اسلام آباد(آن لائن)پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(پمز)مین ڈپٹی ای ڈی کی جانب سے نرس کو مبینہ طور پر ہر اساں کرنے کا کیس شدت اختیار کر گیا،متاثرہ خاتون کی نازیبا ویڈیو جاری کر کے بلیک میلنگ کی انتہا کر دی گئی،پمز انتظامیہ نے من پسندبیان لینے کے لیے مرضی کی انکوائری کمیٹی بنا کر تین شو کاز نوٹس بھی جاری کردئیے ،اولڈ ایج مریضوں کی دیکھ بھال سے ہٹا کر ایمرجنسی میں
تعینات کرنے کا بھی نوٹیفکیشن کا اجرا ء کرا دیا گیا،انتہائی معتبر ذرائع سے معلوم ہو اہے کہ پمز میں متاثرہ نرس ،ف،کی جانب سے تھانہ کراچی کمپنی میں اپنے ہی ڈپٹی ای ڈی پمز اقبال دورانی کے خلاف حراساں کرنے کا مقدمہ درج ہونے پر پمز انتظامیہ اپنے اختیارات سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے اورا نہوں نے ابتدائی طور پر یکے بعد دیگرے تین شوکاز نوٹس دیکر مذکورہ نرس کو اولڈ ایج مریضوں کی دیکھ بھال کرنے والے وارڈ کی نگرانی ہٹا کر ایمرجنسی میں تعینات کر دیا،بعدازاں انتظامیہ نے حمیرا خوشنود کو انکوائری آفیسر بنا کر من پسند انکوائری رپورٹ حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرہ نرس بیرون ملک سے نرسنگ شعبہ میں کوالیفائیڈ ہیں اور انہیں ڈاکٹر جمال ظفر نے اولڈ ایج وارڈ کا انچار ج اس لیے بنایا تھا کہ وہ اس وارڈ میں نہایت خوش اسلوبی سے اپنے فرائض سرانجام دے سکتی تھیں،یہاں متاثرہ نرس ،ف، نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں نوکری سے مستعفی بھی ہونا پڑے تو مضحکہ نہیں لیکن حصول انصاف کے لیے وہ کسی بھی حد تک جا سکتی ہیں،انہوںنے بتایا کہ انکوائری کمیٹی کا جس کو انچار ج بنایا گیا وہ ان سے جونیئر ہیں اور وہ کیسے غیر جانبدارانہ تفتیش کر سکتی ہے،یہاں انہوںنے کہا کہ اس سے بڑھ کر کیا چھوٹی حرکت ہو سکتی ہے کہ میری تصویر پیسٹ کر کے ایک نازیبا ویڈیو جاری کرائی گئی تاکہ مجھے پریشر میں لاکر زبردستی صلح کرائی جا سکے،سوال کے جواب میں ،ف،کا کہنا تھا کہ شوگر کی مریضہ ہیں اور شدت مرض کی وجہ سے انکا جسم پھولنا شروع ہو چکا ہے ،دوسری جانب ذہنی آذیت سے دوچار کیا جا رہا لیکن ان کی پراہ نہیں،اپنی اور ادارے میں موجود دیگر نرسوں کی عزت نفس کو بچانے کے لیے وہ آخری حد تک جائیں گی۔