اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم عمران خان کی جانب سے 2 سالہ حکومت کے دوران عوام کو ریلیف دینے کیلئے 11نوٹس لیے گئے لیکن نہ قیمتیں کم ہو سکیں اور نہ ہی ذخیرہ اندوز اور منافع خوروں نے عوام تک کوئی ریلیف پہنچنے دیا ۔ عوام کو آج بھی ذخیرہ اندوزوں اور مافیاز کے خلاف حقیقی ایکشن کا انتظار ہے۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم اپنے 2سالہ دور حکومت میں
مہنگائی پر 11 بار نوٹس لیے۔2020ء کے دوران وزیراعظم عمران خان نے بڑھتی مہنگائی کا 6 بار لے چکے ہیں۔ رواں سال 25 فروری کو بھی وزیراعظم کی صدارت میں اعلی ٰسطح اجلاس میں غریب اور تنخواہ دار طبقے کو ریلیف اور اشیائے ضروریہ کی سستے داموں فراہمی کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ لیا گیا تھا۔وزیراعظم نے 9 فروری 2020ء کو ایک ٹویٹ میں مہنگائی میں اضافے کے باعث حکومت پر تنقید کا نوٹس لیا تھا۔ معاشی ٹیم کو 15 روز میں آٹے، چینی، چاول اور دالوں کی قیمتوں میں 15 فیصد کمی لانے کی ہدایت کی گئی تھی۔اس سے پہلے 29 جنوری کو کابینہ اجلاس میں وزیراعظم نے مہنگائی پر تحفظات کا اظہار کیا اور عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کی ہدایت کی۔20 جنوری کو اسلام آباد میں تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے تسلیم کیا کہ ملک میں مہنگائی کا احساس ہے۔ ہر ہفتے دیکھ رہے ہیں کہ کن کن طریقوں سے مہنگائی کنٹرول کر سکتے ہیں۔17 جنوری کو بھی وزیراعظم نے غذائی اشیا کی قیمتوں میں کمی کی تجاویز طلب کی تھیں۔جبکہ گزشتہ سال 2019کے دوران بھی وزیراعظم عمران خان نے اشیا کی بڑھتی قیمتوں پر5نوٹسز لیے تھے ۔ وزیراعظم نوٹس لینے کے باوجود غریب عوام کیلئے کوئی خوشی کی نوید نہ آسکی ۔ موجودہ صورتحال کے مطابق وبہ ٹیک سنگھ شہر اور گر دو نواح کی چھوٹی مارکیٹوں اور دکانوں پر چینی اور آٹا غائب ہوگیا،
بڑی دکانوں پر صارفین کو ایک سے دو کلو گرام تک چینی اور آٹا بلیک میں فروخت ہونے لگا،صارفین کی بڑی تعداد نے شکا یت کی ہے کہ شہر اور گردو نواح کے دیہات کی چھوٹی دکانوں پر کہیں بھی چینی اور آٹا دستیاب نہیں ہے،جبکہ سیاسی اثر ورسوخ رکھنے والے بڑے دکانداروں کے پاس چینی اورآٹے کا سٹاک موجود ہے،جو صارفین کو اپنی مرضی کی قیمت پر چینی اورآٹا فروخت کررہے ہیں،
صارفین کے مطابق چینی 105سے 110روپےفی کلو گرام جبکہ آٹے کا تھیلا مقررہ قیمت سے 100سے 200روپے زائد پر مل رہا ہے،صارفین کا کہنا ہے کہ پرائس کنٹرول کمیٹی اور پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کی تمام کارکردگی کاغذی فائلوں تک محدود ہوکر رہ گئی،شہری حلقوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اور چیف سیکرٹری پنجاب سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں اشیاء خورونوش کی قیمتیں آسمان کی بلندیوں کو چھو رہی ہیں۔کراچی کی سبزی منڈی میں سبزی اور پھلوں کی قیمت میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ ٹماٹرکی قیمت180 سے 185 روپے کلوتک پہنچ گئی ہے۔ پیازکی فی کلو قیمت 80روپے، آلو50، مٹر400، بینگن120، ادرک720 اور سیب150 روپے فی کلو فروخت ہو رہے ہیں۔ہری دھنیااور پودینے کی ایک گڈی20 روپے
اور کیلے160روپے درجن فروخت کیے جا رہے ہیں۔دکانداروں کے مطابق سرکاری نرخ نامے پرعمل کرنا ممکن نہیں ہے۔ سبزی منڈی کے آڑھتیوں نے قیمت میں اضافہ کیا ہے۔ دکانداروں نے کہاکہ کمشنر کراچی بڑے آڑھتیوں سے بازپرس کریں توقیمتیں کنٹرول ہوسکتی ہیں۔یاد رہے کہ گزشتہ روزوزیراعظم عمران خان نے یہ اعلان کیا تھا کہ کل یعنی پیر سے حکومت اشیائے خورونوش کی قیمتیں نیچے
