اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی ، اینکر پرسن اور کالم نگار جاوید چوہدری نے اپنے آج کے کالم میں موٹر وے کیس سے متعلق لکھا ہے کہ پولیس کا خیال ہے یہ دونوں پروفیشنل ڈاکو نہیں تھے کیوں کہ اگر یہ پروفیشنل ہوتے تو ان کا طریقہ واردات مختلف ہوتا۔
یہ قریبی دیہات کے معمولی وارداتیے ہیں یہ تھوڑی دیر گاڑی کو واچ کرتے ر ہے جب دو گھنٹے تک کوئی شخص گاڑی کے قریب نہیں آیا تو پھر انہوں نے اسے لوٹنے کا فیصلہ کر لیا۔ایک ڈاکو کے ہاتھ میں ڈانگ تھی جب کہ دوسرے کے پاس پستول تھا یہ گاڑی کے قریب پہنچے اور پستول دکھا کر خاتون کو دروازہ کھولنے کا اشارہ کیا خاتون نے انکار کر دیا یہ دھمکیاں دینے لگے لیکن خاتون نے دروازہ نہ کھولا یہ مشتعل ہو گئے اور ڈنڈا مار کر شیشہ توڑ دیا بچوں نے رونا شروع کر دیا خاتون ڈر کر سڑک کی طرف دوڑ پڑی۔ایک ڈاکو اس کے پیچھے دوڑا اس دوران وہاں سے ایک گاڑی گزری گاڑی کے ڈرائیور نے خاتون کو دیکھ لیا مگر اس کی سپیڈ زیادہ تھی تاہم گاڑی میں سوار خالد مسعودکے ذہن میں کھٹکا آیا اور اس نے ون فائیو پر پولیس کو اطلاع دے دی اس دوران دوسرے ڈاکو نے خاتون کا دو سال کا بچہ اٹھایا اور اسے لے کر جنگل کی طرف دوڑ پڑا۔خاتون بچے کو بچانے کے لیے گاڑی کی طرف واپس آ گئی۔
دوسرے ڈاکو نے اس کے دوسرے بچے بھی گاڑی سے کھینچ کر باہر نکال لیے ماں بچوں کو بچانے کے لیے ان کے ساتھ الجھ پڑی وہ بار بار بچوں کو کلمہ پڑھنے اور اللہ سے مدد مانگنے کی تلقین بھی کر رہی تھی بچے چیخ رہے تھے خاتون ڈاکوئوں کی منتیں بھی کر رہی تھی لیکن دنیا میں
انسان سے بڑا درندہ کوئی نہیں ہوتایہ جب جانور بنتا ہے تو یہ جانوروں کو بھی شرمندہ کر دیتا ہے۔یہ بھی درندے تھے یہ چاروں کو دھکیل کر سڑک سے نیچے کھائی میں لے گئے آگے جنگل تھا ایک ڈاکو نے تینوں بچوں کو سائیڈ پر پھینکا اور ان کے سر پر پستول رکھ دیا بچے سسک رہے تھے
جب کہ دوسرے ڈاکو نے خاتون کو بے بس کرنا شروع کر دیا وہ اس سے لڑتی رہی اس دوران پہلے ڈاکو نے بچوں کو مارنا شروع کر دیا۔وہ ماں تھی چناں چہ وہ بچوں کی سلامتی کے لیے ڈھیلی پڑ گئی دوسرا ڈاکو آگے بڑھا اور پہلا بچوں کے سر پر کھڑا ہو گیا دونوں ڈاکوئوں کو کوئی جلدی کوئی
پریشانی نہیں تھی دونوں نے اس کے بعد گاڑی سے خاتون کے زیور نقدی اور اے ٹی ایم کارڈ لیے اور اس سے کہا خاموش ہو کر یہاں بیٹھی رہو اگر تم سڑک پر گئی تو تم چاروں کو گولی مار دیں گے۔اس دوران دور سے موٹر سائیکل کی آواز آئی وہ دونوں اٹھے اور اندھیرے میں گم ہو گئے۔