پیر‬‮ ، 18 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ادارے ہمارے اپنے ہیں مگر انہیں آئینی حدود میں کام کرنا چاہئے،عوام کا رخ کس جانب موڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے؟ مولانافضل الرحمن کا تہلکہ خیز دعویٰ

datetime 17  اکتوبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ اورجمعیت علماء اسلام کے امیرمولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ناجائز اور جعلی حکومت بدترین دھاندلی کے نتیجے میں وجود میں آئی ہے،ادارے ہمارے اپنے ہیں مگر انہیں آئینی حدود میں کام کرنا چاہئے،جن سے شکوہ کررہے ہیں وہ بھی تو ہمارے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کی شب جامعہ فاروقیہ۔ٹو میں پریس کانفرنس

سے خطاب میں کیا۔اس موقع پر ان کے ہمراہ جے یوآئی پنجاب کے امیر ڈاکٹر عتیق الرحمن، صوبائی جنرل سیکریٹری مولانا راشد محمود سومرو، قاری محمد عثمان و دیگر بھی موجود تھے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جامعہ فاروقیہ میں شہید کی تعزیت کے لیے آیا ہوں۔ڈاکٹر عادل خان کا قتل علمی دنیا کا بڑا نقصان ہے۔ مولانا ڈاکٹر عادل خان کی شہادت بہت بڑا سانحہ ہے، ان کی دینی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔ میرے لئے سب سے زیادہ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ شہادت سے ہفتہ دس دن قبل ان مسلسل ملاقاتیں ہوتی رہیں، اتنے قیمتی علما شہید ہوئے کہ آج تک کسی کے خلا کو کرنہیں کیا جا سکا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عادل خان صاحب شہید کے سانحے پر کون سا دل ہوگا جو غمزدہ نہ ہو گا، کون سی آنکھ ہوگی جو اشک بار نہ ہوگی۔ مولانا عادل خان کی شہادت کا سانحہ صرف ان کے خاندان، جامعہ اور متعلقین کا غم نہیں پورے ایک جہاں اور ہم سب کا مشترکہ صدمہ ہے۔ کوئی قوم قبیلہ معاشرہ شخصیات کی اہمیت کا انکار نہیں کرتا لیکن کی امت کی بقا کی دار و مدار عقائد پر ہوتا ہے۔ایسے واقعات میں ہماری توجہ اس بات پر ہونی چاہئے کہ جو شخص جام شہادت نوش کرکے چلاگیا اس کی زندگی کا مقصد اور نصب العین کیا تھا، ہمیں ان اداروں، عمارتوں اور جامعات کے مستقبل کا بھی سوچنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ ایسی شخصیات کیوں گولیوں کا نشانہ بنتی ہیں۔شہر قائد ماضی میں بھی خون میں نہلایا گیا۔بڑے بڑے علما شہید

کردیئے گئے۔انہوں نے کہا کہ تفتیش میں اب تک کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔قاتلوں کی تصاویر بھی واضح ہیں مگر پھر بھی ان کی شناخت نہیں ہوسکی۔ عدم تحفظ کی فضا بنادی گئی ہے۔جامعہ فاروقیہ کو اب تک کوئی سیکورٹی نہیں دی گئی ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک میں فرقہ وران فسادات کی کوشش کی گئی۔ قرارداد پاکستان کے نکات پر آج بھی سب اتفاق کرتے ہیں۔مختلف

مکاتب فکر کو آپس میں لڑانے کی سازش کسی اور کی ہے۔عوام کے دباؤ کا رخ کسی اور کی طرف موڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ملک کو چلانا ہے تو آئین اور ضابطوں پر عمل کرنا ہے۔ ہم انہیں پہچانتے ہیں مگر نام نہیں لے رہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عوام حکومت سے مایوس ہوچکی ہے۔ تمام سیاستدانوں عوام کی آواز بن چکے ہیں۔حکومت کے اعصاب اتنے بڑے دباؤ کو برداشت

نہیں کرسکتی۔ناجائز اور جعلی حکومت بدترین دھاندلی کے نتیجے میں وجود میں آئی ہے۔ اداروں سے گلہ کررہے ہیں تو اس لیے کہ وہ بھی ہمارے اپنے ہیں۔اداروں کو بھی خود کو متنازعہ نہیں بنانا چاہیے۔ سمندر کی موجیں مچھلیوں کو تھکا نہیں سکتیں۔ چھاؤں

میں رہنے والے دھوپ میں رہنے والوں سے مقابلہ نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہا کہ ہر چیز کی ذمے داری سیاستدانوں پر نہیں ڈالی جاسکتی۔ادارے ہمارے اپنے ہیں مگر انہیں آئینی حدود میں کام کرنا چاہیے۔جن سے شکوہ کررہے ہیں وہ بھی تو ہمارے ہیں۔

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…