اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار ارشاد بھٹی اپنے حالیہ کالم میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔گوکہ یہ کہانی ثبوتوں کے ساتھ دوست رؤف کلاسرا کئی بار سنا چکے، مگر کہانی ایسی کلاسیک ،دل چاہ رہا میں بھی سناؤں ،یہ پاکستان کہانی،ہم کیوں بھکے ننگے ، ہم کیوں در در کے منگتے ،کیوں ہمارا ہر ادارہ موہنجوداڑو ، کیوں ملک لیرولیر، یہ کہانی سن لیں ،سب واضح ہوجائے گا،
پیپلز پارٹی حکومت ختم ہوئی، لیگی حکومت آئی، ایک روز وزیراعظم نواز شریف کو بتایا گیا۔ پاکستان عالمی عدالت میں ترکش کمپنی کیخلاف مقدمہ ہار چکا، اب 1.2ارب ڈالر جرمانہ دینا ہوگا، نواز شریف نے انکوائری کمیٹی بنائی، پتالگایا جائے یہ کیسے ، کیوں ہوا، انکوائری شروع ہوئی، حیران کن انکشافات،پتاچلا، 2008میں پی پی حکومت آئی، بجلی بحران عروج پر تھا، حکومتی فیصلہ ، کرائے کے بجلی گھر وں سے بجلی کی کمی پوری کی جائے ، راجہ پرویز اشرف پانی وبجلی کے وزیر، وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا بینہ سے پالیسی منظور ہوئی ، 180ارب مختص ہوئے۔دنیا بھر سے کمپنیوں ،پارٹیوں سے بولیاں طلب کی گئیں ،ترک کمپنی کارکے نے بھی اپلائی کیا، اسے 565ملین ڈالر کا کنٹریکٹ ملا، کمپنی نے 231میگا واٹ بجلی پیدا کرکے دینا تھی، ترک کمپنی نے آزاد کشمیر کی ایک اہم شخصیت کے بیٹے کو ایک لاکھ ڈالر تنخواہ پر اپنا کنٹری منیجر رکھ لیاتھا۔ترک کمپنی نے وزیروں ،سرکاری بابوؤں سے بات چیت شروع کی ، اندر کھاتے مُک مکا ، کمیشن طے ہوئے، کھیل شروع ہوا، کابینہ منظوری کے بنا ایڈوانس 7فیصد سے 14فیصد ہوا ،یوں ترک کمپنی کو 35ملین ڈالر کی بجائے 70ملین ڈالر ایڈوانس ملا، معاہدے میں ایک شق تھی کہ ترک کمپنی نے فیول خود خریدنا تھا، یہ شق ختم کرکے نئی شق یہ ڈالوائی گئی کہ فیول حکومت پاکستان خرید ے گی، یہ واردات تب کے پانی وبجلی کے سیکرٹری نے ڈالی ،یہ بعد میں وعدہ معاف گواہ بنے۔