اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) انڈی پینڈنٹ پاور پروڈیوسرز حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ بجلی کی قیمتوں میں کمی کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے کے بعد سنگین اختلافات پیدا ہو گئے ہیں، نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق آپس میں بداعتمادی کی وجہ سے آئی پی پیز کے دو بڑے گروہوں اور آئی پی پیز کی ایڈوائزری کمیٹی کے چیئرمین خالد منصور میں اختلافات منظر عام پر آگئے ہیں،
انہوں نے بجلی بنانے والے اداروں کی طرف سے ان مذاکرات کی سربراہی کی تھی، انہوں نے اپنے استعفے میں لکھا کہ مجھے بتایا گیا کہ چار کمپنیوں نشاط پاور لمیٹڈ، نشاط چونیاں پاور، لبرٹی پاور اور اٹک جین لمیٹڈ نے آئی پی پیز سے مذاکرات کرنے والی کمیٹی کو خط لکھ کر میری نامزدگی پر اعتراض اٹھایا ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے وہ خود نہیں دیکھا لیکن مجھے اطلاع دی گئی کہ آئی پی پیز کو اس بات کا یقین نہیں ہے کہ میں ان کے مفادات کا تحفظ کر سکوں گا یا ان کی نمائندگی کروں گا، اب خالد منصور نے مستعفی ہونے کی تصدیق کردی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق آئی پی پیز ایڈوائزری کونسل کے چیئرمین نے کہا کہ انہوں نے تمام آئی پی پیز کی طرف سے حکومت کے ساتھ شفافیت کے ساتھ مذاکرات کیے، تمام آئی پی پیز نے رضامندی کے ساتھ ایم او یوز پر دستخط کیے۔ان کا کہنا تھا کہ کسی سے بندوق کے زور پر ایم او یوز پر دستخط نہیں کرائے گئے، میں نے اپنا پیشہ وارانہ وقار سب سے اہم سمجھا اوراستعفیٰ دے دیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت اور آئی پی پیز کے درمیان ہونے والے ایم او یوز کا دورانیہ 6 ماہ ہے، ان 6 ماہ میں آئی پی پیز سے نئے معاہدوں سمیت تمام امور کو حتمی شکل دی جانی ہے۔ انڈی پینڈنٹ پاور پروڈیوسرز حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ بجلی کی قیمتوں میں کمی کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے کے بعد سنگین اختلافات پیدا ہو گئے ہیں