بدھ‬‮ ، 12 فروری‬‮ 2025 

ہمارے پاس پیسے ہوتے تو بھی سندھ حکومت کونہیں دیتے ،حکومت نے حیرت انگیز وجہ بتا دی

datetime 31  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہاہے کہ اپوزیشن کو ایک دوسرے پر اعتماد نہیں ، اگر اے پی سی ہوئی تو صرف علامتی ہوگی،پیپلزپارٹی کا کراچی کے حالات پر سیاست کرنا اور افسوسناک ہے،سیاسی اختلافات سے بالاتر ہوکر کر کراچی کو ملک کا اہم حصہ سمجھتے ہیں، ہمارے پاس پیسے ہوتے تو بھی سندھ حکومت کون ہیں دیتے ،پیسے دیتے تو ان کی جیبوں میں چلے جاتے ،

پیپلزپارٹی نے جو کراچی میں خرچ کیا اس کا حساب عوام کے سامنے لائیں۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہاکہ عمران خان اس پاکستان کی نمائندگی کرتے ہیں جس میں عوام کی فلاح اور غریبوں کو غربت کی لکیر سے اٹھانا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے تمام اقدامات اشرافیہ کے بجائے غریبوں اور مڈل کلاس کے لیے ہیں، جو اقدامات انہوں نے کیے ہیں یا کررہے ہیں جس کو ہم نیا پاکستان کہتے ہیں۔پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رہنما قمرزمان کائرہ کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ آپ تو بڑے شریف آدمی ہیں لیکن کس جماعت کی نمائندگی کررہے ہیں، جس نے پاکستان کے عوام اور بالخصوص سندھ میں 12 سال میں کھربوں روپے لیے لیکن ہسپتالوں، سڑکوں، سیوریج نظام، امن وامان اور اسکولوں کی حالات خراب ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں صحت کا نظام خراب ہے،عوام کو نہ دوائی ملتی ہے اور نہ ہی ایمبولینس ملتی ہے، ایک ایسا نظام بنایا ہے جس میں ان کے ایک وزیر نے کہا کہ کراچی کو 10 ارب ڈالر مل جائیں تو ہم مسائل حل کرسکتے ہیں۔وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں اور اگر ہوتے بھی تو نہیں دیتے کیونکہ یہ پیسے اومنی اور رہنماؤں کے جیب میں جاتے جبکہ ان کی قیادت غائب ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جب بھی کوئی مسئلہ کھڑا ہوتا ہے تو وہ سیاسی انتقام کی باتیں شروع کردیتے ہیں، ایف اے ٹی ایف پر ہم کئی دفعہ کہہ چکے ہیں کہ وہ اس کی آڑ میں این آر او لینا چاہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ‘این آر او مانگنے میں ان کی تمام قیادت شامل تھی، مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کی قیادت شامل تھی، کون کس صورت میں این آر او مانگ رہا تھا اس پر ٹوئٹ کی تھی ان کو زیادہ تکلیف ہوئی۔شبلی فراز نے کہاکہ اسی لیے یہ لوگ بے چین ہیں کیونکہ ہم نے عوام کے سامنے ان کی اصلیت رکھ دی کہ یہ اس صورت میں این آر او مانگ رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ این آر او یہی ہے کہ کرپشن کی تشریح میرے مطابق کریں اور قانون کو

اس طرح بدلو کہ جس نے چوری کی ہے وہ بالکل بری الذمہ ہوجائے، پانچ سال پہلے چوری کی ہوتو اس کا حساب نہ لیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ تمام تر چیزیں جو وہ مانگ رہے ہیں اس کو دیکھیں تو وہ مفید مشورے دینے اور اپنا لائحہ دینے کے بجائے اپنی منفی سیاست کے ذریعے کبھی اے پی سی کا اعلان کرتے ہیں جو ہوگی نہیں۔اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر اے پی سی ہوئی تو صرف علامتی ہوگی کیونکہ اس میں کوئی طاقت نہیں ہے، ان کا آپس میں اتحاد نہیں ہے اور ایک دوسرے کے خلاف بدنیتی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ پیپلزپارٹی کا کراچی کے حالات پر سیاست کرنا اور افسوسناک ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



صرف 12 لوگ


عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…