بدھ‬‮ ، 14 مئی‬‮‬‮ 2025 

عثمان بزدار کا انجام جہانگیر ترین جیسا ہونیوالا ہے

datetime 26  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)بزدار صاحب کے خلاف یہ پروپیگنڈا بھی شدت کے ساتھ کیا گیا کہ وہ میڈیا سے گھبراتے ہیں اور یہ کہ ٹی وی انٹرویوز نہیں دے سکتے حالانکہ وہ ماضی میں ٹی وی انٹرویوز دے چکے ہیں اور ابھی کل ہی تیز طرار اور سمجھدار اینکر منیب فاروق کو انٹرویو دیا۔ روزنامہ جنگ میں شائع سینئر صحافی سلیم صافی اپنے کالم میںلکھتےہیں کہ ۔۔۔۔اس کے برعکس خیبر پختونخوا کے

وزیراعلیٰ محمود خان نے آج تک کسی قومی ٹی وی چینل کو انٹرویو نہیں دیا لیکن ان کا نام کوئی نہیں لے رہا ۔بلوچستان کے وزیراعلیٰ نے انٹرویوز دئیے ہیں لیکن وہ بھی صرف من پسند اینکرز کو شاید پہلے سے معاملات طے کرکے انٹرویو دیتے ہیں۔ بزدار صاحب کئی بار پریس ٹاک بھی کرچکے ہیں ، جہاں وہ مختصر مگر اچھے جواب دیتے ہیں جبکہ منیب فاروق کے انٹرویومیں بھی انہوں نے اچھے جواب دیئے لیکن محمود خان کبھی بھی منیب فاروق جیسے اینکر کے سامنے بیٹھنے کی ہمت نہیں کریں گے۔کارکردگی کے لحاظ سے بھی سب سے زیادہ اعتراض عثمان بزدار پر ہورہا ہے حالانکہ آپ کسی بھی معیار پر پرکھیں تو خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ کی کارکردگی ، بزدار صاحب سے کئی گنا زیادہ خراب ہے۔بزدار صاحب نے نیا کچھ نہیں کیا ہوگا لیکن پہلے سے بنی بنائی چیزوں کو بھی تو تباہ نہیں کیا۔ اس کے برعکس خیبرپختونخوا میں پہلے سے قائم اداروں کو تباہ کیا گیا۔ہسپتالوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے ۔بی آر ٹی پر اگر پرویز خٹک نے چھ ماہ لگانےتھے تو محمود خان نے ڈیڑھ سال لگادیا حالانکہ پرویز خٹک کے دور میں بنیادی اسٹرکچربن چکا تھا۔ یونیورسٹیاں تباہی سے دوچار ہیں۔ امن و امان کی حالت ابتر ہے۔ پولیس میں سیاسی اور غیرسیاسی مداخلت حد سے بڑھ گئی ہے ۔

ترقیاتی فنڈز کے استعمال کی شرح پنجاب سے بہت کم ہے ۔جبکہ بلوچستان تو ہر حوالے سے تباہ حال ہے لیکن سیاست اور میڈیا میں تذکرہ صرف پنجاب اور بزدار صاحب کا ہوتا ہے ۔اسی طرح بزدار صاحب کی بعض خوبیوں کو بھی میڈیا نے خامی بنا دیا ہے۔ مثلا ان میں تکبر نہیں اور وہ عجز و انکساری سے کام لیتے ہیں۔ الٹاان کی اس خوبی کو تو میڈیا میں خامی بنا دیا گیا ہے لیکن باقی دو وزرائے اعلیٰ کے

ہاں تکبر نظرآتا ہے ۔ ایک میں قول کا اور دوسرے میں قول کا نہیں لیکن عمل کا تکبر آگیاہے۔تاہم اصل زیادتی بزدار صاحب کے ساتھ اب ہونے جارہی ہے لیکن میڈیا یااہل سیاست کے ہاتھوں نہیں ۔مذکورہ سب خامیوں کے باوجودمحمود خان کی وزارت اعلیٰ کو کوئی خطرہ ہے اور نہ جام کمال کی وزارت اعلیٰ کو۔ خطرہ ہے تو عثمان بزدار کو ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ

ان کا انجام بھی جہانگیر ترین جیسا ہونے والا ہے لیکن کرنے والے مختلف ہوں گے ۔ جہانگیر ترین کے ساتھ جوکچھ ہوا ، وہ خود خان صاحب نے کیا لیکن بزدار صاحب کے ساتھ جو کچھ ہوگا، وہ خان صاحب نہیں کچھ اور لوگ کریں گے ۔ دیکھتے ہیں یہاں بھی بزدار صاحب کا جادو چلتا ہے یا نیب کے جادوگروں کاجادو ان کے جادو کو شکست دے دیتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



7مئی 2025ء


پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…