وزیراعظم عمران خان کراچی میں تاریخی پیکیج کا اعلان کر رہے تھے تو میں پاکستان کے سب سے پسماندہ اور غریب علاقےکے لوگوں سے اُن کی محرومیوں کی داستانیں سُن رہا تھا، حامد میر کے افسوسناک انکشافات

7  ستمبر‬‮  2020

یہ ایک تاریخی دن تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے کراچی کی قسمت بدلنے کے لئے پانچ ستمبر کو گیارہ کھرب 13ارب روپے کے ایک تاریخی پیکیج کا اعلان کیا۔ کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے اور اس شہر کے لئے جتنا بھی کیا جائے کم ہے۔روزنامہ جنگ میں شائع حامد میر اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔اس سے قبل بھی وزیراعظم نے کراچی کے لئے ایک بڑے پیکیج کا اعلان کیا تھا

لیکن اُس پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ اُمید ہے کہ گیارہ کھرب 13 ارب روپے کا نصف بھی کراچی پر خرچ ہو گیا تو اس شہر کے بڑے بڑے مسائل حل ہو جائیں گے۔ہفتہ کے دن جب وزیراعظم عمران خان کراچی میں تاریخی پیکیج کا اعلان کر رہے تھے تو میں پاکستان کے سب سے پسماندہ اور غریب علاقے آواران کے لوگوں سے اُن کی محرومیوں کی داستانیں سُن رہا تھا۔آواران بلوچستان کے جنوب میں واقع ہے۔ 1992ء میں اسے ضلع کا درجہ ملا تھا۔ قبل ازیں یہ خضدار کا سب ڈویژن تھا۔ آواران کا علاقہ گوادر، لسبیلہ، کیچ، پنجگور، خضدار اور خاران کے درمیان واقع ہے۔ بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ قدوس بزنجو کا تعلق اسی علاقے سے ہے لیکن آواران شہر کو جانے والی سڑکوں کی حالت دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ اس علاقے کے مکینوں کا کوئی والی وارث نہیں۔ آپ کو یہ سُن کر حیرانی ہو گی کہ صرف آواران نہیں بلکہ ابھی تک تربت اور گوادر سمیت جنوبی بلوچستان کے کئی علاقے واپڈا کی بجلی استعمال نہیں کرتے بلکہ ان علاقوں کے لئے ایران سے بجلی آتی ہے۔ ان علاقوں میں آپ کو پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) سمیت کسی پرائیویٹ کمپنی کا پٹرول پمپ نظر نہیں آئے گا۔ یہاں پر اسمگل شدہ ایرانی تیل استعمال کیا جاتا ہے۔ان علاقوں کو گیس بھی نہیں ملتی۔ پینے کا صاف پانی نہیں۔ اسکولوں کی عمارتیں موجود ہیں اور طلبہ و طالبات پڑھنے کے لئے تیار ہیں لیکن اسکولوں میں تربیت یافتہ اُستاد نہیں۔

آواران شہر میں ایک ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال موجود ہے جو متحدہ عرب امارات کے تعاون سے تعمیر کیا گیا۔ اس ہسپتال میں ایک ماڈرن آپریشن تھیٹر اور لیبر روم کے علاوہ چلڈرن وارڈ بھی موجود ہے لیکن ہسپتال کے میڈیکل سپرنڈنٹ نے بتایا کہ لیبر روم استعمال نہیں ہوتا کیونکہ اُن کے پاس لیڈی ڈاکٹر نہیں ہے۔ آپریشن تھیٹر کو چلانے کے لئے پاکستان آرمی نے کچھ سرجن دیئے ہیں لیکن یہاں مزید

ڈاکٹروں کی ضرورت ہے۔ صوبائی حکومت جب کسی ڈاکٹر کی اس ہسپتال میں تعیناتی کرتی ہے تو وہ یہاں آنے سے انکار کر دیتا ہے کیونکہ یہاں بجلی اور گیس کے بغیر رہنا بہت مشکل ہے۔ آواران کے لوگوں نے مجھے کہا کہ اگر آواران اور بیلہ کے درمیان سڑک کی مرمت کر دی جائے تو اُن کے کئی مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…