لانے کیلئے تمام ریاستی وسائل بروئے کار لائے گی۔سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم پہلے ہی یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا ملک میں اشیائے خورونوش کی واقعی میں قلت ہے یا پھر یہ مافیاز کی جانب سے ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کی وجہ سے ہے۔
انہوںنے کہاکہ ہم اس بات کا بھی جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا ملک میں مہنگائی بین الاقوامی منڈی میں دالوں اور پام آئل کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے تو نہیں ہے۔تازہ ترین صورتحال کے مطابق آٹا کا بحران شدت اختیار کر چکا ہے ۔ ملک بھر میں آٹے کا بحران شدت اختیار گیا ہے جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔لاہور میں آٹے کے بحران کے باعث تندور مالکان نے سادہ روٹی کی
قیمت بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد کل سے روٹی کی قیمت 10 روپے کیے جانے کا امکان ہے۔صدر نان بائی ایسوسی ایشن کہتے ہیں کہ 8 روپے کی روٹی کی قیمت بڑھانا مجبوری ہے، ناقص کوالٹی آٹے کی 15 کلو کی تھیلی بھی 950 روپے سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ 860 روپے ملنے والا 20 کلو کا بیگ کہیں دستیاب نہیں ہے۔ پشاور میں بھی آٹے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے شہری پریشان ہیں
اور استطاعت نہ رکھنے والے شہریوں کو سرکاری آٹے کے حصول کے لیے لمبی قطاروں میں کھڑا رہنا پڑتا ہے۔شہری شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی جمع کر کے 20 کلو کا تھیلا 860 روپے میں مخصوص ڈیلرز سے خریدتے ہیں۔آٹا بحران کی صورتحال پر دکانداروں کا کہنا ہے کہ آٹا ڈیلرز پنجاب سے آٹا مہنگے داموں ملنے کا رونا روتے دکھائی دیتے ہیں۔دکانداروں نے بتایا کہ 20 کلو آٹے کا تھیلا 1320جب کہ
فائن آٹے کا تھیلا 1400 روپے میں فروخت کرتے ہیں جس سے وہ صرف 10 سے 15 روپے منافع کماتے ہیں۔دوسری جانب کراچی میں آٹے کے بحران پر حکمت علمی کے لیے جسٹس ہیلپ لائن کا اہم مرکزی سیکریٹریٹ میں ہوا۔اجلاس میں جسٹس ہیلپ لائن کے صدر ایڈووکیٹ ندیم شیخ، ماہر قانون شہاب سرکی، سلیم مائیکل، سیدذوالفقارشاہ،راجہ عاصم شہزاد،امان خان،حارث امین بھٹی،
سردار محمدیونس، محمدنزیراور دیگر نے شرکت کی۔اجلاس میں بتایا گیا کہ دوکان داروں نے 5 کلو آٹا 400 روپے کلو فروخت کرنا شروع کردیا، ریٹیل مارکیٹ میں ایک کلو آٹا 80 سے 90 روپے میں فروخت ہونے لگا، حکومت کی عدم توجہی کے باعث گندم کا بحران شدت اختیار کریگا، آٹا مہنگا ہونے کے باعث ایک نان کی قیمت 15 سے 20 روپے ہونے کا خدشہ ہے، آٹے کی قیمت پر کنٹرول نہ کیا گیا تو
غریب عوام پر مہنگائی کا پہاڑ ٹوٹ پڑیگا، بیشتر افراد ویسے ہی بیروزگاری ہے ایسے میں آٹے کی قیمت مہنگا ہونا عوام کو پریشانیوں میں مبتلا کرنے کے برابر ہے، ایڈوکیٹ ندیم شیخ نے اجلاس میں وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ سندھ سے آٹے کی قیمت کم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ وزیر اعلیٰ سندھ گندم کی فراہمی یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ فی کلو آٹا 60 روپے تک کرنے پر زور دیں، جسٹس ہیلپ لائن کی کمشنر کراچی سہیل راجپوت سے آٹے کی قیمت کم کرکے عملدرآمد کرنے کی بھی اپیل کی گئی۔اس موقع پر فیصلہ کیاگیا کہاگر فوری طور پر آٹے کی قیمت کم نہ ہوئی تو معاملہ عدالت میں لیجانے پر غور کیا جائیگا۔