اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران اپوزیشن کے 31 ممبران ایسے تھے، جنہیں پارلیمنٹ میں ہونا چاہیے تھا۔ایک انٹرویومیں انہوںنے کہاکہ اپوزیشن کے31 ممبران تھے جن کو پارلیمنٹ میں ہونا چاہیے تھا لیکن وہ موجود نہیں تھے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن کے31 میں سے7 ممبران کا اجلاس میں
آنا ممکن نہیں تھا، تاہم ایک رکن اسمبلی افتخار نذیر کو اجلاس کا تاخیر سے پتا چلا، وہ اجلاس میں پہنچے لیکن تب تک ووٹنگ ہوچکی تھی۔انھوں نے کہا کہ غیر حاضر رہنے والے ارکان پارلیمنٹ سے پوچھا جائے گا اس اہم دن ایوان میں کیوں نہیں آئے۔شاہد خاقان عباسی نے شکوہ کیا کہ ہم نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کیا لیکن اسپیکر اسمبلی اسد قیصر نے دوبارہ گنتی نہیں کروائی۔پی ٹی آئی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لیگی سینئر نائب صدر نے کہا کہ یہ حکومت نہ بات سمجھتی ہے نہ سننے کو تیار ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ میں موجود تھے، قائدِ حزب اختلاف تک کو بولنے نہیں دیا گیا۔انھوں نے کہا کہ ایک بل میں 180 دن گرفتاری کا ذکر تھا جب پوچھا کیا یہ فیٹف سے متعلق ہے تو جواب آیا نہیں غلطی سے آگیا۔اپوزیشن کی کل جماعتی کانفرنس سے متعلق انہوںنے کہاکہ اپوزیشن کی اے پی سی معنی خیز اور نتیجہ خیز ہوگی۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت پارلیمنٹ کے اندر بات نہیں سن سکتی، انھوں نے معیشت تباہ کردی۔پروگرام میں وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ پارلیمان جس کو بلانا چاہے بلاسکتی ہے، پارلیمان جس کو بلائے اس کو آنا چاہیے تاکہ عوامی نمائندوں کو موقف سے آگاہ کرے۔شیریں مزاری نے کہا کہ سرِعام پھانسی سے متعلق کابینہ میں کوئی بحث نہیں ہوئی، زیادتی کے متاثرین کے تحفظ کے لیے بھی قانون سازی ہوگی۔انھوں نے
کہا کہ قانون سازی کر رہے ہیں کہ زیادتی کے کیسز میں سمجھوتہ نہ ہو۔