لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) موٹروے کیس کا ملزم وقار الحسن سی آئی اے ماڈل ٹاؤن پو لیس اسٹیشن لاہور میں خود پیش ہو گیا، اس نے صحت جرم سے انکار کیا ہے، ایسے میں سیالکوٹ موٹروے پر جائے وقوعہ پر سکیورٹی ادارے تحقیقات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن جائے وقوعہ پر کیرول گھاٹی جنگل اوراس کے اطراف میں عوام کا بے پناہ رش لگا ہوا، وہاں پر پولیس کی کوئی
ٹیم بھی موجود نہیں ہے، وہاں سے لوگ گزرتے ہوئے جائے وقوعہ پر رکنا شروع ہو گئے ہیں اور جائے حادثہ کو دیکھ رہے ہیں، لاہور سیالکوٹ موٹر وے افسوس ناک واقعہ کے بعد وہاں سے گزرنے والے شہریوں کی بڑی تعداد اپنی گاڑیاں روک روک کر جائے وقوعہ کا جائزہ لینے لگی، جس سے جائے وقوعہ پر شواہد کے ضائع ہونے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں جبکہ دوسری طرف جائے وقوعہ پر تعینات پولیس بھی شہریوں کو وہاں اکٹھا ہونے سے روکنے میں ناکام رہی ہے، اس حوالے سے آئی جی پولیس پنجاب انعام غنی نے نوٹس لیتے ہوئے شہریوں سے اپیل کی تھی کہ جائے وقوعہ پر شواہد کو محفوظ رکھنے کے لئے شہری وہاں پر نہ جائیں اور وہاں رکنے کی بجائے اپنی منزل کی طرف رواں دواں رہیں لیکن شہری باز نہیں آئے اور جائے وقوعہ پر جم غفیر لگا ہوا ہے انہیں روکنے کے لئے وہاں پولیس اہلکار بھی موجود نہیں ہیں۔ یاد رہے کہ موٹروے کیس کا ملزم وقار الحسن سی آئی اے ماڈل ٹاؤن پو لیس اسٹیشن لاہور میں پیش ہو گیا ہے اور اس نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔موٹر وے پر خاتون سے بدسلوکی کے کیس میں نیا موڑ آ گیا ہے، ملزم خود تھانے پیش ہو گیا لاہور کے تھانہ سی آئی اے ماڈل ٹاؤن میں ملزم وقار الحسن نے بیان دیا ہے کہ اس کا موٹروے کیس سے کوئی تعلق نہیں میرے نام پر جاری سم میرا سالہ استعمال کرتا ہے، ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کو تیار ہوں ملزم نے اعتراف کیا کہ وہ
مرکزی ملزم عابد علی کے ساتھ دیگر مقدمات میں شریک رہا ہے تاہم مذکورہ کیس سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ملزم وقار الحسن نے کہا کہ میرے برادر نسبتی عباس کے ملزم عابد علی کے ساتھ تعلقات ہیں، ملزم وقار الحسن اپنے رشتے داروں کے دباؤ کی وجہ سے پولیس کے سامنے پیش ہوا۔