لاہور (مانیٹرنگ + آن لائن) آئی جی پولیس پنجاب انعام غنی نے موٹروے زیادتی کیس کی تفتیش کرنے والے ایک سب انسپکٹر سے تفتیش کے اختیارات واپس لے لئے ہیں جبکہ آئی جی پولیس پنجاب نے کیس کی تفتیش کے لئے انسپکٹر رینک کے عہدے کے افسر ایس ایچ او پرانی انار کلی کو تفتیش سونپ دی ہے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ لاہور پولیس سانحہ موٹر وے کی تفتیش کو آٹھ روز مکمل ہوجانے
کے باوجود سانحہ کے مرکزی ملزم عابد ملہی کا تاحال سراغ نہیں لگا سکی۔آئی جی پنجاب نے سانحہ موٹر وے کے بعد انٹیلی جنس طرز کا سرچ آپریشن کرنے کا حکم دیا ہے، آئی جی پنجاب نے موٹر وے کے اطراف میں متحرک تمام گینگز کے خلاف کارروائی کا حکم جاری کیا ہے،آئی جی پنجاب نے ہدایات جاری کی ہیں کہ موٹر وے اور ہائی وے سے ملنے والی فون کالز پر فوری جواب دیا جائے، تمام وسائل کو شہریوں کی حفاظت کے لئے استعمال کیا جائے،انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے آئندہ کسی بھی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کریں گے۔ اس کے علاوہ 2011 ء اب تک ہونے والی تمام وارداتوں اور گرفتار ہونے والے ملزموں کی تفصیلات بھی طلب کر لی گئی ہیں۔ ملزمان کی ہونے والی ضمانتوں کا ریکارڈ بھی مانگا گیا ہے اس حوالے سے تمام افسران کو پرفارما بھجوایا گیا ہے، واضح رہے کہ کیس کی تفتیش کے سلسلے میں پولیس نے عابد ملہی کے جن 9 رشتہ داروں سمیت کیس کے تیسرے ملزم اقبال عرف بالا مستری اور شفقت کو حراست میں لیا تھا ان سے ملنے والی معلومات بھی اب تک پولیس کے کام نہیں آسکی۔ یہ بھی بتایا ہے کہ پولیس نے مقدمہ کہ مرکزی کردار عابد ملہی کی گرفتاری کے لئے 66 چھاپے بھی مارے ہیں۔ لیکن ملزم ان چھاپوں کے دوران بھی کہی سے نہیں مل سکا جبکہ دوسری طرف ملزم عابد ملہی نے موبائل فون کا استعمال بھی بند کردیا ہے جس کے باعث پولیس کے لئے مزید مشکلات پیدا
ہوگئی ہیں۔ مزید برآں پولیس نے حراست میں لئے جانے والے ایک مبینہ ملزم وقار الحسن کے برادر نسبتی عباس اور دو بھائیوں سلامت اور بوٹا کو چھوڑ دیا گیا تینوں کو شک کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق وقارالحسن بھی اس کیس کی ابتدائی تحقیقات میں ملوث نہیں پایا گیا تھا۔ اس مقدمے میں بے گناہی کے بعد ان کو ریلیز کردیا ہے۔