منگل‬‮ ، 25 فروری‬‮ 2025 

12 کلومیٹر طویل مقامی ٹرینوں کو ٹرائل پر چلانے کا فیصلہ

datetime 3  اکتوبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی( آن لائن) سندھ کی صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت نے اگلے دو ماہ کے دوران 12 کلو میٹرطویل مقامی ٹرینوں کے ٹرائل کے طورپر چلانے اور پھر اگلے مرحلے میں اس کو جدید سرکلر ریلوے نظام کے ساتھ منسلک کرنے کے منصوبے پر اتفاق کیا۔ یہ فیصلہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر کے مابین ہونے والی اجلاس میں کیا گیا۔

دونوں نے اپنی متعلقہ ٹیموں کے ساتھ ہر ممکن تعاون اور حمایت کا احاطہ کیا۔ وفاقی وزیر کی معاونت وفاقی سیکریٹری پی اینڈ ڈی متہر نیاز ،سیکریٹری ریلوے حبیب الرحمٰن ، ایڈیشنل سیکرٹری پی اینڈ ڈی رفیق چندنا ،پروجیکٹ ڈائریکٹر کے سی آر امیر محمد ، ڈی جی پلاننگ ریلوے عمران مشال ،ڈی سی کراچی ارشد سلام خٹک جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ کی معاونت وزیر ٹرانسپورٹ اویس قادر شاہ ، چیف سیکرٹری ممتاز شاہ ، ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین ، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم ، ایڈمنسٹریٹر کراچی افتخار شہلوانی ،وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو ، کمشنر کراچی سہیل راجپوت ، سیکرٹری خزانہ حسن نقوی اور سکریٹری ٹرانسپورٹ شارق اور وزیراعلیٰ سندھ کے ایڈیشنل سکریٹری بدر الدین شیخ نے کی۔ یہ اجلاس وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کے مابین منعقد ہوا جس میں سی سی آئی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلے اور کراچی شہر میں مقامی ٹرین منصوبے شروع کرنے کے سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایات پر عملدرآمد کرنے کے لیے منعقد کیاگیا۔وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کے سی آر کو 1964 میں شروع کیا گیا تھا اور یہ 1984 ء تک موثر رہا۔ 1999 میں اسے بند کردیا گیا کیونکہ اس نے اپنی آپریشنل کارکردگی کھو دی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سندھ نے 2006 میں کے سی آر کی بحالی کے لئے ابتدائی فزیبلٹی ،

پی سی -1 کی منظوری جے آئی سی اے کے ذریعہ انجام دینی تھی اور اس میں ترمیم شدہ فزیبلٹی اور پی سی 1 جے ای سی اے نے تیار کیا تھا جسے ای سی این ای سی نے 2012ء میں 2.6 بلین ڈالر کی لاگت کے ساتھ منظور کیاتھا۔ ج جے آئی سی اے 2006 ء سے 2012 ء تک اس منصوبے پرکاربند رہا مگر بدقسمتی سے پہلے ہونے والے فنانسنگ کے معاہدے کو عملی جامہ نہیں پہنایا

جاسکا۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ جے آئی سی اے کی مالی اعانت میں تعطل کے پیش نظر انہوں نے یہ معاملہ 3 دسمبر 2016ء کو اس وقت کے وزیر اعظم کے پاس اٹھایا اور سی پیک کے فریم ورک کے تحت کے سی آر کو شامل کرنے ، کے سی آر کی بحالی کے لئے خود مختار گارنٹی کے اجراء ، کے سی آر کی تعمیر و انتظام کے لئے کے یو ٹی سی کے ذریعے رائٹ آف وے (ROW) سندھ

حکومت کے حوالے کرنے کی درخواست کی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نے ان کی تمام درخواستیں منظور کیں اوررائٹ آف وے ROW کو تفویض کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جو کہ اس حوالے سے آپشن تلاش کرے گی۔کے سی آر لوپ 12 کلومیٹر طویل فاصلے پر مبنی ہے جس میں پاکستان ریلوے کے پروجیکٹ ایم ایل ون کو سی پیک فریم ورک کے تحت لانچ کیا

گیا ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے 2017 اور 2018 کے دوران وفاقی حکومت کے ساتھ معاملے کی پیروی کی۔انہوں نے کہا کہ میں نے ہر جگہ اور ہر فورم پر اس معاملے کو اٹھایا اور اس معاملے پر وفاقی حکومت کو ایک درجن خط بھی لکھ چکاہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ای سی این ای سی نے 6 اکتوبر 2017 کو 207.6 ارب روپے (1.97 بلین امریکی ڈالر) نے چائنیزقرضہ

