لاہور( این این آئی )وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے 2017 میں لاہور کے حلقہ این اے 120 کے ضمنی انتخاب میں دھاندلی کرنے کیلئے خلاف قانون ڈھائی ارب روپے ترقیاقی کاموں پر خرچ کیے، محکمہ اینٹی کرپشن کی تحقیقات میں اس کے فرانزک ثبوت حاصل کر لئے گئے ہیں جسے ہم نیب کو بھجوا رہے ہیں جبکہ ریکارڈ پر لانے
کیلئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھی ریفرنس ارسال کیا جارہا ہے ، مذکورہ ضمنی انتخاب میں وفاق سے منگوا کر ٹیپا کے ذریعے فنڈز استعمال کئے گئے ، ترقیاتی کام پہلے مکمل کرائے گئے جبکہ ٹینڈرز بعد میں جاری ہوئے ،ہمارا تو مطالبہ تھا کہ چار حلقے کھولے جائیں لیکن اپوزیشن کا ایک بھی حلقہ کھولنے کا مطالبہ نہیں آیا، الیکشن کمیشن میں اس وقت بھی سب سے زیادہ ہماری انتخابی عذر داریاں فائل ہیں،عمران خان خود سیاسی جدوجہد کے تحت جلسے اور جلوس کر کے اقتدار میں آئے ہیں اس لئے ان کے دور میں قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے احتجاج کو روکنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کے ہمراہ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ 2017ء میں نواز شریف کی نا اہلی کے بعد حلقہ این اے 120میں ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری کیا گیا جس کے لئے الیکشن کمیشن نے قواعد و ضوابط کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا۔ پس پردہ چھانگا مانگا سیاست کی تربیت یافتہ فیملی کی مریم نواز نے ضمنی انتخاب میں دھاندلی کرنے کا منصوبہ بنایا اور اس کے لئے اپنا مال خرچ کرنے کی بجائے ہمیشہ کی طرح ٹیکس پیئر کا سرکار کا پیسہ خرچ کیا گیا ۔ اس وقت شاہد خاقان عباسی وزیر اعظم تھے اور ا ن کے 120کا ضمنی انتخاب چوری کرنے کا منصوبہ بنایا گیا اس کے لئے ٹیپا کا انتخاب کیا گیا اور افسران کو جاتی امراء طلب کر کے ڈھائی ارب روپے خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ۔
یہ پیسہ صوبے کی بجائے وفاق سے منگوایا گیا ۔ منصوبے کے تحت فواد حسن فواد نے ان اسکیموں کے لیے پرائم منسٹر سسٹینبل فنڈ سے پہلے 505 ملین روپے اور پھر 2 ہزار ملین یعنی ڈھائی ارب روپے مختص کیا۔انہوں نے کہا کہ اگست ، ستمبر اور اکتوبر میں حلقہ این اے 120اور اس کے ذیلی حلقو 139اور140میں ماجد ظہور اور بلال یاسین کے دفاتر سے کام کرائے گئے لیکن اس کے ٹینڈر اور
دیگر دستاویزات کام جنوری میں کیا گیا ۔ کیونکہ انتخاب میں دھاندلی بھی کرنی تھی اور پکڑے بھی نہیں جانا تھا جس کے لیے کام پہلے کیا گیا جبکہ پیسے، ٹینڈر اور کام شروع کرنے کے احکامات بعد میں دئیے گئے،اس کے سارے ثبوت مل چکے ہیں ۔ اس کی تحقیقات اینٹی کرپشن پنجاب نے شروع کی تھیں اور نیسپاک کے انجینئرز اور دیگر افسران کے اعترافی بیانات سامنے آ چکے ہیں کہ یہ سارا کام
ضمنی انتخاب کے دنوںمیں کیا گیا ہے ۔مریم نواز بتائیں انہوں نے کوئی سرکاری عہدہ نہ ہوتے ہوئے بھی کیسے احکامات جاری کئے اور وفاق سے ڈھائی ارب روپے کے فنڈز کے انتظامات کئے ۔ انہوں نے کہا کہ اعترافی بیانات کے ساتھ اس کے فرانزک ثبوت بھی حاصل کر لئے گئے ہیں ۔ ہم اس معاملے کو نیب کو بھجو ا رہے ہیں جبکہ ریکارڈ کے لئے الیکشن کمیشن کو بھی ریفرنس بھجوا رہے ہیں۔
قانون کے مطابق ضمنی انتخاب کی تاریخ کا اعلان ہونے کے بعد یہ پیسہ خرچ نہیں ہوسکتا تھا، قواعد و ضوابط کے تحت کسی ترقاتی منصوبے کے لئے اشتہار، ٹینڈر اور کسی ٹھیکیدار کو کام کرنے کا نہیں کہا جا سکتا تھا ایسے میںوفاقی حکومت کی جانب سے پنجاب میں ملی بھگت سے وزیراعظم کے خصوصی پروگرام کے تحت پیسہ مختص کیا گیا۔شہزاد اکبر نے مہنگائی کے سوال کے جواب میں کہا کہ
اپوزیشن مہنگائی کی بات کرتی ہے لیکن اسے خطے کا ٹرینڈ بھی دیکھنا چاہیے ۔ پوری دنیا نے کورونا وباء کے دوران پاکستان کے اقدامات کو سراہا ہے اور ہم نے محدود وسائل کے باوجود کورونا پر قابوپایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی حکومت نے جس نے اپنا احتساب کیا ہے ، شکایات پر کمشن بنائے گئے اور چارج بھی کیا گیا ہے ، ہمارے کئی وزراء نیب میں پیش ہوئے اور گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں
اور ماضی میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی ۔ جن حکومتوں نے وسائل خرچ کئے ہیں سوال بھی انہی سے کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق کورونا دوبارہ بڑھ رہا ہے اور اس حوالے سے صوبوں کو آگاہ کیا گیا ہے اور انہیں اپنے طو رپر اقدامات کرنے کی ہدایات بھی دی گئی ہیں۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ میں نے مذکورہ ضمنی انتخاب کے خلاف 32پٹیشنز دائر کیں اور ہم نے ٹیپا کے ادارے کے
سامنے اپنا احتجاج بھی ریکارڈ کرایا تھا کہ دو ارب روپے آئے کہاں سے اور خرچ کئے گئے اس کا حساب دیں ، میں شکر گزار ہوں کہ اس وقت میں نے جو ضمنی انتخاب میں دھاندلی کے حوالے سے جو سوال اٹھائے تھے وہ سچ ثابت ہوئے ہیں۔ ہم اس دھاندلی کے خلاف لاہو رہائیکورٹ میں بھی کئے گئے ،آج معلوم ہو اہے کہ یہ دو ارب نہیں بلکہ ڈھائی ارب روپے تھے ، اس وقت ان حلقوں کے کونسلرز کہتے تھے
کہ ہمارے پاس اتنا پیسہ ہے کہ ہم حلقے کی سڑکیں دو سے تین مرتبہ توڑ کر بھی بنائیں تو پیسہ ختم نہیں ہوگا۔ یاسمین راشد نے کہا کہ میں نے وزیرقانون سے کہا ہے کہ اپوزیشن کو بلا کر ا ن کے ساتھ کورونا وباء سے بچائو کے ایس او پیز پر پر بات کریں کہ وہ اس پر عملدرآمد کریں ۔ انہوں نے کہا کہ میں اعدادوشمار پر بات کرتی ہوں اور تعداد کو دیکھتے ہوئے کورونا ایس او پیزپر عملدرآمد کی بات کر رہی ہوں۔