پشاور(آن لائن)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک کو بھنگ کی نہیں زیتون کی ضرورت ہے ۔حکومت بھنگ کی بجائے زیتون کی کاشت پر توجہ دے تو ملک کو اربوں روپے کا زرمبادلہ مل سکتاہے ۔ مالاکنڈ ڈویڑن کو وادیٔ زیتون قرار دیا جائے- وفاقی اور خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت اس سلسلے میں فوری اقدامات کریںاور علاقے میںنرسریز اور تحقیقی
مرکز قائم کیے جائیں۔مالاکنڈ ڈویژن میں زیتون کے تیل کے کارخانے لگائے جائیں-پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے جب تک زراعت کو ترقی نہیں دی جاتی ملک ترقی نہیں کرے گا۔زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتی ہے۔ گنا ،گندم ،کپاس ،چاول اور باغات کیلئے مختلف ڈویژن مقرر کئے جائیں اور وہاں کے کسانوں کو خصوصی مراعات دی جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لوئر دیر میں میدان کے مقام پر زیتون کے باغ کے افتتاح کے موقع پرمیڈیا کے نمائندوںاور اہالیان علاقہ سے گفتگو کرتے ہوئے کیااس موقع پر ڈاکٹر فائز عالم اور ضلعی امیر اعزاز الملک افکاری بھی موجودتھے۔باغ میں جنگلی زیتون کے 1500 درختوں پر اعلی نسل کے زیتون کی قلم کاری کی گئی ہے-سینیٹرسراج الحق نے کہا کہ اللہ تعالی نے پاکستان کو بے شمار قدرتی وسائل سے نوازا ہے- پنجاب، خیبر پختونخوا، فاٹا اور بلوچستان کے پہاڑی علاقوں میں موجود جنگلی زیتون کے کئی کروڑ درخت بھی قدرت کا بیش بہا انعام ہیں لیکن افسوس کہ ہم اس بے حد مفید درخت کو بڑے پیمانے پر قلم کاری کے ذریعہ کارآمد نہیں بناسکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جنگلی زیتون کے درختوں پر قلم کاری کرکے ملک کو اربوں روپے سالانہ کی آمدنی حاصل ہوسکتی ہے- بیرون ملک سے زیتون منگوانے پر اربوں روپے کا زر مبادلہ خرچ ہوتا ہے- اس منصوبے کے نتیجے میں نہ صرف یہ کہ زر مبادلہ کی بچت ہوگی بلکہ
مقامی نوجوانوں کو ان کے اپنے علاقوں میں باعزت روزگار ملے گا اور چند سالوں کے اندر زیتون کے تیل سمیت دیگر مصنوعات کی قیمتیں بھی عام آدمی کی پہنچ کے مطابق ہوجائیں گی- انہوں نے کہا کہ اگر حکومت مالاکنڈ کو وادیٔ زیتون قرار دے کر اس منصوبے کی مالی و تکنیکی سرپرستی کرے تو کوئی وجہ نہیں ہے کہ پوٹھار کے علاقے کی طرح یہ خطہ بھی زیتون کی پیداوار کا
مرکزنہ بن سکے -انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی الخدمت فائونڈیشن کے ذریعے زیتون کی قلم کاری کے منصوبے کی سرپرستی کرے گی اور ہم نوجوانوں کو قلم کاری کی تربیت فراہم کریں گے-انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو یہ بات
سمجھنا ہوگی کہ پاکستان کی ترقی جدید زراعت و صنعت سے وابستہ ہے- جدید تعلیم یافتہ پروفیشنلز زراعت و باغبانی کے شعبے میں مشنری جذبے سے کام کریں تو ان شاء اللہ پاکستان کی معاشی مشکلات میں،نمایاں کمی واقع ہوگی۔