بدھ‬‮ ، 30 جولائی‬‮ 2025 

پنجاب میں پولیس کرائسز بڑھ گیا ، ایڈیشنل آئی جی پنجاب طارق مسعود یاسین نے نئے آئی جی پنجاب کے ماتحت کام کرنے سے انکار کر دیا

datetime 8  ستمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)ایڈیشنل آئی جی پنجاب طارق مسعود یاسین نے نئے آئی جی پنجاب کے ماتحت کام کرنے سے انکار کر دیا۔منگل کو طارق مسعود یاسین نے آئی جی پنجاب کے سیکرٹریٹ کو خط ارسال کر دیا۔طارق مسعود یاسین نے خط میں کہاکہ نئے آئی جی انعام غنی مجھ سے جونئیر ہیں،جونئیر افسر کے ماتحت کام نہیں کر سکتا۔خط میں کہاگیاکہ میری خدمات پنجاب سے واپس لے لی جائیں

انہوں نے کہاکہ جب تک میرا تبادلہ نہیں ہوتا مجھے رخصت دے دی جائے۔دوسری جانب پنجاب میں حکومت کے دو سال کے عرصے میں پانچ آئی جیز تبدیل ہوئے جو ایک ریکارڈ ہے ، دو سالوں میں تبدیل ہونے والے آئی جیز میں کلیم امام، محمدطاہر،امجد جاوید سلیمی، کیپٹن (ر) عارف نواز خان اورشعیب دستگیر شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق اگر آئی جیز کی پنجاب میں عرصہ تعیناتی دیکھی جائے توامجد جاوید سلیمی چھ ماہ، کلیم امام تین ماہ ،کیپٹن (ر )عارف نواز خان سات ماہ ،محمد طاہرایک ماہ جبکہ شعیب دستگیر نو ماہ اور کچھ روز آئی جی پنجاب تعینات رہے۔قبل ازیں وزیر اعظم عمران خان نے انسپکٹرجنرل پولیس پنجاب شعیب دستگیر کو تبدیل کردیا جس کے بعد ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب انعام غنی کو پنجاب پولیس کا نیا کمانڈر تعینات کر دیا گیا ہے ، شعیب دستگیر کوسیکرٹری اینٹی نارکوٹکس ذمہ داری سونپی گئی ہے، نئے آئی جی کیلئے مختلف سینئر افسران کے نام زیر غور تھے تاہم قرعہ انعام غنی کے نام نکلا ، جبکہ شعیب دستگیر نے اپنے موقف میں کہا ہے کہ سی سی پی او عمر شیخ کے بیان سے متعلق وزیر اعلیٰ پنجاب کو آگاہ کیا تھا، سی سی پی او نے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی ، قانون کے مطابق کارروائی کی جاتی تو کوئی مسئلہ نہیں تھا۔تفصیلات کے مطابق انسپکٹر جنرل آف پولیس پنجاب شعیب دستگیر اور نئے تعینات ہونے والے کیپٹل سٹی پولیس آفیسر عمر شیخ کے درمیان تنازعہ نیا رخ اختیار کرنے کے بعد حکومت نے آئی جی پنجاب کو ان کے عہدسے سے ہٹا دیا

جبکہ سی سی پی او لاہور عمر شیخ اپنا کام جاری رکھیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ آئی جی پنجاب شعیب دستگیر نے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا تھا اور وہ احتجاجاًگزشتہ روز بھی اپنے دفتر نہیں آئے تھے ۔پنجاب اور لاہور پولیس کے کمانڈرز کی سرد جنگ سے ماتحت افسر تذبذب کا شکار تھے جس کی وجہ سے حکومت نے معاملات کو انتہائی نہج پر پہنچنے سے قبل آئی جی پنجاب کی تبدیلی کا

فیصلہ کی ۔ علاوہ ازیں گزشتہ روز پنجاب پولیس افسران کا سنٹر ل پولیس آفس میں ایک اجلاس بھی ہوا جس میں اہم فیصلے کئے گئے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ فیصلہ بھی ہوا کہ سی سی پی او عمر شیخ کو مس کنڈکٹ پر سزا دی جائے۔آئی جی آفس میں اجلاس کے دوران سی سی پی او عمر شیخ بھی

پہنچ گئے اور انہوںنے موقف اپنایا کہ وہ آئی جی پنجاب کی کمانڈ میں کام کریں گے اور وہ اظہار یکجہتی کیلئے سی پی او آفس آئے ہیں۔نئے آئی جی کیلئے مختلف سینئر افسران کے نام زیر غور تھے جن میں عارف نواز، کلیم امام، اے ڈی خواجہ ،انعام غنی ،عامر ذوالفقار اور رائو سردار کے نام شامل تھے جن میں کلیم امام اور انعام غنی کے نام فیورٹ تھے اور قرعہ انعام غنی کے نام نکل آیا ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ماں کی محبت کے 4800 سال


آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…