پشاور(آن لائن) صوبائی دارلحکومت پشاور میں سرکاری آٹے کا سٹاک ختم ہونے کے باعث بحران پیدا ہو گیا ہے سرکاری آٹا 860روپے کے بجائے بلیک میں 1000ہزار روپے تک فروخت ہونا شروع ہوگیا ہے سرکاری آٹے کے حصول کے لئے شہریوں کی لائنیں لگنے اور بدنظمی
کے باعث آٹے کے حصول ناممکن ہو گیا ہے آٹا ڈیلرز اور شہریوں کے درمیان آٹے کے حصول پر جھگڑے ہونے شروع ہو گئے ہیں سرکاری آٹا 860روپے قیمت مقرر ہونے کے باعث اشرف روڈ، رامپورہ میں آٹا ملنا ناممکن ہوگیا ہے جبکہ پنجاب سے ملنے والے آٹے کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے پنجاب سے آنے والے آٹے 1350روپے تک پہنچ گیا ہے جس کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سرکاری آٹا کے حصول کے لئے خواتین اور بچوں کے لائنیں بھی اشرف روڈ اور رامپورہ میں لگ رہی ہے تاہم تاجروں نے بھی اس کی بلیک میں فروخت کرنا شروع کردیا ہے رامپورہ کے آٹا ڈیلرز حاجی وحید کے مطابق پورے پشاور کے لئے 12ہزار کوٹہ مختص ہے اشرف روڈ پر 44بوریاں روزانہ تقسیم کی جا رہی ہیں آٹا کا کوٹہ کم ہونے کے باعث مشکلات درپیش آ رہی ہے واضح رہے کہ صوبائی دارلحکومت پشاور کی آبادی 40لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ 12ہزار آٹے کی بیس کلو کی روزانہ تقسیم کی جا رہی ہیں جن میں افغان مہاجرین اور قبائلی اضلاع کا کوٹہ بھی مختص ہے۔ جس کے باعث صوبائی دارلحکومت پشاور میں سرکاری آٹے کے بحران مزید شدت اختیارکر گیا ہے۔