شیخوپورہ (آن لائن) سندھ کے قلفی فروش کی طرح شیخوپورہ میں بھی ایک پٹوار خانے میں چائے تقسیم کرنے والا لڑکا کروڑوں روپے کی اراضی کا مالک بن گیا جبکہ اسے خود بھی علم نہ ہے کہ یہ اراضی کہاں ہے اور اس کے نام کیوں کر لگائی گئی ہے، لاہور ہائی کورٹ نے
شیخوپورہ میں کروڑوں روپے مالیت کے اراضی کے اس سب سے بڑے سکینڈل کی ایک ماہ میں انکوائری مکمل کرنے کے بارے میں محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب کو حکم جاری کر دیا ہے اس سکینڈل میں مبینہ طور پر سب سے اہم کردار محکمہ مال کے پٹواری کے پرائیویٹ منشی عباس شاکر کا ہے جس کے کہنے پر ماضی میں کئی محکمہ مال کے افسروں کے تبادلے ہو جاتے تھے محکمہ اینٹی کرپشن نے تحریک پاکستان کے کارکن چوہدری محمد زمان بھنڈر مرحوم کے بیٹے نذر عباس بھنڈر کی شکایت پر اس سکینڈل کی تحقیقات شروع کرتے ہوئے محکمہ مال کے نائب تحصیلدار محمد عظیم خان دو قانونگو واحد شاہ شہزاد اسلم پٹواری محمد امین وثیقہ نویس عامر شہزاد پرائیویٹ منشی محمد عباس رحمانی شاکر محمد افضل رحمانی معراج خالد رحمانی محمد صادق شہباز علی محمد اقبال مختار احمد محمد منیر اور کروڑ پتی بن جانے کے باؤجود لا علم رہنے والے نوجوان سجاد بھٹی کو اراضی کے تمام ریکارڈ سمیت طلب کر لیا ہے۔
محکمہ اینٹی کرپشن کے ذرائع کے مطابق نذر عباس بھنڈر کو شیخوپورہ شہر میں اپنی موروثی جائیداد میں سے کروڑوں روپے مالیت کی ایک مربع اراضی مختلف پٹوار حلقوں میں ملی تھی جو ان کے والد کی جائیداد میں سے ان کے حصہ میں آئی تھی جس میں شامل کئی کروڑ روپے مالیت
کی 5 کنال 19 مرلے اراضی شہر کے پٹوار سرکل آرائیانوالہ میں تھی فراڈیوں کے مبینہ گروہ نے لاہور روڈ کی آبادی بل پٹوار سرکل کی ایک 8 مرلے اراضی کی رجسٹری کے نمبروں کو استعمال کرتے ہوئے سرکاری ریکارڈ میں ردوبدل کر کے نذر عباس بھنڈر کی اس اراضی کو پٹوار خانہ
میں مہمانوں کو چائے پلانے والے نوجوان سجاد بھٹی کے نام پر منتقل کر دیا اور بعداذاں اس اراضی میں سے صادق حسین نامی شخص کو 6 مرلے اور شہباز علی کو ساڑھے چار مرلے فروخت بھی کر ڈالی جس کا راز کھلنے پر نذر عباس بھنڈر نے پہلے ڈپٹی کمشنر کو درخواست دی مگر
اس پر بروقت کارروائی نہ ہوئی تو چوہدری نذر عباس بھنڈر نے لاہور ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کر دی ،دریں اثناء معلوم ہوا ہے کہ اس ضمن میں نیب پنجاب کو بھی ایک تحریری درخواست کے ذریعے نذر عباس بھنڈر نے آگاہ کر دیا ہے، مذکورہ اہلکاروں اور پرائیویٹ افراد نے جعلسازی فراڈ وغیرہ کے الزام کی تصدیق نہ کی ہے۔