لا ہور ( آن لائن ) وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہا ن نے کہا ہے کہ ملزم وقار الحسن کے گرد گھیرا تنگ کر دیا گیا تھا اور اس کے پاس گرفتاری دینے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا، ہر ملزم صحت جرم سے انکار کرتا ہے تاہم تحقیقات کے بعد تمام صورتحال واضح ہو جائے گی۔
ملزم عابد کا انکشاف بھی سائنسی طریقے کار سے ہوا تھا۔ملزم وقار الحسن کی گرفتاری کے بعد میڈیاسے گفتگو کرتے ہو ئے وزیر اطلاعات پنجاب فیا ض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ ملزم وقارالحسن اور عابد علی کی تصاویر سرکاری طور پر جاری کی گئی تھیں، دونوں کے فون کا جیو فینسنگ کے ذریعے ڈیٹا لیا گیا تھا۔ صرف خون کے نمونوں پر اکتفا نہیں کر رہے۔ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار اس کیس پر لمحہ بہ لمحہ نظر رکھے ہوئے ہیں، کل میڈیا پر خبریں چلنے سے ملزمان الرٹ ہو گئے، بہت ساری چیزیں جانتا ہوں جو ابھی میڈیا کے ساتھ شئیر نہیں کی جا سکتیں۔ انہو ںنے مزید کہا کہ موٹروے پر ہونے والے واقعے کے بعد پولیس نے ملزمان کی تلاش شروع کر دی تھی ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس کی 28 ٹیمیں تشکیل دی گئیں جو ملزمان کی تلاش کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے مار رہی ہیں۔