اسلام آباد (آن لائن) وفاقی وزیرمواصلات مراد سعید نے سانحہ موٹر وے پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ افسوس بحث اس پر نہیں ہورہی ملزمان کو کیسے عبرت کا نشان بنایا جائے بحث اس پر نہیں ہورہی کہ اس خاتون پر ہماری گفتگو کے کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ ہم نظام کو ٹھیک کرنے پر بحث نہیں کررہے۔انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں یہ راگ الاپا جا رہا ہے کہ سانحہ موٹر وے، موٹر
وے پر ہوا لیکن میں اس بات کی ذمہ داری لیتا ہوں کہ یہ سانحہ موٹر وے پر نہیں ہوا لیکن یہ بات اہم نہیں کہ یہ واقعہ کہاں ہوا ہے ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچانا ہی ہمارا اولین فرض ہے۔ ہمارے ہاں بحث برائے بحث اور برائے سیاست ہورہی ہے اسی دوران ڈاکٹر عامر لیاقت اپنی سیٹ پر نہیں بیٹھ رہے تھے تو سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ آپ اپنی سیٹ پر بیٹھ جائیں ورنہ مجھے طریقہ آتا ہے۔مراد سعید نے کہا کہ اپوزیشن بحث کررہی ہے کہ مرادسعید مستعفی ہوجائے۔اس پر اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ آپ ذمہ دار ہیں اس لئے مستعفی ہوں۔اس پر مراد سعید نے کہا کہ میں ذمہ دار ہوں جواب دوں گا مجھے کہا گیا چھپ گیا یہاں کریڈٹ اس بات پر لیا جارہا ہے لیبارٹری کس نے بنائی میں کہہ دوں واقعہ موٹروے پر نہیں ہوا تو کیا اس سے عورت کو انصاف مل جائے گا میرے جواب سے کیا ملے گا کیا اس بحث میں پڑے رہیں گے میں نے موٹروے 130کی کال خود سنی ہے موٹروے پر تیل ختم ہوتو پولیس تیل فراہم کرنے میں مدد کرتی ہے۔ آئی جی نے لاہور سیالکوٹ موٹروے پر پولیس لگانے کے لئے خط نہیں لکھا بلکہ آٹھ خطوط کا جواب دیا۔یہاں لیب اور موٹروے کس نے بنائی پر باتیں نہ کریں یہاں بات کریں مجرمان کے ساتھ کیا کرنا ہے ۔ مجرمان کو سزا کیسے دینی ہے ۔میں کہتا ہوں عوام کو بتائیں بچی رحمت ہے آپ خواتین کو یقین دلائیں کہ ریاست ذمہ داری لے گی انہوں نے کہا کہ میں ایک لائن پر کہہ سکتا تھا
واقعہ موٹروے پر نہیں ہوا۔ خدارا اس ایوان کو واقعہ پر سیاست کرکے تماشہ نہ بنائیں۔اس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے ایوان سے سوال کیا کیاایسے مجرموں کو سر عام پھانسی دینے کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں قانون سازی کر کے سقم دور کئے جائیں۔مجرم کو ایسی سزا دیجائے کہ آئندہ کوئی ایسی حرکت نہ کرے؟۔