اور مینجمنٹ کی منظوری کے بعد اس منصوبے کی منظوری دی۔ سندھ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ ڈیپارٹمنٹ نے 8 نومبر 2017 کو انتظامیہ کی جانب منظوری کے احکامات جاری کیے تھے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ جب کے سی آر کو سی پیک فریم ورک میں شامل کیاگیا تو اسے 1.971 بلین (300 ارب روپے) کی لاگت سے منظور کیا گیا اور اس کو 36 ماہ کے اندر اندر مکمل کیا جانا

چاہئے تھا۔ واضح رہے کہ کے سی آر پروجیکٹ کی لمبائی 43.13 کلومیٹر تھی ، جس میں زمینی 14.95 کلومیٹر اور 28.18 کلومیٹراونچائی شامل ہے۔ اس میں 24 اسٹیشنز ہوں گے اور اس کے ذریعے یومیہ 550000 مسافر سفر کرسکیں گے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ کے سی آر پراجیکٹ پر 29 دسمبر 2016 کو سی پیک سے متعلق جے سی سی کے اجلاس میں اتفاق کیا گیا تھا۔ 22 نومبر 2017

کو جے سی سی نے تصدیق کی کہ کے سی آر پروجیکٹ تکنیکی لحاظ سے قابل عمل ہے اور 20 دسمبر 2018 کو کے سی آر کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا ہے اور 5 نومبر 2019 کو یہ فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان چین کی حکومت کو مالی اعانت کی درخواست پیش کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد مزید پیشرفت نہیں ہوسکی۔ وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ کے سی آر منصوبے کو جلد سے جلد

شروع کرنے کے لئے وفاقی حکومت سنجیدہ ہے۔ وفاقی وزیر اور وزیراعلیٰ سندھ نے اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیا کہ اگلے چند ماہ کے دوران لوکل ٹرینوں کو کیسے شروع کیا جائے اور کیا کے سی آر کے جدید ریلوے سسٹم کے ساتھ لوکل ٹرین کا نظام خطرے میں پڑ سکتاہے۔ اجلاس نے فیصلہ کیا کہ 12 کلو میٹر کے فاصلے پر لوکل ٹرینوں کو شروع کیا جائے گا۔ سٹی اسٹیشن سے

سائٹ SITE اگلے دو مہینے میں آزمائشی طور پر شروع کیا جائے گا۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ جدید کے سی آر کو لوکل ٹرین سسٹم کے ساتھ کیسے ہم آہنگ کرنا ہے اس کی اسٹڈی کے لیے ایک انتہائی پیشہ ور مشیر کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ سکریٹری ریلوے حبیب الرحمٰن نے کے سی آر اور لوکل ٹرین نظام کے منصوبے کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی اور پروجیکٹ شروع کرنے

کے لئے مختلف آپشنز پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے تین مرحلہ وار منصوبے کا انکشاف کیا جس کے تحت سنگل لائن ٹریک کی تعمیر ،رولنگ ا?ف اسٹاک ، انسانی وسائل کی ڈیپوٹیشن اور آپریشن پہلے مرحلے ہے۔ دوسرے مرحلے میں ، ٹریک ، سنگلنگ ، باڑ لگانے اور فلائی اوور / انڈر پاسز تعمیر کیے جائیں گے۔ تیسرے مرحلے کے حوالے سے ریلوے سکریٹری نے کہا کہ جدید اربن ریل پر

مبنی ماس ٹرانزٹ ، پی پی پی موڈ ، مالیاتی ماڈل اور سرکاری ماڈل اور زمینی تجارت کاری جیسے کراس سبسڈی ماڈل کے لیے ٹرانزیکشن ایڈوائزری خدمات شروع کی جائیں گی۔ چیئرمین پی اینڈ ڈی سندھ محمد وسیم نے کہا کہ تمام تجاوزات کو ختم کردیا گیا ہے۔ حکومت سندھ راستوں میں باڑ لگانے کے ساتھ ساتھ فلائی اوور / انڈر پاس تعمیر کرے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ صوبائی

حکومت اردو کالج اور ڈیپاٹ ہِل کے مابین سیوریج کا نظام تعمیر کیا جائے گا اور سائٹ کے علاقے سے صنعتی آلودگی کے اخراج کے لئے انتظامات کرے گی۔اجلاس کے اختتام پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاقی حکومت کو فیصلہ کرنا ہے کہ کے سی آر سی پیک کے فریم ورک میں رہے گا یا نہیں۔ اگر سی پیک کے فریم ورک

میں فیصلہ مثبت ہے تو اس منصوبے کے لئے قرض حاصل کرنے کے لئے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں اور اگر فیصلہ منفی طور پر سامنے آتا ہے تو اس منصوبے کو شروع کرنے کے لئے دوسرے طریقوں اور ذرائع کی بھی تلاش کی جاسکتی ہے کیونکہ کے سی آر ہی صرف ٹرانسپورٹ کے مسئلے کا حل ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وہ بے چاری بھوک سے مر گئی


آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…