ہفتہ‬‮ ، 12 جولائی‬‮ 2025 

لاہور سیالکوٹ موٹروے کیس ، ملزم عابد علی کو جیل کی سلاخوں میں پہنچانے کیلئے انسپکٹر ہوتے ہوئے ڈی ایس پی کی ڈیوٹی کی ، انسپکٹر حسنین حیدر نے آخری تین دن کیا کام نہیں کیا تھا ،یہ ہوتے ہیں اصل ہیروز ، ملک میں تالیاں ان لوگوں کیلئے بجنی چاہییں، انہیں ایوارڈ اور نقد انعام ملنا چاہیے

datetime 16  اکتوبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلا م آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر کالم نگار جاوید چودھری اپنے کالم ’’عابد علی کیسے گرفتار ہوا؟‘‘ میں لکھتےہیں کہ۔۔۔عابد علی نے گرفتار ہونا ہی تھا اور یہ گرفتار ہو ہی گیا لیکن اس کہانی میں چند غیرمعمولی کردار اور چند غیر معمولی حقائق ہیں‘ ہمیں چاہیے ہم ان غیر معمولی حقائق پر ضرور توجہ دیں‘ پہلی حقیقت عابد علی کا بیک گراؤنڈ اور ریاست کی نالائقی ہے‘ اس کے خلاف 14 مقدمات ہیں‘

یہ دو مرتبہ گرفتار بھی ہوا اور جیل بھی گیا لیکن یہ اس کے باوجود ریاست کی نگاہوں سے اوجھل ہو گیا۔یہ وارداتیں کرتا رہا اور ریاست اس کے وجود تک سے ناواقف رہی‘ دوسرا یہ غریب خاندان سے تعلق رکھتا ہے‘ یہ لوگ مزدوری کرتے ہیں‘ دوسروں کی بھینسوں کو چارہ ڈالتے ہیں ‘ یہ اس ملک میں آٹھ نو کروڑ ہیں اور ریاست ان آٹھ نو کروڑ عابد علی جیسے لوگوں کی جذباتی اور ذہنی حالت میں تبدیلی سے بھی واقف نہیں۔ان میں سے کون کس وقت خطرناک ہو جائے ہم نہیں جانتے‘ تیسرا اس ملک میں واردات کے بعد چھپنا کتنا آسان ہے‘ یہ موسٹ وانٹیڈ ہونے کے باوجود بسوں میں سفر کرتا رہا‘ یہ پیسوں اور کپڑوں کے بغیر بھی پورا مہینہ سروائیو کر گیا‘ یہ مانگ کر کھا لیتا تھا‘ یہ مزدوری کرتا رہا‘ لفٹ لے کر شہر شہر گھومتا رہا اور کسی کو کانوں کان خبر نہ ہوئی اور چوتھا اس نے اس دوران صرف داڑھی بڑھا لی تھی اور یہ داڑھی اس کی محافظ بن گئی۔لوگ داڑھی کے پیچھے چھپے عابد علی کو نہ پہچان سکے‘ ہماری ریاست کو ان چاروں حقائق کو دیکھ اور سمجھ کر کوئی پالیسی بنانی ہو گی‘ ہم لوگ کیوں کسی اجنبی کو لفٹ دے دیتے ہیں اور کیوں شناختی کارڈ دیکھے بغیر لوگوں کو ملازمت دے دیتے ہیں؟ ہمیں سوچنا ہو گا۔ ہم اب غیر معمولی کرداروں کی طرف آتے ہیں۔ہمیں سی آئی اے ماڈل ٹاؤن کی ان 9 ٹیموں کے اہلکاروں کو میڈل بھی دینے چاہییں اور پروموشن بھی جو مسلسل ایک ماہ عابد علی کے رشتے داروں کے گھروں اور گلیوں میں ڈیوٹی دیتے رہے‘ وہ اہلکار اعزاز کے مستحق ہیں جو اس کے والد کے گھر کے باہر فروٹ اور چھلی کی ریڑھی لگا کر بیٹھے رہے اور وہ ڈی ایس پی حسنین حیدر بھی جو انسپکٹر ہوتے ہوئے ڈی ایس پی کی ڈیوٹی کرتا رہا۔جو ایک ماہ تین دن عابد علی کے پیچھے بھاگتا رہا اور جس نے ملزم کو جیل پہنچانے تک آخری تین دن کھانا کھایا اور نہ نیند لی‘ یہ لوگ اصل ہیروز ہیں‘ ملک میں تالیاں ان کے لیے بجنی چاہییں‘ ایوارڈ اور نقد انعام ان کو ملنے چاہییں لیکن آپ ہمارا کمال دیکھیے‘ حکومت مبارک باد عثمان بزدار اور عمران خان کو دے رہی ہے‘ شادیانے آئی جی کے لیے بج رہے ہیں‘ ہم بھی کیا لوگ ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…