منگل‬‮ ، 26 اگست‬‮ 2025 

وزیراعظم عمران خان کراچی میں تاریخی پیکیج کا اعلان کر رہے تھے تو میں پاکستان کے سب سے پسماندہ اور غریب علاقےکے لوگوں سے اُن کی محرومیوں کی داستانیں سُن رہا تھا، حامد میر کے افسوسناک انکشافات

datetime 7  ستمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

یہ ایک تاریخی دن تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے کراچی کی قسمت بدلنے کے لئے پانچ ستمبر کو گیارہ کھرب 13ارب روپے کے ایک تاریخی پیکیج کا اعلان کیا۔ کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے اور اس شہر کے لئے جتنا بھی کیا جائے کم ہے۔روزنامہ جنگ میں شائع حامد میر اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔اس سے قبل بھی وزیراعظم نے کراچی کے لئے ایک بڑے پیکیج کا اعلان کیا تھا

لیکن اُس پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ اُمید ہے کہ گیارہ کھرب 13 ارب روپے کا نصف بھی کراچی پر خرچ ہو گیا تو اس شہر کے بڑے بڑے مسائل حل ہو جائیں گے۔ہفتہ کے دن جب وزیراعظم عمران خان کراچی میں تاریخی پیکیج کا اعلان کر رہے تھے تو میں پاکستان کے سب سے پسماندہ اور غریب علاقے آواران کے لوگوں سے اُن کی محرومیوں کی داستانیں سُن رہا تھا۔آواران بلوچستان کے جنوب میں واقع ہے۔ 1992ء میں اسے ضلع کا درجہ ملا تھا۔ قبل ازیں یہ خضدار کا سب ڈویژن تھا۔ آواران کا علاقہ گوادر، لسبیلہ، کیچ، پنجگور، خضدار اور خاران کے درمیان واقع ہے۔ بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ قدوس بزنجو کا تعلق اسی علاقے سے ہے لیکن آواران شہر کو جانے والی سڑکوں کی حالت دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ اس علاقے کے مکینوں کا کوئی والی وارث نہیں۔ آپ کو یہ سُن کر حیرانی ہو گی کہ صرف آواران نہیں بلکہ ابھی تک تربت اور گوادر سمیت جنوبی بلوچستان کے کئی علاقے واپڈا کی بجلی استعمال نہیں کرتے بلکہ ان علاقوں کے لئے ایران سے بجلی آتی ہے۔ ان علاقوں میں آپ کو پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) سمیت کسی پرائیویٹ کمپنی کا پٹرول پمپ نظر نہیں آئے گا۔ یہاں پر اسمگل شدہ ایرانی تیل استعمال کیا جاتا ہے۔ان علاقوں کو گیس بھی نہیں ملتی۔ پینے کا صاف پانی نہیں۔ اسکولوں کی عمارتیں موجود ہیں اور طلبہ و طالبات پڑھنے کے لئے تیار ہیں لیکن اسکولوں میں تربیت یافتہ اُستاد نہیں۔

آواران شہر میں ایک ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال موجود ہے جو متحدہ عرب امارات کے تعاون سے تعمیر کیا گیا۔ اس ہسپتال میں ایک ماڈرن آپریشن تھیٹر اور لیبر روم کے علاوہ چلڈرن وارڈ بھی موجود ہے لیکن ہسپتال کے میڈیکل سپرنڈنٹ نے بتایا کہ لیبر روم استعمال نہیں ہوتا کیونکہ اُن کے پاس لیڈی ڈاکٹر نہیں ہے۔ آپریشن تھیٹر کو چلانے کے لئے پاکستان آرمی نے کچھ سرجن دیئے ہیں لیکن یہاں مزید

ڈاکٹروں کی ضرورت ہے۔ صوبائی حکومت جب کسی ڈاکٹر کی اس ہسپتال میں تعیناتی کرتی ہے تو وہ یہاں آنے سے انکار کر دیتا ہے کیونکہ یہاں بجلی اور گیس کے بغیر رہنا بہت مشکل ہے۔ آواران کے لوگوں نے مجھے کہا کہ اگر آواران اور بیلہ کے درمیان سڑک کی مرمت کر دی جائے تو اُن کے کئی مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سپنچ پارکس


کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…