اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی دارالحکومت کے ٹریلز پر اسلام آباد اور گرد و نواح کے رہائشی اکثر اپنی فیملی کے ساتھ چہل قدمی کرنے آتے ہیں اور راستے میں جنگلی حیات سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔شاید یہی وجہ ہے کہ جب گزشتہ روز ٹریل نمبر چار پر رات کے وقت پھرتے
ایک تیندوے کی تصویر سوشل میڈیا پر جاری کی گئی تو لوگ حیران و پریشان رہ گئے۔کیونکہ یہ ٹریکنگ کا وہی راستہ ہے جہاں لوگ محض کچھ ہی دیر کی چہل قدمی سے مارگلہ کے پہاڑوں کے بلند و بالا مقامات تک پہنچ جاتے ہیں اور پورے شہر کا نظارہ کر پاتے ہیں۔بی بی سی کی رپورٹ کی مطابق سوشل میڈیا بالخصوص ٹوئٹر پر کئی لوگوں نے ان تصاویر پر حیرت ظاہر کی۔عمر عباس نے لکھا کہ یہ خوفناک ہے کیونکہ ٹریل نمبر چار عوامی مقام کے قریب ہے اس لیے یہاں بہت لوگ ہوتے ہیں۔ اسد حیات کے مطابق مارگلہ اسی جنگلی حیات کے لیے ہے۔ انھیں گھومنے دیں جہاں ان کا دل چاہے۔لوگوں کی توجہ کا باعث ایک ایسی تصویر بھی بنی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ تیندووں نے ایک جنگلی بور کا شکار کیا ہوا ہے۔عبدالکریم نے لوگوں کو ہدایت کی کہ ٹریل واک کے لیے موضوع نہیں، اس لیے لوگوں کو خیال رکھنا چاہیے۔سنبل نقی نے اعتراض اٹھایا کہ جنگلی حیات کا قدرتی گھر آلودگی کا شکار ہے اور یہاں بھوکے جانور کم پڑنے لگے ہیں۔
اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے سخاوت علی نے بتایا کہ انھوں نے گذشتہ سال کے دوران پارک کی حدود میں کئی مرتبہ تیندوے دیکھے ہیں۔ ان کی موجودگی کو ریکارڈ کرنے کے لیے کیمرہ ٹریپ بھی استعمال کیا جاتا ہے۔انھوں نے بتایا کہ تیندوے کی جو تصاویر گذشتہ
روز وائرل ہوئیں وہ درحقیقت 30 جون کو لی گئی تھیں۔ادارے کے مطابق لاک ڈائون کے دوران مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں جنگلی حیات میں اضافہ دیکھا گیا ہے جو اس سے قبل انسانوں کی بڑی آبادی کے وہاں جانے کی وجہ سے چھپے رہتے تھے۔اسلام آباد کی متعدد ٹریلز
پر لوگوں کی موجودگی، پارک میں موجود ریستورانوں اور گاڑیوں کی آمد و رفت سے یہ ممکن ہے کہ چرند و پرند انسانی نظروں سے اوجھل رہتے ہوں۔لیکن اس کے باوجود وہاں اکثر جنگلی جانوروں اور پرندوں کو دیکھا جاسکتا ہے۔سخاوت علی نے بتایا کہ درحقیقت مارگلہ ہلز نیشنل پارک
کا علاقہ ان تندووں اور دیگر جنگلی حیات کا قدرتی گھر ہے جہاں انسان انھیں دیکھنے کے لیے اکثر پہنچ جاتے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ لوگوں کو بارہا یہ تلقین کی گئی ہے کہ رات کے وقت ٹریلز پر مت جایا کریں کیونکہ اس دوران تندووں یا دوسرے جانور ڈر کر ان پر حملہ آور ہوسکتے ہیں۔
لوگوں کو سختی سے متعدد بار بتایا ہے کہ مغرب کے بعد ٹریلز کی طرف مت جائیں لیکن لوگ باز نہیں آتے۔انھوں نے متنبہ کیا ہے کہ رات کے اندھیرے میں تیندوے انسانوں پر حملہ آور ہوسکتے ہیں اور ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ ایسا کوئی واقعہ پیش آنے سے روکیں۔
ماضی میں بھی یہ تیندووں کی نقل و حرکت کیمروں میں محفوظ کی جاچکی ہے اور ایسے واقعات کی اطلاعات بھی موجود ہیں جن میں تیندووں نے مقامی گاں کے مویشیوں پر حملہ کیا ہو۔