ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

ملزم کے خلاف لگائے گئے الزامات غلط ہیں،ڈاکٹر ماہا علی کیس میں اہم ملزم کو بڑا ریلیف مل گیا

datetime 2  ستمبر‬‮  2020 |

کراچی (این این آئی)کراچی کی ایک مقامی عدالت نے ڈاکٹر ماہا کیس میں تفتیشی افسر کی جانب سے حتمی تحقیقاتی رپورٹ جمع کروانے تک ایک ملزم کو ڈسچارج کردیا۔ابتدا میں پولیس نے کہا تھا کہ کلفٹن کے ایک نجی اسپتال میں کام کرنے والی نوجوان خاتون ڈاکٹر نے 18 اگست کو اپنے گھر میں اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا تھا۔بعدازاں پولیس نے ان کے دوست جنید خان، وقاص حسن، ڈاکٹر عرفان قریشی

اور دیگر 2 افراد کو قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمے میں نامزد کیا تھا۔جب یہ معاملہ جوڈیشل مجسٹریٹ (جنوبی) کے سامنے سماعت کے لیے آیا تو تفتیشی افسر نے ڈاکٹر عرفان قریشی کا جسمانی ریمانڈ لینے کے لیے انہیں پیش کیا۔تفتیشی افسر نے بتایا کہ دیگر 2 ملزمان وقاص حسن اور جنید خان ابھی تک مفرور ہیں اور مفروروں کا سراغ لگانے اور تفتیش مکمل کرنے کے لیے مزید وقت دینے کی استدعا کی۔ڈاکٹر عرفان قریشی کے وکیل صفائی نے عدالت میں ایک درخواست جمع کروائی جس میں ملزم کو عدم شواہد پر ڈسچارج کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔وکیل نے موقف اختیار کیا کہ شکایت کنندہ پیشے کے لحاظ نے دندان ساز اور ایک معزز شہری ہے۔وکیل نے دعویٰ کیا کہ شکایت کنندہ کو اسٹیشن ہاؤس افسر(ایس ایچ او)کی بدنیتی پر مبنی ارادوں کی وجہ سے گرفتار کیا گیا اور اس بات کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا کہ متوفیہ کو زندگی ختم کرنے والا نشہ دیا گیا تھا۔درخواست میں کہا گیا کہ وقوعہ کے روز متوفیہ ڈاکٹر عرفان قریشی کے کلینک آئی تھیں اور 4 گھنٹے انتظار کرنے کے بعد ان سے ملاقات کیے بغیر واپس چلی گئی تھیں اور اس سلسلے میں ان دونوں کے درمیان واٹس ایپ پر ہونے والی گفتگو کا ریکارڈ موجود ہے۔وکیل صفائی نے مزید کہا کہ تفتیشی افسر کی پیش کردہ رپورٹ اور ڈیتھ/ میڈیکل سرٹیفکیٹس میں بھی زندگی ختم کرنے والے کی قسم کے بارے کچھ نہیں کہا گیا۔وکیل صفائی نے موقف اختیار کیا کہ

شکایت کنندہ نے کوئی جرم نہیں کیا، لہذا انہیں اس کیس سے ڈسچارج کرکے رہا کیا جائے۔تاہم سرکاری وکیل نے اس درخواست کی مخالفت کی اور کہا کہ شکایت کنندہ کو متوفیہ کے والد کے بیان پر گرفتار کیا گیا تھا اور ایک خون کے نمونے کی رپورٹ کا نتیجہ ابھی آنا باقی ہے۔جس پر جج نے کہا کہ ‘اس وقت میرے سامنے ایسی کوئی چیز موجود نہیں جو شکایت کنندہ کو اس کیس سے منسلک کرے اور یہ کہ

وہ یقینی طور پر مقدمے کا سامنا کریں گے’۔جج نے اپنے حکم نامے میں لکھا کہ ملزم کے خلاف لگائے گئے الزامات غلط ہیں، اور عرفان علی قریشی کو کرمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 63 کے تحت ڈسچارج کردیا اور انہیں 5 لاکھ روپے کے پی آر بونڈ جمع کروانے کی بھی ہدایت کی۔تاہم جج نے پروسیکیوشن کے لیے واضح کیا کہ انہیں ڈسچارج کیا گیا ہے جس کا مطلب ان کی بریت نہیں ہے کیوں کہ حتمی تفتیشی رپورٹ بھی عدالت کے سامنے پیش کی جانی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…