لاہور( این این آئی) صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ شہباز شریف نے ن اور میم لیگ کی سازشوں سے تنگ آ کر خود ہی اپنی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست واپس لے لی اور جیل چلے گئے۔ شہباز شریف نے گزشتہ دو سال میں اپنے اور اپنے بیٹے حمزہ شہباز کے سیاسی مستقبل کے لیے بھرپور کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی 20 ستمبر کی اے پی سی
اور موجودہ احتجاج کا اصل مقصد ان کے خلاف کرپشن کیسز کے متوقع فیصلوں کے آنے کی صورت میں عوام کو بے وقوف بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میم لیگ ن لیگ کے اشاروں پر جتنا کھیلے گی، اتنا ہی مشکلات میں پھنسے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے موجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر پریس کانفرنس کے دوران ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ نیگلیکٹڈ، ریجیکٹڈ اور ڈیفیکٹڈ نواز شریف آج وزیراعظم عمران خان کو سیلیکٹڈ کہہ رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ 2013 کے الیکشن میں دھاندلی کے خلاف م 410 رٹ پٹیشنز دائر کی گئیں جبکہ 2018 کے الیکشنز کے خلاف صرف 95 درخواستیں دائر کی گئیں جن میں سے پنجاب میں صرف 45 درخواستیں سامنے آئیں۔ ان میں سے بھی 13 خود پی ٹی آئی جبکہ صرف گیارہ اپوزیشن کی جانب سے دائر کی گئیں تھیں۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ الیکشن 2013 کے بعد پورا ایک سال پی ٹی آئی نے فرینڈلی اپوزیشن کے طور پر صرف چار حلقے کھولنے کی بات کی۔ ان چاروں حلقوں میں دھاندلی ثابت ہونے کے بعد الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کے حکم سے دوبارہ انتخابات ہوئے۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ الیکشن 2013 کے بعد درحقیقت مسلم لیگ (ن) نے سیلیکٹڈ حکومت بنائی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) الیکشن 2018 میں اپنی ناکامی کی ذمہ داری آر ٹی ایس سسٹم کی خرابی پر ڈالتی ہے،
حالانکہ جہاں جہاں آر ٹی ایس سسٹم خراب ہوا، پی ٹی آئی کو ہار کا سامنا کرنا پڑا۔ فیاض الحسن چوہان نے مزید کہا کہ اے پی سی میں زرداری اور مولانا فضل الرحمان چھوٹی تقریریں کر کے سائیڈ پر ہو لیے اور میاں نواز شریف کو آگے کر دیا۔ نواز شریف کی ایک گھنٹے کی تقریر نے ش لیگ کی دو سالہ منصوبہ بندی کا جنازہ نکال دیا۔ وزیرِ اطلاعات پنجاب نے کہا کہ پونے دو کروڑ عوام نے
عمران خان کو کندھوں پہ بٹھا کر اور پلکوں پہ سجا کر وزیرِ اعظم منتخب کیا جس کے باعث ن اور میم لیگ فرسٹریشن کا شکار ہو کر حساس ملکی راز افشاں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایٹم بم اتفاق فانڈری میں شریف خاندان کی حلال کی کمائی سے نہیں بنا، نہ ہی شریف خاندان نے ہتھوڑا، چھینی اور پیچ کس لے کر ایٹم بم کے لیے کوئی مکینکی کی۔ انہوں نے بتایا کہ اسی اور نوے کی
دہائی میں جس وقت ساری پاکستانی قوم اپنے پیٹوں پر پتھر باندھ کر ایٹمی پروگرام کی آبیاری کر رہی تھی، اربوں روپے سالانہ کاروبار کرنے والا شریف خاندان صرف چند ہزار روپے سالانہ ٹیکس جمع کروا رہا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ 80 کی دہائی کے اواخر تک پاکستان خفیہ طور پر ایٹم بم بنا چکا تھا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے بیسیوں انٹرویوز میں نواز شریف کی ایٹمی دھماکوں کی مخالفت کا ثبوت
دیا ہے۔ فیاض الحسن چوہان نے مزید بتایا کہ نواز شریف تو بل کلنٹن سے 5 ارب ڈالر کے عوض ایٹمی دھماکے نہ کرنے کا سوچ رہے تھے۔ قاضی حسین احمد مرحوم کے ملک بھر میں ایٹمی دھماکوں کے حق میں کیے گئے ملین مارچ اور شدید عوامی دبا کے بعد نواز شریف ایٹمی دھماکے کرنے پر آمادہ ہوئے۔ فیاض الحسن چوہان نے یہ بھی کہا کہ نواز شریف کے دعووں کے برعکس ڈاکٹر ثمر
مبارک مند نے بتایا کہ پاکستان نے کروز میزائل تباہ شدہ امریکی میزائل کی ریورس انجینئرنگ کے ذریعے نہیں بنائے۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ نواز شریف صرف کرپشن بم، ٹی ٹی بم، منی لانڈرنگ بم، اقربا پروری بم ہی بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شریف خاندان انسٹیٹیوٹ آف کرپشن سائنسز اینڈ مینجمنٹ کا علمبردار ہے۔اس انسٹیٹیوٹ کے پرنسپل میاں نواز شریف اور ڈین میاں
شہباز شریف ہیں جبکہ شریف خاندان کے اس انسٹیٹیوٹ میں ہر قسم کی کرپشن کے لیے علیحدہ ڈیپارٹمنٹ تشکیل دیا گیا ہے۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ میاں نواز شریف گوالمنڈیلا ہیں، نیلسن منڈیلا بننے کی ناکام کوشش نہ کریں۔ آج سلطان مفرور الدین ارطغرل لندن سے لیگی قائدین کو انقلاب لانے اور تحریک چلانے پر آمادہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سال میں محب وطن لیگی
رہنما شریف خاندان کی فنکاریوں سے بخوبی واقف ہو چکے پیں اور اب لیگی رہنما شریف خاندان کی ناجائز سیاسی خواہشات کا مزید ایندھن نہیں بنیں گے۔ فیاض الحسن چوہان نے دعوی کیا کہ پی ٹی آئی مارچ میں ہونے والے سینیٹ الیکشن میں فتح یاب ہو گی اور وزیرِ اعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لئے بھرپور قانون سازی اور عملی اقدامات کرے گی۔ شہباز
شریف کی بیماری سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بیگم صفدر اعوان کے ٹویٹ اور ڈاکٹر عدنان کے ٹیکوں نے نواز شریف کی بیماری کی ایسی مایوس کن تصویر کھینچی کہ عدالتوں نے انکی رپورٹس کو دیکھتے ہوئے انہیں بیرون ملک علاج کی اجازت دینے
پر آمادگی کا اظہار کیا اور حکومت نے بھی راستی میں کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن چاہے کھمبوں پر چڑھ کر، چاہے کنٹینر یا کے ٹو کی پہاڑی پر چڑھ کر احتجاج کرے، انہیں کی گئی کرپشن پر ریلیف اور این آر او ہرگز نہیں ملے گا۔