کراچی (این این آئی) قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کی ہمشیرہ اور عافیہ موومنٹ کی رہنما ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے وزیراعظم عمران خان کو ایک کھلے خط میں دورہ امریکہ میں امریکی انتظامیہ کے ساتھ قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کا معاملہ اٹھانے کی اپیل کی ہے۔انہوں نے خط میں لکھا کہ تیرہ سال پہلے ، آپ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں جودلیرانہ موقف اختیار کیا اور انہیں
“قوم کی بیٹی” کہا تھااور اقتدار میں آنے کی صورت میں اسے وطن واپس لانے کیلئے ہرممکن کوشش کا وعدہ کیا تھا۔ آپ کے اس موقف نے اس وقت لاکھوں پاکستانیوں کے دل جیت لئے تھے۔تب سے آپ نے یکے بعد دیگرے پاکستانی حکومتوں اور اسٹیبلشمنٹ کی ڈاکٹر عافیہ کی حالت زار کو نظرانداز کرنے کی سیاسی چالوں کی نشاندہی کی ہے۔ دو سال پہلے ، اللہ تعالٰی نے آپ کو اپنا وعدہ پورے کرنے کا وہ مقام عطا کردیاہے جس میں آپ کے ہم منصب پہلے ناکام ہو چکے ہیں۔ڈاکٹر فوزیہ نے لکھا کہ اگرچہ اقتدار میں آنے کے بعد ہم نے اب تک عوامی سطح پر آپ کے تاثرات نہیں سنے ہیں مگر میں یہ دعا کرتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو ڈاکٹر عافیہ کے ساتھ کھڑے ہونے کی اس سے زیادہ ہمت اورتوفیق عطا فرمائے جس جرات اور جوش کا اظہار آپ نے اپنے سیاسی کیریئر کے آغاز کے موقع پر کیا تھا۔ قدرت کی طرف سے سخت مشکلات میں آپ کو بہت سی کامیابیوں سے نوازا گیا ہے ، آپ کبھی اپنے مقاصد سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے ہیں۔میں دعا کرتی ہوں کہ ڈاکٹر عافیہ کو وطن واپس لانے کا آپ کا واضح ہدف آپ کی توجہ کا مرکز بنے جیسا کہ کرکٹ ورلڈ کپ کا حصول ، شوکت خانم اسپتال کا قیام اور اب پاکستانی قوم کی رہنمائی آپ کا ہدف ہے۔عافیہ کا ناحق قید ہونا ایک بہت بڑا بوجھ ہے ، گذرنے والا ہرلمحہ بے عزتی اور شرمندگی لانے کا باعث ہی بنے گا۔ مجھے یقین ہے اگر آپ کی والدہ حیات ہوتیں تو وہ عافیہ کی وطن واپسی پر راضی ہوتیں۔ڈاکٹر فوزیہ نے مزید لکھا کہ جناب وزیر اعظم ، آپ عالمی وبائی مرض کے سال میں امریکہ کے ایک اور دورے پر جارہے ہیں ، میں امید کرتی ہوں کہ آپ کو یہ معلوم ہی ہوگا کہ ڈاکٹر عافیہ کو کووڈ- 19 سے متاثرہ امریکہ کی بدترین جیل میں قید رکھا گیا ہے۔قوم بخوبی جانتی ہے کہ آپ کو امریکہ کے نئے مطالبات پر مبنی ایک اور’’ڈو مور‘‘ لسٹ سونپ دی جائے گی یا ملک کو ذلت آمیز امداد
یامحکوم بنانے والے قرضوں کے لالچ میں جکڑ لیا جائے گالیکن میں امید کرتی ہوں کہ آپ وہ کریں گے جو اب تک کسی دوسرے پاکستانی رہنما نے نہیں کیا ہے۔ پاکستان کو درپیش مسائل کے بارے میں ، جس میں ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کواہم ترجیح حاصل ہوگی بات کی جائے گی۔آپ تو ایک ایٹمی قوت کے حامل ملک کے رہنما ہیں جبکہ غیر ریاستی قوت ہونے کے باوجود طالبان اپنے قیدی واپس لینے کے
مقصد سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے ہیں۔اللہ آپ کو یہاں بھی چمپیئن بننے کی جرات عطا کرے جس کی امید آپ کے حامی رکھتے ہیں۔آخر میں ، میں یہ کہنا چاہتی ہوں کہ ، جس طرح آپ ہمارے سامنے ارطغرل غازی کا کردار لائے اور جس طرح ہماری تاریخ میں محمد بن قاسم اور صلاح الدین ایوبی یا معتصم باللہ کے شاندارکردار موجود ہیں ، اب وقت آگیا ہے کہ ہم بحیثیت قوم ان تاریخی شخصیات کے کارناموں کے
سائے سے نکل کر اور اپنے دور میں نئے ہیروز اور کارنامے تخلیق کرکے ایک باوقار قوم بن جائیں۔آپ کو رحمت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نئی نسل کی رہنمائی کا موقع مل رہا ہے۔اس موقع سے فائدہ حاصل کرنے کا انتخاب آپ کا اپناہوگا جبکہ نتائج اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر عافیہ کووطن لانا ایک کارنامہ ہے جو کہ عام پاکستانی کی اپنے قائدین کی نظر میں کس قدر اہمیت ہے؟
کو ظاہر کرے گا۔بیٹی، قوم کی روح ہوتی ہے اور عافیہ قوم کی بیٹی ہے ، اللہ آپ کی رہنمائی کرے اور ہماری قوم کو اپنے دشمنوں سے محفوظ رکھے اورقوم کے ان تمام لوگوں اور رہنماؤں کو ہدایت دے جن کے دلوں میں اخلاص ہے۔ڈاکٹر فوزیہ نے وزیراعظم عمران خان سے امریکہ روانگی سے قبل ملاقات کیلئے مختصر سا وقت بھی مانگا ہے تاکہ وہ ویزاعظم کے سامنے وضاحت کر سکیں کہ اب عافیہ کووطن واپس لانا کتنا سادہ عمل بن چکا ہے۔