راولاکوٹ(آن لائن) سیاحوں سے پابندی اُٹھتے ہی راولاکوٹ میں کرونا وباء انتہا کو پہنچ گئی۔دو افراد جان بحق 20سے زائد ہسپتال اور گھروں میں آئسولیٹ تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ مُوخر کیے جانے کا امکان۔ صابر شہید پائیلٹ ہائی سکول کے پرنسپل اور سی ایم ایچ راولاکوٹ
کے دس سے زائد ڈاکٹروں میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوگئی راولاکوٹ شہر میں پیدل چلنے والے لوگوں اور دکانداروں میں کرونا وائرس تیزی سے پھیلنے لگا۔ایک ایسے وقت جب پاکستان میں کرونا ختم ہونے جا رہا ہے راولاکوٹ اور گرد و نواح میں کرونا تیزی سے پھیلنے لگا۔سی ایم ایچ راولاکوٹ کی او۔پی۔ڈی بند کر دی گئی۔ عام لوگوں کے داخلہ پر پابندی عائد کر دی گئی۔20 سے زائد نئے مریض سامنے آئے جن میں اکثیریت کا تعلق دھمنی،چہڑھ،برمنگ اور پوٹھی کے علاقوں سے ہے۔راولاکوٹ شہر میں گاڑیوں کی بھرمار ہے۔پارکنگ کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کی بھیڑ رہتی ہے اور چڑھو چڑھ ہے۔ کرونا کی بڑھتی لہر کو مد نظر رکھتے ہوئے محکمہ تعلیم نے اس تجویز پر مشاورت شروع کر دی ہے کہ سکول اور کالجز کھولنے کا فیصلہ موخر کیا جائے۔راولاکوٹ کے سیاسی،سماجی،تجارتی حلقوں کے نمائندوں عبدالرحیم قادری،بلاول خان، حماد خان،احتشام خان،سفیان خالد نے راولاکوٹ کی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر راولاکوٹ شہر میں گاڑیاں اور رکشے کھڑے کرنے پر دفعہ 140نافذ کی جائے تا کہ پیدل چلنے والوں کو آسانی ہو گاڑیوں کی رش کے باعث عوام کا ملاپ خطرناک صورت اختیار کیے جا رہا ہے۔جس کی وجہ سے مرض پھیلنے کا خدشہ ہے۔اس بیان میں حکومت سے موجودہ کرونا لہر کے خاتمے تک تعلیمی اداروں کو نہ کھولنے کی مانگ کی گئی ہے۔