’’ پاکستان میں تاجروں نے حکومتیں سنبھال لی ہیں‘‘ پچھلے سال پھر وہی ہوا جو شوکت عزیز نے کیا تھا، اس دفعہ فرق یہ تھا کہ وزیراعظم عمران خان ہیں،حکومتی صفوں میں کون لوگ شامل ہو گئے ہیں ؟ سینئر صحافی کے تہلکہ خیز انکشاف

28  اگست‬‮  2020

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اب ذرا سن لیں۔ پچھلے سال پھر وہی ہوا جو شوکت عزیز نے کیا تھا ۔ اس دفعہ فرق یہ تھا کہ وزیراعظم عمران خان ہیں۔ ایک سمری پھر کابینہ کو بھیجی گئی‘ جس میں بتایا گیا کہ کسان اس وقت شدید مشکلات کا شکار ہیں‘ زراعت کی گروتھ بہت نیچے چلی گئی ہے‘ ہمیں چاہیے کہ گندم کی قیمت بڑھائیں ۔روزنامہ دنیا میں شائع رئوف کلاسرا اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔

شیخ صاحب نے پھر کہا کہ جناب بہت مہنگائی ہوجائے گی اور ووٹ خراب ہوں گے۔ نواز شریف کے دورمیں بھی گندم کی قیمت میں کوئی خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا تھا اور عمران خان صاحب 2014 ء کے دھرنے میں کہتے تھے کہ نواز حکومت کسان دشمن ہے اور وہ اقتدار میں آکر گندم کی قیمت بڑھائیں گے۔ جب وہ وزیراعظم بن گئے تو گندم کی قیمت معمولی سی بڑھائی گئی اور اسے1365 کیا گیا ‘ اس دوران سندھ حکومت نے اکتوبر‘ نومبر 2019 ء میں قیمت چودہ سو روپے کر دی تو وفاقی حکومت نے بھی دبائو میں آکر مارچ میں چودہ سو روپے کر دی‘ لیکن اس وقت تک دیر ہوچکی تھی کیونکہ اب گندم کی کٹائی ہورہی تھی کاشت نہیں ۔کسانوں نے کم ریٹ کی وجہ سے زیادہ گندم کاشت نہیں کی اور اتنی گندم کاشت کی جتنی اپنی ضرورت کے لیے تھی یا پھر کچھ بیچ کر خرچے پورے کرنے کا پروگرام تھا۔اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ابھی فصل گوداموں تک بھی پوری نہیں پہنچی تھی کہ گندم کی شارٹیج ہوگئی ۔ یہی کچھ گنے کے ساتھ ہوا۔ شوگر ملوں نے برسوں تک کسانوں کا استحصال کیا اور گنے کی قیمتیں روک کر کسانوں کو تباہ کیا۔کسانوں کا دبائو استعمال کرتے ہوئے حکومت سے تیس ارب روپے کی سبسڈی بھی لے لی۔ گنے کی سپورٹ پرائس سے بہت کم قیمت پر گنا خریدا گیا اور

چھ چھ ماہ تک ادائیگیاں نہ کی گئیں۔اب پاکستان میں تاجروں نے حکومتیں سنبھال لی ہیں۔ پہلے نواز شریف کے ساتھ سب صنعت کار اور تاجر اسمبلیوں میں پہنچے اور انہوں نے حکومت کو نفع نقصان پر چلانا شروع کیا ۔ ان کی کتاب میں کسان نہیں تھا‘ کیونکہ نواز لیگ کو ووٹ شہروں سے پڑتا تھا۔ ان کی بلا سے کسان مرے یا جیے۔ پیپلز پارٹی کسانوں‘ مزدورں کی پارٹی سمجھی جاتی تھی‘

لیکن پھر اس پارٹی نے بھی نواز شریف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بزنس مین بننے کا فیصلہ کیا اور ملوں کے مالک بن بیٹھے بلکہ سندھ میں پولیس کے ذریعے کسانوں سے زبردستی گنا لیا گیا ۔ عمران خان کو نواز شریف کی کسان دشمن پالیسیوں کی وجہ سے کچھ سپورٹ سرائیکی علاقوں سے ملنا شروع ہوئی‘ جب انہوں نے دھواں دھار بیانات جاری کیے کہ وہ اقتدار میں آگئے تو کسانوں کو

زیادہ قیمت دیں گے‘ مگر جب عمران خان صاحب کو حکومت ملی تو پتہ چلا کہ ان کی پارٹی میں بھی وہی کاروباری بیٹھ گئے ہیں اور وہی حشر کررہے ہیں جو نواز لیگ اورپیپلز پارٹی دور میں ہوتارہا تھا ۔ اب حالت یہ ہے کہ ڈیڑھ ارب ڈالرز سے زیادہ کی گندم اور چینی باہر کے کسانوں سے منگوائی جارہی ہے۔ چینی جو دو سال پہلے پچپن روپے فی کلو تھی پی ٹی آئی کے نیک لوگوں کے دور میں

ایک سو روپے عبور کر گئی ہے جبکہ گندم دو ہزار روپے فی من کے ریٹ پر باہر سے منگوائی گئی ہے۔ اندازہ کریں جب آپ کو ایک ایک ڈالر کے لیے بھیک مانگنی پڑرہی ہے اس وقت آپ نے غیرملکی کسانوں سے دو ہزار روپے فی من‘ قیمت ڈالروں میں دے کر‘ گندم خریدی لی لیکن اپنے کسان کے لیے پندرہ سو روپے بھی نہیں تھے‘ جن کے لیے آپ دھرنے کے دنوں میں بڑھکیں مارتے تھے۔

یہ ہیں اس ملک کی پالیسیاں اور اس ملک کے سرکاری بابوز اور حکمران۔ صرف شیخ صاحب کے کہنے پر ‘اُ نہیں خوش کرنے کے لئے پہلے شوکت عزیز نے دو ارب ڈالرز تو اب عمران خان نے تقریباً ایک ارب ڈالرز غیرملکی کسانوں کو دے دیے ۔ شیخ صاحب نے اپنے ووٹ بچا لیے‘ چاہے کسان متاثر ہوئے اور ملک کا ادھار میں مانگا ہوا ایک ارب ڈالر خرچ ہوگیا ۔ شیخ صاحب ہن خوش او؟

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…