لاہور( این این آئی )احتساب عدالت نے رمضان شوگر ملز ریفرنس میں پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کو پیش نہ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پنجاب حکومت ، آئی جی جیل خانہ جات، سپرنٹنڈنٹ سی سی پی او لاہور ایس پی ہیڈ کوارٹر کو شوکاز نوٹس جاری
کرتے ہوئے نامزد افراد کو 10 نومبر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کر دی ۔ احتساب عدالت کے جج امجد نذیر نے رمضان شوگر ملز ریفرنس کی سماعت کی۔جوڈیشل افسر نے عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہباز کا وارنٹ عدالت میں پیش کردیا لیکن انہوں نے بکتر بند گاڑی میں آنے سے انکار کردیا ہے، انہیں لانے کے لیے بکتر بند گاڑی جیل میں کھڑی مگر وہ باہر نہیں آئے، عدالت نے حمزہ شہباز کے ذاتی حیثیت میں پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا اور نوٹس لیتے ہوئے جیل حکام سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے سماعت میں کچھ دیر کے لئے وقفہ کردیا ۔دوبارہ سماعت شروع ہونے پر جیل افسران نے عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہباز کو جیل اتھارٹی نے 8 بجے کر 25 منٹ پرجوڈیشل حکام کے حوالے کیا، ملزم نے بکتر بند گاڑی دیکھ کرعدالت میں آنے سے انکار کیا۔جیل افسران کے جواب پر فاضل جج امجد نذیر نے ریمارکس دئیے کہ یہ اب ملزمان کی مرضی ہوگئی کہ وہ عدالت پیش ہوں یا نہ ہوں، ملزم کی پسند ہوگی کہ وہ
کونسی گاڑی میں جائے گا، سیکڑوں ملزمان عدالتوں میں پیش ہوتے ہیں کیا وہ بھی پسند کی گاڑی کی ڈیمانڈ کرتے ہیں، جیل حکام کہاں ہیں ان کی ذمہ داری نہیں بنتی، یہ ریاست کی ناکامی ہے کہ وہ ملزم کے سامنے بے بس ہے۔عدالت نے جیل حکام کے تحریری جواب پر فیصلہ محفوظ کرلیا
اور کیس کی مزید سماعت 10 نومبر تک ملتوی کردی جبکہ عدالت نے حمزہ شہباز کے وارنٹ پرآئندہ تاریخ دینے کا حکم دیا ۔فاضل عدالت نے کہا کہ یہ ایک سنجیدہ ایشو ہے ، عدالت ملزمان کا ایسا طرز عمل جوڈیشل سسٹم کے لیے ایک خطرہ ہے ، پنجاب حکومت ،آئی جی جیل خانہ جات
اور سپرنٹنڈنٹ جیل ، سی سی پی او لاہور اورایس پی ہیڈ کوارٹر کو کو شوکاز نوٹس جاری کیا جاتا ہے، عدالت کیوں نہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر توہین عدالت کی کارروای عمل میں لائی جائے ۔دریں اثنا پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے
کہ میرے علم کے مطابق جیل دروازے پر حمزہ شہباز کی پنجاب پولیس کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی جس پر انہیں عدالت میں پیش نہیں کیا گیا ،وزیراعظم نے شہزاد اکبر کی موجودہ میں جیل کے ایک اعلی افسر سے ملاقات کی اور شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو کوئی سہولت نہ دینے کا حکم دیا ۔
احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے افسوسناک رویہ سامنے آیا ہے ،حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے ،8 بج کر 25 منٹ پر جیل حکام نے حمزہ شہباز کو پنجاب پولیس کے حوالے کیا لیکن ان کی لوکیشن کا ایک گھنٹے
تک کوئی اندازہ نہیں ہوا ،میرے علم کے مطابق جیل دروازے پر ان کی پنجاب پولیس کے ساتھ کوئی تلخ کلامی ہوئی جس پر انہیں پیش نہیں کیا گیا ،پولیس نے موقف اختیار کیا کہ حمزہ شہباز نے پیش ہونے سے انکار کیا حالانکہ وہ قیدی ہوتے ہوئے کیسے انکار کر سکتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے شہزاد اکبر کی موجودہ میں جیل کے ایک اعلی افسر سے ملاقات کی اور شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو کوئی سہولت نہ دینے کا حکم دیا ۔پنجاب پولیس نے حمزہ شہباز کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا ہے وہ ہم برداشت نہیں کرینگے ہم نے جلاوطنی، جیلیں اور سب کچھ کاٹ چکے ہیں اور آپ کیا کر لیں گے ۔نمل یونیورسٹی کے فنڈ ڈونرز
کی تفصیلات ہمارے سامنے آ گئی ہیں،آپ الٹے بھی ہو جائو گے لیکن شہباز شریف کے نام کی ایک بھی ٹی ٹی سامنے نہیں لا سکو گے ،عمران خان آپ ایک منٹ میں جیل میں نہیں گزار سکیں گے ،ہم کسی کو بھاگنے نہیں دینگے اور آپ کے نام ای سی ایل میں ڈالیں گے ۔ انہوں نے کہا
کہ سپریم کورٹ نے جج جسٹس منیب اختر نے کہا کہ شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں کیسے ڈالا جائے جبکہ وہ کبھی فرار ہوئے ہی نہیں ۔ شہزاد اکبر کا مقصد شہباز شریف کو جیل میں ڈالنا تھا اسی لئے شہباز شریف کے جیل میں ڈالنے کے بعد ان کی کوئی پریس کانفرنس نہیں ہوئی ۔
انہوں نے کہا کہ آئی جی اور سی سی پی او کو لگا کر سیاسی مداخلت اور بھرتیاں جاری ہیں ہم بھی منہ پر ہاتھ پھیر سکتے ہیں لیکن ہماری ایسی تربیت نہیں آپ کے کریڈٹ پر ایک بھی منصوبہ نہیں ہے آپ کے جانے کا وقت آ گیا ہے۔علاوہ ازیں صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا
ہے کہ حمزہ شہباز لیموزین، مرسیڈیز یا چارٹرڈ طیارے سے عدالت جانا چاہتے ہیں، انہیں اپنی سالگرہ کیلئے نہیں کرپشن کیسز میں پیشی پر جانا تھا، حمزہ شہباز کا فرعونیت پر مبنی رویہ قابل مذمت ہے۔اپنے بیان میں فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ حمزہ شہباز کے نخرے ابھی تک ختم نہیں ہوئے۔
آپ کھربوں روپے کی کرپشن، منی لانڈرنگ کے سرٹیفائیڈ ملزم ہیں، موصوف 2 سال سے وی وی آئی پی احتساب دیکھ رہے تھے، اب حقیقی احتساب کا مزہ چکھیں گے، انہیں ایک عام مجرم کی طرح ٹریٹ کیا جائے گا تو ان کے ہوش ٹھکانے آ جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ کل بھی انکشاف
کیا تھا کی شہباز شریف اور نواز شریف کی خاندانوں میں پھوٹ پڑ چکی ہے، بیگم صفدر اعوان گونگلوئوں سے مٹی جھاڑنے کے لیے شہباز شریف سے ایک دو روز میں ملاقات کریں گی، لیکن میری اطلاعات کے مطابق اس ملاقات کا حاصل وصول کچھ نہیں ہوگا، عوام کو شریف خاندان کی اندرونی چپقلش سے غرض نہیں؛ ہمیں قوم کے لوٹے گئے اربوں روپے کی واپسی چاہیے ۔