لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)سانحہ سیالکوٹ لاہور موٹر وے کے ملزم وقار کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ اس کے خلاف ڈکیتی کے دو مقدمات ہیں اور وہ چودہ دن پہلے ہی ضمانت پر رہا ہوا ہے۔ وہ عصمت دری کے کیسز میں پہلے بھی ملوث رہا ہے۔ اس حوالے سے پریس کانفرنس
کے دوران وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ موٹروے پر خاتون سے شرمناک واقعہ کے ملزمان کا سراغ لگا لیا گیا ہے، 72 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں اصل ملزمان تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں،مرکزی ملزم عابد علی فورٹ عباس جبکہ ساتھی وقار الحسن شیخوپورہ کا رہائشی ہے، اسی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی پنجاب انعام غنی نے کہا کہ سائنٹفک تحقیقات میں وقت لگتا ہے۔ واقعہ کے فوراً بعد مختلف تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی تھیں۔ ملزم عابد علی کا تعلق فورٹ عباس سے ہے ملزم عابد علی کا ڈی این اے جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد سے میچ کر گیا ہے۔ گزشتہ رات 12بجے ملزم کے ڈی این اے ٹیسٹ کی تصدیق ہوئی۔ ملزم عابد علی تک پہنچے تو اس کا شناختی کارڈ حاصل کیا۔ اس کے ٹیلی فون ریکارڈ کی مدد سے اس کے ساتھی تک بھی پہنچ چکے ہیں۔ وقوعہ سے لے کر ملزمان کو ٹریس کرنے تک پولیس نے انتہائی جدید طریقوں سے تحقیقات کیں۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ ملزم کے پاس موبائل سمیں تھیں جن میں سے ایک اس کے اپنے نام پر تھی۔ دوسرا ملزم قلعہ ستار شاہ ضلع شیخوپورہ کا رہائشی ہے۔ تمام خفیہ ایجنسیوں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے آپس میں رابطے کے ساتھ ملزمان کی گرفتاری کی کوششیں جاری ہیں۔ ملزمان کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا جا سکا عوام کی مدد سے جلد وہ قانون کی گرفت میں ہونگے۔