اسلام آباد(آن لائن) وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ آلو، مٹر، گاجر بیج کر پاکستان کے خسارے پورے نہیں ہونگے، بائیو اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی پر انحصار کرنا پڑے گا”ہیمپ“ بھنگ نہیں، اس سے ملتا جلتا پودا ہے، 25ارب ڈالر کی مارکیٹ میں پاکستان 1ارب ڈالر کا حصہ، آئندہ تین سال میں حاصل کر سکتا ہے، سائنسی ماحول میں پیداوار سے یہ پودا نشہ آور نہیں
ہوگا۔ پیر کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کو صنعتی طورپر بھنگ کے پودوں کے استعمال کا لائسنس ملا ہے۔ اس پودے کو بھنگ نہیں کہا جا سکتا ہے یہ ”ہیمپ“ نامی پودا بھنگ سے ملتا جلتا ہے۔ اس پودے سے کینسر کی ادویات اور یتھلیٹس کے لئے تیل بھی بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ 25ارب ڈالر کی مارکیٹ ہے جس میں پاکستان 1ارب ڈالر کا حصہ حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔ بھنگ کے حوالے سے پاکستان کی افغانستان ے حوالے سے ایک تاریخ رہی ہے۔ اس پودے میں موجود عنصر کے اثرات شدید درد کے مریضوں کے لئے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس بارے میں 2016کے بعد ایک انقلابی ریسرچ بھی سامنے آ چکی ہے۔ چین اب 40ہزار ایکڑ جبکہ کینیڈا 1لاکھ ایکڑ پر بھنگ کی کاشت کر رہا ہے۔ اس پودے سے فائبر بھی بنتا ہے جو ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لئے مفید ہے۔ کپاس کی پیداوار کم ہونے پر بھنگ کا پودا اس کی ضروریات کو بھی پورا کر سکے گا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ میرا ہمیشہ سے موقف رہا ہے کہ پاکستان کے خسارے روٹین کے آلو مٹر گاجر بیچ کر پورے نہیں ہونگے اس لئے پاکستان کو بائیو ٹیکنالوجی پرفوکس کرنا ہے۔ حکومت فی الحال بھنگ کی پیداوار پر مزید ریسرچ اور احتیاطی تدابیر طے کرے گی۔ بائیوٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ ڈٖیجیٹل ٹیکنالوجی پر انحصار کرنا ہوگا۔ ہماری کوشش ہے کہ ہیمپ کی مارکیٹ1بلین ڈالر
اگلے تین سالوں میں کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پوٹھوہار کے علاقے کی آب و ہوا بھنگ یا ہیمپ کی پیداوار کے لئے موزوں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سائنسی بنیادوں پر مخصوص ماحول میں پیداوار کے باعث اس پودے کو نشہ آور حد سے نیچے رکھا جائیگا اگر کوئی اسے گھول کر پی بھی لے تو کوئی نشہ آور اثرات نہیں ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال اس پودے کی پیداوار صرف حکومتی سرپرستی
میں ہی ہوگی لیکن بعد میں اس میں پرائیویٹ سیکٹر کو بھی شامل کیا جائیگا۔ ہیمپ یا بھنگ صرف تین ماہ کے عرصے کی فصل ہے۔ بہت جلد نتائج آ سکتے ہیں۔ موجودہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کو اپنا نام فراڈ پارٹی رکھ لینا چاہیے۔ نواز شریف لندن میں سیروتفریح میں مصروف ہیں۔ مسلم لیگ ن کی سیاست این آر او پر مبنی ہے۔ جب
بھی مشکل وقت آتا ہے ان کے لیڈر چھپ جاتے ہیں۔ مریم نواز کی ساری سیاست یہی ہے کہ بیرون ملک کیسے جائیں۔ نواز شریف کے ملک سے باہر جانے سے ہمارا احتساب کا نیانیہ بہت کمزور ہواہے۔ ان سے ہم نے اربوں نکالنے تھے وہ نہیں نکال
سکے۔ انہوں نے کہا کہ میں تسلیم کرتا ہوں کہ احتساب نہیں کر سکے۔ احتساب کرنے میں فیل ہوئے ہیں َ کراچی پیکج کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کا ٹریک ریکارڈ اچھا نہیں اس لئے انہیں براہ راست پیسے نہیں دئیے جا سکتے۔