بے نقاب کرنے گئی تھی۔ انہوںنے کہاکہ جی بی میں اکثریت نہ ملنے پر حکومت کو شرم سے منہ چھپا لینا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ سلیکٹرز کے ساتھ ملکر دھاندلی کی ن لیگ کے امیدوار توڑے،ہمارے دو سابق وزیر اور سپیکر توڑے۔ صحافی نے سوال کیاکہ گلگت بلتستان میں دھاندلی اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے ہوئی یا سول حکومت کے ذریعے ہوئی۔ مریم نواز نے کہاکہ کسی نے بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ انہوںنے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ کے کچھ نمائندے چند ماہ پہلے سے وہاں موجود تھے انہوں نے جوڑ توڑ کی ورنہ عمران خان کے لوگوں کی اتنی کوئی حیثیت نہیں۔ صحافی نے سوال کیاکہ گلگت بلتستان میں ہوئی دھاندلی کے باوجود وہاں حلف اٹھائیں گے۔ مریم نواز نے کہاکہ حلف اٹھانے یا نہ اٹھانے کا فیصلہ نوازشریف کریں گے۔ مریم نواز نے کہاکہ کرونا کی آڑ میں جلسوں کو روکنا چاہتے ہیں مگر اس حکومت کو پھر بھی گھر جانا پڑے گا۔ صحافی نے سوال کیاکہ آپ کے سابق وزیر اعلی گلگت بلتستان نے پی پی پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے ڈیل کرلی ہے،آپ اتفاق کرتی ہیں ۔ مریم نواز نے کہاکہ وہ خود جواب دے سکتے ہیں مگر انہیں کہہ دیا ہے ایسا کہنے کی ضرورت نہیں تھی۔