اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے نجی ٹی وی کے پروگرام پاورپلے میں انٹرویو دیتے ہوئے اعتراف کیا کہ نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینا ہماری غلطی تھی،انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ حالات بتائے گئے تھے کہ نواز شریف شاید لندن بھی نہ پہنچ سکیں۔عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کو بیرون ملک جانے دینے پر افسوس کر رہے ہیں وہ یہاں بیمار تھے باہر گئے
تو وہاں سیاست شروع کر دی، اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ یاسمین راشد ہماری نظریاتی کارکن ہیں ان سے رابطے میں تھا، شوکت خانم ہسپتال کے ڈاکٹر فیصل کو خود نواز شریف کے پاس بھیجا، ڈاکٹرز نے کہا صحت خطرناک نہیں لیکن جو بیماریاں ہیں وہ خطرناک ہوسکتی ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ شریف خاندان کے کنکشن بیرون ملک تو ہیں، ایک ملک کے بادشاہ نے کہا تھا نواز شریف سے ان کے تعلقات ہیں،عالمی صورتحال ایسی ہے کہ موجودہ حالات میں ان باتوں کا ذکر درست نہیں۔وزیراعظم عمران خان نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف بلیک لسٹ میں چلا گیا تو ملک پر برے اثرات ہوں گے، ایف اے ٹی ایف کا مقصد ہے ٹرانسپیرنسی آئے اور میرٹ آئے، ایف اے ٹی ایف چاہتا ہے، مالی معاملات کی میرٹ پر رولنگ ہو، ن لیگ کے دور میں پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان بلیک لسٹ میں چلا جاتا ہے تو معاشی حالات ایران جیسے ہو سکتے ہیں، عالمی سطح پر معاہدے ختم ہو سکتے ہیں، روپے کی قدر گرنے کے ساتھ ساتھ مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا، وزیراعظم نے کہا کہ معیشت کو درست راستے پر ڈالا ہے، بلیک لسٹ ہوئے تو بہت نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان بارے بھارت کی پوری کوشش ہے کہ پاکستان بلیک لسٹ میں چلا جائے، انہوں نے کہا کہ دو سال سے بھارت لابی کر رہا ہے کہ پاکستان بلیک لسٹ ہو جائے، وزیراعظم نے کہاکہ اپوزیشن کو بھارتی سوچ کا پتہ ہے لیکن پھر بھی بل پر اعتراض کیا ہے، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن ذاتی مفاد کو ملکی مفاد پر ترجیح دے رہی ہے۔